نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست خارج
سیاسی مواد سے متعلقہ معاملات عدالتوں میں لاناعوامی مفاد میں نہیں،، ہائی کورٹ کا 5صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ
اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 5صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی مواد سے متعلقہ معاملات عدالتوں میں لاناعوامی مفاد میں نہیں، اس طرح کی درخواستوں کے لیے متبادل فورم موجود ہیں۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ درخواست گزار مطمئن نہیں کر سکا کہ نواز شریف کی تقریر سے اس کے کون سے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ پیر کو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسارکیا کہ درخواستگزارکا کون سا بنیادی حق متاثر ہوا ہے؟۔وکیل درخواستگزار نے عدالت میں موقف اپنایا کہ20ستمبرکی تقریر میں نواز شریف نے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے موجود ہیں، ملک میں ایک پارلیمنٹ بھی ہے تو پھر آپ سیاسی نوعیت کے معاملات میں کیوں عدالت کو ملوث کرنا چاہتے ہیں؟۔وکیل درخواستگزار نے کہا کہ پارلیمنٹ جب اپنا کام نہیں کرتی تو ہم آپ کے پاس آتے ہیں۔ عدالت نے وکیل کو پارلیمنٹ کے خلاف بات کرنے سے روک دیا۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ آپ کو پتہ ہے آپ کو کس فورم پر جانا چاہیے؟ کیا پیمرا کا کوئی قانون موجود ہے؟ آپ کو متعلقہ فورم پر جانا چاہئے ۔چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر کو فریق بنانے پراظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے اپوزیشن لیڈر کو کیوں فریق بنایا ہے؟ کیا آپ نے اپنا کوڈ آف کنڈکٹ پڑھا ہے۔ کیوں نہ آپ کا کیس بار کونسل کو بھیج دیا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواستگزار کا مقف سننے کے بعد نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،بعد میں پانچ صفحات پرمشتمل تحریری فیصلے میں درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیا