اسلام آباد(ویب ڈیسک )
اسلام آباد ہائی کورٹ وزیراعظم کے 15 معاونین خصوصی کی تعیناتی کیخلاف درخواست مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بنچ نے تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معاونین کی تعیناتی کسی آئینی شق کی خلاف ورزی نہیں، معاونین کو وزیر مملکت یا وفاقی وزیر کا عہدہ صرف مراعات کے لیے دیاجاتا ہے،معاون خصوصی نہ پارلیمنٹ میں خطاب کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے ایگزیکٹو اتھارٹی کا اختیار ہے، معاون خصوصی نہ کابینہ کا حصہ نہ ہے اور نہ ہی اس کے اجلاس میں شامل ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے مشیروں کی نجکاری کمیٹی میں شمولیت کے خلاف کیس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے۔ جس میں حفیظ شیخ، عبدالرزاق داود اور عشرت حسین کی کابینہ کمیٹی میں شمولیت غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر آئینی عہدہ ہے، جس کی تعداد صرف 5 ہوگی، مشیروں کو وفاقی وزیر کا درجہ دینا صرف مراعات کے لیے ہے، مشیر بھی کابینہ کا رکن نہیں اور کابینہ اجلاس میں شامل نہیں ہوسکتا، وزیر اعظم کا مشیر کابینہ کمیٹی کا رکن یا سربراہ نہیں ہوسکتا، رولز کے مطابق وزیراعظم کابینہ کے ارکان کو کابینہ کمیٹیوں کا ممبر بنا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم کے مشیروں کا کابینہ کی کمیٹی میں شامل ہونا آئین کے خلاف ہے، کابینہ کمیٹی کسی بھی شخص کو طلب کر سکتی ہے لیکن وہ اس کا رکن نہیں ہوسکتا، غیر منتخب شخص کابینہ کا ممبر نہیں ہوسکتا تو کابینہ کمیٹی میں بھی شامل نہیں ہوسکتا، غیر منتخب شخص کابینہ کمیٹی کی سربراہی بھی نہیں کر سکتا، وزیراعظم کے مشیروں کی کابینہ کمیٹیوں میں شمولیت خلاف قانون ہے، مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کا چیئرمین بنانے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔