الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال
ن لیگی امیدوارنے صبح 4 بجے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کی درخواست دی،وکیل پی ٹی آئی
پولیس کا عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا،جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کردی۔ سپریم کورٹ میں تین رکنی بینچ نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کے کیس کی سماعت کی ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا، پیش کردہ نقشے کے مطابق 20 پریذائڈنگ افسران صبح تک غائب تھے، تمام کشیدگی ڈسکہ کے شہری علاقہ میں ہوئی، الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہیں۔وکیل پی ٹی آئی شہزاد شوکت نے موقف اختیار کیا کہ ن لیگی امیدوار نوشین افتخار نے صبح 4 بجے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ ووٹنگ کی درخواست دی، ن لیگ کے وکیل کا انحصار الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پر تھا، پریس ریلیز کے مطابق آئی جی پنجاب سے سیکرٹری ای سی پی نے رابطہ کیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ڈی آر او کی رپورٹ کے مطابق کئی پولنگ اسٹیشنز پر فائرنگ ہوئی، 20 پریذائیڈنگ افسران جہاں سے لاپتہ ہوئے وہاں فائرنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، جائزہ لے رہے ہیں الیکشن صاف شفاف ہوا یا نہیں، حلقہ میں تصادم ہوئے، پولیس دیکھتی رہے، شاید پولیس کی انتخابات کے حوالے سے ٹریننگ نہیں تھی، کچھ پریذائیڈنگ افسران نے اپنے فون بند کر د یئے اور اکھٹے غائب ہوگئے۔ تمام غائب ہونے والے پریذائیڈنگ افسران صبح یکایک ایک ساتھ نمودار ہوئے۔ کیا تمام پریذائڈنگ افسران غائب ہو کر ناشتہ کرنے گئے تھے؟،ڈسکہ الیکشن میں قانون ہر عمل نہیں ہوا، کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن ہوں؟ الیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا غصہ نکالا، پولیس کیخلاف تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے، پولیس کا عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا۔سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔