میانمار (ویب ڈیسک)
میانمار میں فوج نے بغاوت کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرکے ملک میں ایک سال کیلیے ایمرجنسی نافذ کردی جب کہ آنگ سان سوچی سمیت دیگر مرکزی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق میانمار میں فوج نے حکمراں آنگ سان سوچی کو گرفتار کر لے اقتدار پر قبضہ کرلیا اور ملک کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔
میانمار کی فوج نے نومبر میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں سویلین حکومت اور فوج کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے بعد بغاوت کرتے ہوئے نہ صرف اقتدار پر قبضہ کرلیا بلکہ برسرِ اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی کی رہنما آنگ سان سوچی سمیت دیگر مرکزی رہنماؤں کو بھی گرفتار کرلیا۔
فوج کے زیرانتظام ٹیلی ویژن پر جاری ہونے والے پیغام میں میانمار فوج کے سینئر جنرل نے ملک میں ایک سال کیلیے ایمرجنسی کے نفاذ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے تمام اختیارات مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف من آنگ ہلاینگ کے سپرد کردیے گئے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہی دارالحکومت اور مرکزی شہروں میں بڑی تعداد میں فوجی اہلکار تعینات کردیے ہیں جب کہ ملک کے اہم شہروں میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ سروس منقطع کردی گئی ہے اور میانمار کے ریاستی نشریاتی ادارہ تکنیکی مسائل کے سبب آف ایئر ہے۔
دوسری جانب امریکا کی جانب سے میانمار کی فوج سے گرفتار سیاسی رہنماؤں سمیت دیگرحکام کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کے لیے درکار نشستیں حاصل کر لی تھیں تاہم فوج نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا۔