کراچی:سیمنٹ کی مجموعی فروخت دسمبر 2020 کے مہینے میں 4.788ملین ٹن رہی
کراچی(ویب ڈیسک )سیمنٹ کی مجموعی فروخت دسمبر 2020 کے مہینے میں 4.788ملین ٹن رہی جو گزشتہ سال دسمبر کے مہینے کی 4.306ملین ٹن فروخت سے 11.18فیصد زائد رہی۔ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2020کے دوران سیمنٹ کی مقامی فروخت 4.154 ملین ٹن رہی جو دسمبر 2019 کی 3.536 ملین ٹن فروخت سے 17.47فیصد زائد ہے تاہم نومبر کے بعد دسمبر 2020 دوسرا مہینہ رہا جس میں برآمدا ت میں کمی واقع ہوئی۔ دسمبر 2020میں سیمنٹ کی ایکسپورٹ 6لاکھ33 ہزار 431ٹن رہی جبکہ دسمبر 2019میں سیمنٹ کی ایکسپورٹ 7لاکھ 69ہزار986ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔دسمبر 2020 کے دوران نارتھ ریجن میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 17.09فیصد اضافہ سے 3.471ملین ٹن رہی جو دسمبر 2019میں 2.964ملین ٹن رہی تھی۔ دسمبر 2020کے دوران نارتھ ریجن سے سیمنٹ کی ایکسپورٹ 40.52فیصد کی نمایاں کمی سے 0.123ملین ٹن رہی جو دسمبر 2019میں 0.206ملین ٹن رہی تھی۔ ساؤتھ ریجن میں سیمنٹ کی مقامی فروخت دسمبر 2020کے دوران 6لاکھ82ہزا854ٹن رہی جبکہ دسمبر 2019کے دوران ساؤتھ ریجن میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 5لاکھ 71ہزار 558ٹن رہی تھی۔ دسمبر 2020کے دوران ساؤتھ ریجن سے سیمنٹ کی ایکسپورٹ 9.36فیصد کمی سے 0.510ملین ٹن رہی جبکہ دسمبر 2019کے دوران ساؤتھ ریجن سے 0.563ملین ٹن سیمنٹ ایکسپورٹ کی گئی تھی۔ رواں مالی سال کے دوران جولائی تا دسمبر سیمنٹ کی مجموعی فروخت15.66فیصد اضافہ سے 28.628 ملین ٹن رہی گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں سیمنٹ کی مجموعی فروخت 24.751 ملین ٹن رہی تھی۔ اس عرصہ کے دوران سیمنٹ کی مقامی فروخت 15.89فیصد اضافہ سے 23.601ملین ٹن رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں 20.373ملین ٹن رہی تھی۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران سیمنٹ کی ایکسپورٹ میں بھی تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور جولائی تا دسمبر کے دوران سیمنٹ کی ایکسپورٹ 14.63فیصد اضافہ سے 5.017ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں سیمنٹ کی ایکسپورٹ 4.377ملین ٹن رہی تھی۔ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران نارتھ ریجن میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 16.21فیصد اضافہ سے 20.228ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران نارتھ ریجن میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 17.406 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔ جولائی تا دسمبر 2020کے دوران نارتھ ریجن سے سیمنٹ کی ایکسپورٹ 14.74فیصد کمی سے 1.210ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں نارتھ ریجن سے سیمنٹ کی ایکسپورٹ 1.420 ملین ٹن رہی تھی۔ جولائی تا دسمبر 2020کے دوران ساؤتھ ریجن میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 13.97فیصد اضافہ سے 3.381ملین ٹن رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 2.966ملین ٹن رہی تھی۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ساؤتھ ریجن سے سیمنٹ کی ایکسپورٹ 28.74فیصد اضافہ سہ 3.806ملین ٹن رہی گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں ساؤتھ ریجن سے 2.957ملین ٹن سیمنٹ ایکسپورٹ کی گئی تھی۔ ساؤتھ ریجن سے سیمنٹ کی ایکسپورٹ میں نومبر اور دسمبر 2020کے دوران کمی واقع ہوئی جس کی وجہ پورٹ پر کارگو کا رش ہے جو حکومت کی ہدایت پر درآمدی گندم، چینی اورکنولا لانے والے جہازوں کو ترجیحی طور پر برتھ فراہم کرنے کے احکامات کا نتیجہ ہے۔ ترجمان کے مطابق بندرگاہوں پر درآمدی اجناس کو ترجیحاً برتھ فراہم کرنے کی وجہ سے سیمنٹ اور کلنکر کی ایکسپورٹ بری طرح متاثر ہورہی ہے اور ایکسپورٹرز کو بھاری نقصان کا سامنا ہے کیونکہ پاکستانی سیمنٹ اور کلنکر کے خریدار پاکستان کی بندرگاہ پر رش کی وجہ سے اپنے آرڈرز خطے کے دیگر ممالک کی جانب منتقل کررہے۔ ترجمان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ سیمنٹ سیکٹر کو بھی یکساں مواقع دیے جائیں اور ایکسپورٹ کو بھی ترجیح دی جائے تاکہ انڈسٹری ملک کے لیے زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ حاصل کرسکے۔ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ کوئلے، بجلی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کا رجحان سیمنٹ انڈسٹری پر اثر انداز ہورہا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران انٹرنیشنل مارکیٹ میں کوئلے کی قیمت میں 35ڈالر فی ٹن تک اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب سیمنٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی شرح بھی زیادہ ہے۔ سیمنٹ پر 1500روپے فی ٹن ایکسائز ڈیوٹی (75روپے فی بوری) اور 17فیصد سیلز ٹیکس (بوری 77روپے) عائد ہے۔ سیمنٹ کی ہر بوری پر 152روپے کے براہ راست ٹیکس عائدہیں۔ ترجمان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ سیمنٹ سیکٹر کو ٹیکسوں میں رعایت دی جائے جس سے سیمنٹ کی لاگت کم کرنے میں مدد ملیگی جو تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ اور روزگار کے مواقع بڑھانے میں معاون ہوگی۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو تمباکو، سیمنٹ، چینی اور فرٹیلائرز سیکٹر کی نگرانی کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کے مراحل میں ہے۔ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے پہلے ہی حکومت سے سیمنٹ سیکٹر کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس سسٹم کے نفاذ سے یکساں کاروباری مواقع بڑھیں گے اور ٹیکس چوری کا تدارک ہونے سے حکومتی محصولات میں اضافہ ہوگا۔
#/S