پختونخوا میں پی ٹی آئی کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی کیخلاف پشاور ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کو طلب کرلیا

پشاور( ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کو عام انتخابات کے لیے انتخابی مہم، ورکرز کنونشن اور جلسوں کی اجازت نہ دینے پر پشاور ہائی کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر پاکستان کو ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔ عدالت چیف سکریٹری خیبر پختونخوا کو بھی طلب کر لیا۔پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینج نے عدالتی فیصلے کے باوجود بھی تحریک انصاف کو جلسے اور ورکرز کنویشن کرنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف توہین عدالت درخواست کی سماعت گزشتہ دنوں کی تھی جس کا تفصیلی تحریری حکم نامہ جمعہ کو جاری کر دیا۔پشاور ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں الیکشن کمیشن کے کردار پر سوال اٹھایا ہے۔ عدالت نے حکمنامے میں لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن بتائے پی ٹی آئی کو اجازت نہ دینے پر کیا نگران حکومت کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا۔ یہ بھی بتائے کہ الیکشن ضابطہ اخلاق پر پی ٹی ائی عمل کر رہی ہے یا نہیں۔ نیز کہ دیگر سیاسی جماعتیں جلسے کر رہی ہیں صرف تحریک انصاف کو اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔تحریری حکم نامے میں لکھا ہے کہ سماعت کے دوران ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ ایڈینشل کمشنر پشاور ثانیہ صافی نے عدالت کو تصدیق کی تحریک انصاف کی جانب سے ورکرز کنونشن کی اجازت کے لیے درخواست موصول ہوئی ہے۔ جبکہ پشاور میں لاگو دفعہ 144 کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے۔ مزید بتایا کہ ضلعی انتظامیہ قانون کے مطابق درخواست پر اجازت دینے کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔تحریری حکمنامے میں مزید لکھا ہے کہ ایس پی رورل نے پی ٹی آئی وکیل کے گھر پر پولیس چھاپے کی ترید کر دی۔ ایس پی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے پیسکو ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کی دی جو بجلی چوری کے خلاف کاروائی کر رہی تھی۔ایس ایس پی پشاور نے عدالت کو بتایا کہ  9مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پولیس لا اینڈ آرڈر صورت حال کو برقرار کرنے کے لیے سرگرم ہے۔عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کو ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ اور حکم نامے میں لکھا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر عدالت کے سامنے پیش ہوکر بتائے کہ وہ خیبر پختونخوا کی صورت حال سے کتنا واقف ہے۔ عدالت نے چیف سکریٹری خیبر پختونخوا کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا۔ کیس کی سماعت 7 دسمبر کو ہو گی۔یاد رہے کہ پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی جس پر جلسے کرنے اجازت دی تھی۔ عدالتی حکم کے باوجود جلسے اور ورکرز کنویشن کی اجازت نہ ملنے پر تحریک انصاف نے توہین عدالت کی درخواست دی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔