بھارتی فوج کے ہاتھوں 36 سکھوں کے ماورائے عدالت قتل کی نئی تحقیقات کا مطالبہ
2000میں بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر فوج نے 36 سکھ قتل کر کے الزام پاکستان پر لگایا تھا
کشمیری سکھ 21 سال سے انصاف کے منتظر ہیں، ہم اس قتل عام کو کبھی نہیں بھولیں گے آل پارٹیز سکھ رابطہ کمیٹی
سری نگر(ویب نیوز ) کشمیری سکھوں نے 21 سال قبل جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں 36 سکھوں کے ماورائے عدالت قتل نئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کشمیری سکھوں کی تنظیم ، آل پارٹیز سکھ رابطہ کمیٹی(اے پی ایس سی سی) نے کہا ہے کہ سکھ کمیونٹی تاحال انصاف کی منتظر ہے ، ہم اس قتل عام کو کبھی نہیں بھولیں گے۔کے پی آئی کے مطابق یاد رہے 2000 میں اس وقت کے امریکی صدر ، بل کلنٹن کے دورہ ہندوستان کے موقع پر 20 مارچ کو اسلام آباد ضلع کے چٹھی سنگھ پورہ علاقے میں بھارتی فوج نے 36 سکھوں کو قتل کر کے الزام پاکستانی عسکریت پسندوں پر لگایا تھا۔ بھارتی فوج نے واقعے میں ملوث پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کوپتھری بل علاقے میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ تاہم تحقیقات سے ثابت ہوا کہ مارے جانے والے پانچ مقامی شہری تھے جن کو گھروں سے اٹھا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ آل پا رٹی سکھ کارڈنیشن کمیٹی نے کہا ہے کہ اکیس سال گذرجانے کے باوجود چھٹی سنگھ پورہ میں مارے گئے36سکھ کنبوں کو ابھی تک انصاف نہیں ملاہے۔ بیان میں سکھ کارڈنیشن کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینہ نے کہا21 سال گذر جانے کے باوجودانصا ف میں تاخیر کی وجہ سے سکھ طبقہ مایوس ہوچکا ہے۔جگموہن سنگھ رینہ نے کہا حکومت نے کوئی اقدام نہیں کیاہے۔رینہ نے کہا کہ کہ موجودہ سسٹم میں ہمیں انصاف فراہم ہونے کی کوئی امید نہیں رکھنی چاہئے لیکن ہم یہ مطالبہ کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ اس واقعہ کی تحقیقات ہو تاکہ حقیقت سامنے ا سکے۔انہوںنے کہا کہ میں یہ بات سمجھنے میں ناکام ہو رہا ہوں کہ ایسی کونسی بات تھی کہ ریاستی یا بھارتی حکومت 35سکھوں کے قتل عام کی تحقیقات کرانے میں سنجید ہ کیوںنہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ یہ با ت سامنے آچکی ہے کہ پتھری بل میں پانچ عام شہری مارے گئے تھے اور فوج کا وہ دعوی کہ پانچ غیر ملکی عسکریت پسند جو 36سکھوں کے قتل عام میں ملوث تھے ،مارے گئے ، غلط ثابت ہوا ہے ،تو چھٹی سنگھ پورہ کے قتل عام کی تحقیقات کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا لوگوں کا جمہوری نظام ، اس کی سیاست اور فوجی انصاف پر اعتماد اٹھ چکا ہے ،ہم نے پہلے بھی داخلہ سکریٹری حتی کہ وزیراعظم کو تحریری طور پر یاداشتیں پیش کی تھی کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائے لیکن کہیں سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ رینا نے مر کزی اور ریا ستی سرکار سے مطا لبہ کیا کہ وہ اس کیس کی از سر نو تحقیقات کر یں اور اصل مجر موں کو انصا ف کے کٹہر ے میں لائیں۔ انہوںنے کہا کہ تب تک وادی میں مقیم سکھوں کو چین نہیں ا ئے گا جب تک نہ اس واقعہ میں ملوث افرد کو واقعی سزا نہیں دی جائے گی۔ جنوبی کشمیر کے چھٹی سنگھ پورہ میں36 سکھوں کے قتل عام کی21بر سی کے موقعہ پر جموں کشمیر سکھ کارڑ نیشن کمیٹی کے چیر مین جگ موہن سنگھ رینہ نے کہاکہ قتل عام کی شفاف تحقیقات تک سکھ رقے کے لوگ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوںنے کہا آج بھی ہم پھر ایک بار شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔اس واقعہ کے اصل حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اس قتل عام کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ رینہ نے بتایا ہمار شک کا دائرہ آج بھی جاری ہے اور تب تک رہے گا،جب تک نہ اس وقعے کی مکمل شفاف تحقیقات نہ کی جائیں۔ کمیٹی کے چیر مین نے بتایاپاندان کمیشن کو بھی انکوائری ہونے نہیں دی گئی جبکہ فوجی عدالت میں اس کیس کو پلٹ دیا گیا جگ موہن سنگھ رینہ نے بتایا اس درد ناک واقعے کے بعد یہاں سے لوگوں کی ایک بڑی تعدادگاوں سے ترک سکونت کا ارادہ کیا،تاہم مسلمانوں نے جس انداز سے اس وقت اور آج بھی جو رول نبھا یا ہے وہ ہمارے لئے سب سے اہم ہے اور رہے گا۔ انہوں نے بتایااس قتل عام کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ ہم آخری دم تک کرتے رہیں گے۔ نیشنل کانفرنس نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے 21ویں برسی کے موقعے پر پر مارے گئے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور اس گھنائونے واقعے میں ملوث افراد کی نشاندہی اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کی اقلیتی سیل کے آرگنائزر جگدیش سنگھ آزاد نے 2000میں آج ہی کے روز چھٹی سنگھ پورہ میں 35بے گناہ سکھوں کو سفاکانہ اور وحشیانہ طریقے سے ابدی نیند سلا دینے کو ایک سیاہ دن قرار دیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعہ کے اصل حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے مارے گئے افراد کے پسماندگان کیساتھ اظہارِ یکجہتی کی