وزیراعظم کا 60اداروں میں سربراہان کی عدم تعیناتی کا نوٹس
متعلقہ حکام سے ایک ہفتہ میں رپورٹ طلب، تنخوا ہوں کے معاملے پر تین رکنی کمیٹی قائم
وزیراعظم نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر پابندی عائد کردی
اسلام آباد( ویب نیوز) وزیراعظم نے60 اداروں میں سربراہان کی تقرری نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے ایک ہفتہ میں رپورٹ طلب کرلی،کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے تین رکنی وزارتی کمیٹی قائم کردی، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر پابندی عائد کردی گئی۔ یہ ہدایات منگل کو وزیراعظم نے کابینہ اجلاس کے دوران جاری کیں۔ اجلاس ان کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوا۔ ملکی سیاسی صورتحال ، سینیٹ انتخابات، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور دیگر اہم سرکاری امور کا جائزہ لیا گیا، سینیٹ انتخابات سے متعلق آئینی ترمیم کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال پر بھی غور کیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا۔ کابینہ کو آگاہی دی گئی کہ کرائے کے بجلی گھروں کے حوالے سے معاہدے میں شفافیت کے نتیجے میں پاکستان کو836ارب روپے کی بچت ہوگئی ہے۔ پاکستان میں بجلی اگرچہ زیادہ ہے تاہم یہ مہنگی ہے۔ پی آئی ڈی کے میڈیا سنٹر میں کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں متحرک نہیں تھیں جس پر انہیں ختم کردیا گیا تھا مگر ایک بار ان کی فعالیت کے احکامات جاری کیے گئے ۔ اسلام آباد کی پرائس کنٹرول کمیٹی کو بھی متحرک کیا گیا ہے اور وہ مصنوعی ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے حوالے سے ذمہ دار ہوں گے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک ہی شہر کی مارکیٹوں میں اشیاء کی قیمتوں میں فرق ہو۔ سمگلنگ کا گھنائونا معاملہ بھی تھا انہوں نے کہاکہ2192 پٹرول پمپ سمگل تیل کی فروخت کے دھندے میں ملوث تھے حکومت نے سخت کارروائی شروع کی انتباہ کرتے ہیں کہ جو بھی اس دھندے میں ملوث ہوگا نہ صرف جائیداد ضبط ہوگی بلکہ پٹرول پمپ بھی ضبط کرلیا جائے گا۔ وسائل کے غلط استعمال کی وجہ سے ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں اضافہ ہوتا ہے سندھ حکومت ملک میں گندم کا بحران پیدا کرنے کی ذمہ دار ہے چھ سال پرانی گندم اب نکالی گئی ہے اور کراچی اور صوبے کے دیگر علاقوں کے عوام مضر صحت گندم کھلائی جارہی ہے۔ کیا سندھ حکومت نے شہریوں کو جانور سمجھ لیا ہے کہ وہ اس گندم کو کھائیں گے اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔ شوگر مافیاز کے حوالے سے اب مزید کارروائی نظر آئے گی۔ کیونکہ حکومت حکم امتناعی کے خلاف کامیابی حاصل کرچکی ہے اس معاملے میں368 روپے زیر التواء محاصل ہیں۔29ارب روپے جی ایس ٹی مد میں بنتے ہیں جبکہ 60 سے 65فیصد سبسڈی کا معاملہ بھی ہے۔ شوگر مافیا نے 22 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ شہباز شریف اینڈ کمپنی بھی اس میں ملوث ہے یہی وجہ ہے کہ چینی بنانے والے تمام کارخانوں پر کیمرے لگائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی سرپرستی میں مافیا یہ گھنائونا کاروبار کرررہا تھا جس پر حکومت نے ہاتھ ڈالا ہے۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ وزیراعظم نے ہدایات جاری کی ہیں کہ غیر اعلانیہ لوشیڈنگ ناقابل قبول ہے۔30احتساب عدالتوں کے قیام کی بھی منظوری دیدی گئی ہے اس سے احتساب کے عمل میں مزید تیزی آئے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کرائے کے بجلی گھروں کے حوالے سے مقامی کمپنیوں کے نرخ کو پاکستانی روپے میں طے کردیا گیا ہے جبکہ غیر ملکی کمپنیوں کے حوالے سے 17فیصد سے کم کرکے 15فیصد کردیا گیا ہے ۔ 2000 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے۔ حکومت چاہتی ہے بجلی کے نرخ کم ہوں۔ اس معاملے میں 122 ارب روپے سود ،72ارب روپے تیل کی خریداری، 700ارب روپے آئی پی پیز، 600 ارب روپے دیگر شعبوں کے حوالے سے ہے۔وزیراعظم نے بجلی تقسیم کرنے اور بنانے سمیت دیگر 60اداروں میں سربراہان نہ ہونے کا نوٹس لیا ہے ایک ہفتے میں اظہار وجوہ کی رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے حوالے سے معاہدے میں شفافیت لانے پر پاکستان کو 836ارب روپے کی بچت ہوگی اس سے بجلی کے نرخ بھی کم ہوں گے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کام کررہی ہے۔