اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت کو لوکل گورنمنٹ فنڈ قائم کرنے کا حکم
لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے بعد سی ڈی اے کے پاس ٹیکس وصولی کا کوئی اختیار نہیں
پراپرٹی ٹیکس، فیس کی مد میں حاصل رقوم اور جرمانے لوکل گورنمنٹ فنڈ میں ہی جمع ہوں گے
عدالت نے سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کے درمیان پراپرٹی ٹیکس تنازع کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد(ویب ڈیسک )اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی( سی ڈی اے) اور میونسپل کارپوریشن (ایم سی)کے درمیان پراپرٹی ٹیکس تنازع کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو لوکل گورنمنٹ فنڈ قائم کرنے کا حکم دے دیا۔ہفتہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو لوکل گورنمنٹ فنڈ قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ میونسپل کارپوریشن کا سی ڈی اے یا حکومت پر انحصار ختم کرنے کیلئے لوکل گورنمنٹ فنڈ قائم کیا جائے، پراپرٹی ٹیکس، فیس کی مد میں حاصل رقوم اور جرمانے لوکل گورنمنٹ فنڈ میں ہی جمع ہوں گے۔عدالت نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن ٹیکس وصولی کے بعد بجلی ، پانی ، گیس اور سڑک جیسی سہولیات فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوگی، وفاقی حکومت تمام یونین کونسلز کو اپنے علاقوں میں دفاتر کی تعمیر کے لئے ضروری فنڈز بھی مہیا کرے،سی ڈی اے کی جانب سے 2015 ء کے بعد وصول پراپرٹی ٹیکس بھی لوکل گورنمنٹ فنڈ میں منتقل کیا جائے۔عدالت نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے کی جانب سے وصول ٹیکس کا درست تخمینہ لگانے کے لئے آڈیٹر جنرل خصوصی آڈٹ کریں، میونسپل کارپوریشن چھ ماہ کے اندر نیا ٹیکس پروپوزل تیار کر کے اخبار میں اشتہار جاری کرے، نئے پروپوزل پر عوامی اعتراضات سننے کے بعد ٹیکس کا تعین کیا جائے۔عدالت نے قرار دیا کہ سی ڈی اے کی جانب سے 2018 ء کا ٹیکس وصولی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی تھا اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے بعد سی ڈی اے کے پاس ٹیکس وصولی کا کوئی اختیار نہیں۔