سنا ہے شہباز شریف نیب تحویل میں بڑی خفیہ ملاقاتیں کر رہے ہیں،شہزاد اکبر
شہباز شریف نیب عدالت میں جا کر ڈرامے کرتے ہیں، ابھی ان کے کاروبار کا فرانزک ہونا ہے اس لیے ذہنی اضطراب کا شکار ہیں
بے نامی اکائونٹس سے 22 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، چھوٹے ملازمین کے نام پر اکا و نٹس کی بھرمار ہے
تمام اکائونٹس سلمان شہباز آپریٹ کرتے تھے، 7 ارب کے اثاثوں سے متعلق ریفرنس دائر ہوچکا ہے
شہباز شریف اور ان کے حواریوں کے پاس لوٹ مار کاکوئی جواب نہیں، شہباز شریف کاروبار کی صورت میں کیک بیک کے ذریعے کرپشن کا پیسہ وصول کرتے تھے
میں نے شہباز شریف سے پہلے بھی 18سوال پوچھے تھے لیکن ان کا جواب نہیں دیا گیا، آج کل تو نیب کی تحویل میں مکمل فارغ ہیں، صرف تین سوال پوچھ رہا ہوں
کیا آپ مسرور انور اور شعیب قمر کو نہیں جانتے؟ آپ کو علم نہیں تھا کہ آپ کے اکائونٹ میں کون پیسے ڈلوا رہا تھا؟ آپ نے لندن کے 4 فلیٹس کیسے لیے؟
شہباز شریف کے خاندان کے لوگ لندن میں گزر بسر کیسے کر رہے ہیں؟ کیا آپ کا خاندان سٹیزن شپ حاصل کر چکا ہے، مشیر داخلہ و احتساب کی پریس کانفرنس
لاہور (ویب ڈیسک )وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا سنا ہے کہ شہباز شریف آج کل نیب تحویل میں خفیہ ملاقاتیں کر رہے ہیں، شہباز شریف نیب کی عدالت میں جا کر ڈرامے کرتے ہیں، ابھی شہباز شریف کے کاروبار کا فرانزک ہونا ہے اس لیے ذہنی اضطراب کا شکار ہیں،بے نامی اکائونٹس سے 22 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، چھوٹے ملازمین کے نام پر اکائونٹس کی بھرمار ہے، تمام اکائونٹس سلمان شہباز آپریٹ کرتے تھے، 7ارب کے اثاثوں سے متعلق ریفرنس دائر ہوچکا ہے،شہباز شریف اور ان کے حواریوں کے پاس لوٹ مار کا کوئی جواب نہیں، شہباز شریف کاروبار کی صورت میں کیک بیک کے ذریعے کرپشن کا پیسہ وصول کرتے تھے۔ جمعرات کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب کو شریف فیملی کی کرپشن کا ایک اور ریفرنس موصول ہوا ہے، العربیہ شوگر ملز اور رمضان شوگر ملز کے 10سالہ ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا تو بہت ہی حیران کن چیزیں سامنے آئی ہیں کہ ان کمپنیوں کے کم آمدنی والے ملازمین کے نام پر بے نامی اکائونٹس بنائے گئے اور ان اکانٹس کے ذریعے سے 22 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔شہزاد اکبر نے بتایا کہ کم آمدنی والے 12 ملازمین کے نام کھولے گئے بے نامی اکائونٹس کے ذریعے 15ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جبکہ دیگر کچھ ملازمین کے نام پر 7ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جو کہ ڈبل فیک کمپنیاں تھیں۔انہوں نے بتایا کہ 2016-17میں سلیمان شہباز کے ذاتی چپڑاسی ملک مقصود نامی شخص کے نام اکائونٹ کھول کر اس میں 3.7ارب روپے مختلف کھاتوں سے ڈلوائے گئے، جیسے ہی ٹی ٹی والے کیس کا آغاز ہوا تو ملک مقصود 2018میں ملک سے فرار ہو گیا تھا۔دوسرا شخص رمضان شوگر ملز کے 18سے 20ہزار روپے تنخواہ والے چپڑاسی محمد اسلم ہے جس کے نام کھولے گئے اکائونٹس میں 2014سے لیکر 2017تک 2.3ارب روپے جمع کرائے گئے۔ رمضان شوگر ملز کے ہی ایک کلرک اظہر عباس کے اکائونٹ میں 2011سے لیکر 2014تک 1.67 ارب روپے جمع کرائے گئے، رمضان شوگر ملز کے ایک اور کلرک غلام شبر کے نام پر 2012سے لیکر 2014تک 1.57ارب روپے جمع کرائے گئے۔مشیر برائے احتساب نے بتایا کہ رمضان شوگر ملز کے چپڑاسی گلزار احمد خان کے نام پر 2012سے لیکر 2017 تک 425 ملین روپے جمع کرائے گئے، بہت ہی دلچسپ بات یہ ہے گلزار احمد خان جو کہ ان کی کمپنی میں چپڑاسی تھا وہ فروری 2015 میں وفات پا چکا تھا، اس کے فوت ہو جانے کے باوجود یہ اکائونٹ آپریٹ ہوتا رہا اور اس میں پیسے جمع ہوتے رہے، نکلتے رہے اور آگے ٹرانسفر ہوتے رہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ میں نے شہباز شریف سے پہلے بھی 18سوال پوچھے تھے لیکن ان کا جواب نہیں دیا گیا، آج کل تو شہباز شریف نیب کی تحویل میں ہیں اور مکمل فارغ ہیں، ان سے صرف تین سوال پوچھ رہا ہوں۔ کیا آپ مسرور انور اور شعیب قمر کو نہیں جانتے؟شہزاد اکبر نے بتایا کہ شعیب قمر اور مسرور انور دونوں نیب کی حراست میں ہیں، 20 سے 25 ہزار روپے کے ملازم ہیں اور ان کے ذریعے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کی گئی۔ان سے دوسرا سوال ہے کہ آپ خادم اعلی تھے اور آپ کو تو ایک ایک چیز کا علم ہوتا تھا تو آپ کو اپنے کاروبار کا نہیں پتہ تھا؟ آپ کو ان چیزوں کا علم نہیں تھا کہ آپ کے اکائونٹ میں کون پیسے ڈلوا رہا تھا؟تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ نے لندن کے 4 فلیٹس کیسے لیے؟ آپ کے اپنے مطابق آپ کے پاس کوئی ذرائع آمدن نہیں ہے تو پھر یہ فلیٹس کیسے لے لیے؟مشیر داخلہ برائے احتساب نے کہا کہ شہباز شریف کے خاندان کے لوگ لندن میں گزر بسر کیسے کر رہے ہیں؟ کیا آپ کا خاندان سٹیزن شپ حاصل کر چکا ہے، اگر وزٹ ویزے پر ہیں تو وزٹ ویزے پر تو 6 ماہ سے زیادہ نہیں رہ سکتے؟ ۔