ایف پی سی سی آئی اور این پی او کا گلگت بلتستان میں تجارتی منصوبوں پر کام کرنے پر اتفاق
ایف پی سی سی آئی اور این پی او کا 16مارچ کو گلگت میں بڑے تجارتی سیمینار کے انعقاد کا اعلان
زراعت، ہینڈی کرافٹ‘ سٹون وئیر، ووڈن و قالین کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے‘ چیف این پی او عالمگیر چوہدری
صنعت و تجارت کے فروغ کیلئے دیگرشعبوں پر بھی خصوصی توجہ اور تاجروں کو ریلیف دیا جائے‘ قربان علی
اسلام آباد (ویب نیوز )ایف پی سی سی آئی اور این پی او کا گلگت بلتستان میں تجارت کے فروغ،زراعت، ہینڈی کرافٹ، سٹون وئیر، ووڈن کرافٹ اور قالین کی صنعت کی ترقی کیلئے بڑے منصوبوں پر کام جلد شروع کرنے پر اتفاق۔ صوبائی محکمہ صنعت اورتجارت کا بھرپور تعاون کا اعلان۔ ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس اسلام آباد کے چیئرمین قربان علی کا مائن اینڈ منرل، سیاحت، ڈرائی فروٹ، ہربل، جیمز سٹون کے شعبوں پر خصوصی توجہ اور ایگرو ٹورازم منصوبے پر جلد کام شروع کرنے زور۔ تفصیلات کے مطابق وزارت صنعت و تجارت کے ذیلی ادارے نیشنل پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن۔ پاکستان (این پی او) کے دفتر میں گزشتہ روزگلگت بلتستان میں تجارت و صنعت کے فروغ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت این پی او کے چیف ایگزیکٹیو محمد عالمگیرچوہدری نے کی۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس کے چیئرمین قربان علی، ہنزہ چیمبر کے صدر محبوب ربانی، سابق نائب صدر گلگت چیمبر مشتاق حسین، سابق اصدر گلگت سمال چیمبر شفقت علی، ایگرو انفارمیٹیک پاکستان کی روبینہ عالم اورہنزہ چیمبرکے رحمت کریم سمیت انجینئر زیشان عباس، محکمہ صنعت و تجارت گلگت بلتستان سمیت مختلف محکموں کے حکام نے شرکت کی۔ این پی او حکام نے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان میں ہینڈی کرافٹ، سٹون وئیر، ووڈن کرافٹ، قالین سازی کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے این پی او 16مارچ سے 18مارچ تک گلگت بلتستان میں مذکورہ شعبوں سے وابستہ افراد کیلئے پروگرام کا انعقاد کر رہی ہے۔ صنعت،زراعت،پبلک سیکٹر اور خدمات کے شعبے میں کام کرنیوالے ماہرین استفادہ کر سکتے ہیں۔ایف پی سی سی آئی اورتمام مقامی چیمبرز گلگت بلتستان میں تجارت و صنعت سمیت مختلف شعبوں کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے این پی او کے چیف ایگزیکٹیو محمد عالمگیرچوہدری نے کہا کہ اس قسم کے پروگرامات سے صنعت، پبلک سیکٹر زراعت اور خدمات کے شعبوں میں زبردست تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گروتھ میں کمی اور پیداواری لاگت میں اضافہ کے سنگین مسائل درپیش ہیں جن پر قابو
پائے بغیر ہماری مصنوعات عالمی منڈیوں میں اپنی جگہ نہیں بنا سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہرشخص پیداواری لاگت میں کمی کرنے کا مطالبہ کرتا ہے لیکن بظاہر موجودہ حالات میں ایسا ممکن نہیں مگر پھر بھی ہم اپنی کارکردگی میں بہتری لا کے ہی پیداواری لاگت کوکم کرسکتے ہیں لہذا ہمیں اس پہلو پر زیادہ توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے ویلیو ایڈیشن کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ان کے ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ وہ موجودہ صنعتوں کی پیداواریت بڑھانے کیلئے آگاہی دینے کے ساتھ ساتھ ضروری تربیتی سہولیات بھی مہیا کرے۔ عالمگیر چوہدری نے این پی او کے مقاصد پر بھی روشنی ڈالی۔ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس کے چیئرمین قربان نے این پی او کے صنعت، پبلک سیکٹر زراعت اور خدمات کے شعبوں میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اور گلگت بلتستان کے تمام چیمبرز صنعت و تجارت کے فروغ، کاروباری افراد کی تربیت اور ٹیکنالوجی کی فراہمی کیلئے این پی او سمیت تمام حکومتی و غیر سرکاری اداروں کیساتھ تعاون کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد بزنس کمیونٹی کی خدمت کرنا ہے۔ قربان علی نے اجلاس کے دوران ایگرو ٹورازم بارے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ این پی او اور دیگر حکومتی اداروں کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ زراعت اور سیاحت کے شعبوں کو ایک کرنے سے دونوں شعبے خوب ترقی کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہینڈ کرافٹ، زراعت، سٹون وئیر، ووڈن کرافٹ اور قالین سازی کیساتھ ساتھ جیمز سٹون، مائنز اینڈ منرل، ہائیڈرو پاور، سیاحت، ڈرائی فروٹ، فریش فروٹ، ہربل کے شعبوں پر بھی توجہ دی جائے۔اس سلسلے میں ایف پی سی سی آئی اور این پی او کے مشترکہ تعاون سے 16مارچ کو سرینا ہوٹل گلگت میں ایک بڑے تجارتی سیمینار کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے جس میں گلگت بلتستان کے چھوٹے بڑے تاجر، حکومتی واداروں کے حکام شرکت کریں گے اور بزنس کمیونٹی خاص کر چھوٹے تاجروں کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور تربیت کے فقدان کے باعث گلگت بلتستان کے اکثر شعبوں میں کاروباری افراد کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعت و تجارت کے فروغ کیلئے مشینری پر عائد ٹیکسوں میں چھوٹ دے اور کاروباری افراد کو متعلقہ شعبوں میں تربیت کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھانا چاہئیں۔ قربان علی نے اجلاس کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کی جانب سے اپنے ہر ممکن تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی۔