کوئٹہ (ویب ڈیسک)
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش مسئلے کا حل نہیں، تعلیمی اداروں میں کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت تعلیمی اداروں میں کورنا وائرس کی موجودہ صورتحال کا جائزہ اجلاس ہوا، جس میں سیکریٹری صحت،انچارج بی سی او سی اور سیکریٹری تعلیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک تعلیمی اداروں میں کیے گئے 1573 ٹیسٹ میں سے 328 مثبت آئے۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں کورناوائرس میں اضافہ تشویشناک ہے، اور تعلیمی اداروں میں ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔ اور کہا گیا کہ تعلیمی اداروں کی بندش مسئلے کا حل نہیں، تعلیمی اداروں میں کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو تعلیم اداروں میں ایس او پیز کی مانیٹرنگ کا ٹاسک دیا جائے، جب کہ محکمہ داخلہ تمام صورتحال کا مجموعی مانیٹرنگ کرے گا۔ تعلیمی اداروں میں طلباء اور اساتذہ کا بغیر ماسک داخلہ ممنوع قرار دیا جائے اور تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور ہیڈ ماسٹر ایس او پیز پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہوں گے، تعلیمی اداروں کی انتظامیہ ماسک اور ہاتھ دھونے کے انتظام اور سماجی فاصلہ کو یقینی بنائے گی، صوبائی حکومت این سی او سی کو پرائمری اسکول کھولنے کی تاریخ میں مزید 15 دن توسیع کرنے کی تجویز پیش کرے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا تھا کہ کورنا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا ہے عوام کو سمجھنا اور محتاط رہنا ہو گا، وائرس موجود ہے اور رہے گا لیکن اس کے ساتھ ہی معمولات زندگی کو جاری رکھنا ہے، تعلیمی سلسلے کو بھی ایس او پیز کے ساتھ جاری رکھا جائے گا، والدین اسکول کے لیے لنچ باکس کی طرح بچوں کو صبح ماسک دینا بھی یقینی بنائیں، اور تعلیمی اداروں میں ایس او پی پر عملدرآمد کے لیے آگاہی مہم شروع کی جائے۔