اسلام آباد (ویب ڈیسک)
عدالت نے ملزم طلحہ ہارون کو تاحکم ثانی امریکہ کے حوالے کرنے سے روک دیا
امریکہ اور برطانیہ سے پاکستان لائے گئے اور بھیجے گئے ملزمان کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم،اٹارنی جنرل ، وزارت خارجہ حکام بھی طلب
پاکستان اور امریکہ کے درمیان حوالگی ملزمان کا کوئی معاہدہ نہیں تو پھر حوالگی کیسے ہو سکتی ہے؟،جسٹس قاضی امین
پاکستان خودمختار ریاست ہے اور ایسے کیسے اپنا شہری کسی کو دے دیں ؟ قانون کے مطابق اپنے شہریوں کا تحفظ ضرور کریں گے
عدالت نے بیرون ممالک قید ملزمان کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ ملزمان کے تبادلوں کے معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں بیرون ممالک قید ملزمان کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آگاہ کیا جائے کیا امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کے معاہدے ہیں ؟۔عدالت نے امریکہ اور برطانیہ سے پاکستان لائے گئے اور بھیجے گئے ملزمان کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور وزارت خارجہ کے متعلقہ حکام کو بھی ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔سپریم کورٹ نے ملزم طلحہ ہارون کو تاحکم ثانی امریکہ کے حوالے کرنے سے روک دیا۔جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ اگر پاکستان اور امریکہ کے درمیان حوالگی ملزمان کا کوئی معاہدہ نہیں تو پھر حوالگی کیسے ہو سکتی ہے؟ ویسے تو امریکہ جسے چاہتا ہے بغیر معاہدے کے بھی لے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کون سے شواہد ہیں جن کی بنیاد پر ملزم کو حوالے کیا جائے ؟ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور ایسے کیسے اپنا شہری کسی کو دے دیں ؟ قانون کے مطابق اپنے شہریوں کا تحفظ ضرور کریں گے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے قرار دیا طلحہ ہارون کو امریکا کے حوالے کرنے کے شواہد قابل قبول نہیں، تاہم انٹراکورٹ اپیل میں ہائی کورٹ نے امریکا کے حوالے کرنے سے روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جرم کا تعین انکوائری مجسٹریٹ پر چھوڑ دیا، خدشہ ہے مجسٹریٹ برائے نام کارروائی کرکے ملزم طلحہ ہارون کو امریکہ کے حوالے کر دیگا۔عدالت نے سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔