مقبوضہ جموں وکشمیر میں شہریوں کے ماورائے عدالت قتل  کے واقعات میں اضافہ
تلاشی محاصرے کی کارروائیوں میں 34 سالوںمیں 96 ہزار 163 کشمیری شہید
آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد اب تک  بھارتی فورسز 730 کشمیری شہید ہوگئے

سری نگر(ویب نیوز  )

مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجی اپریشنز میں نہتے کشمیریوں کے جانی نقصان کا سلالہ جاری ہے ۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ34 سالوں کے دوران بھارتی فورسز نے تلاشی محاصرے کی کارروائیوں میں 96 ہزار  163 کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے ۔ جنوری 1989 سے 2023 تک شہید ہونے والے  96 ہزار افراد میں بچے بوڑھے  ، جوان، نوجوان لڑکے اور خواتین شامل ہیں جوبھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔5 اگست 2019کومقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد اب تک  بھارتی فورسز 730 کشمیریوں کو شہید کر چکی ہیں۔ کشمیریوں کے خلاف سخت قوانین، آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (AFSPA)، پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیوں کا استعمال  کیا جارہا ہے ۔ریاست میں 1978 سے نافذ پبلک سیفٹی ایکٹ(    پی ایس اے) کے تحت کسی بھی شخص کو اس پر مقدمہ چلائے بغیر تین ماہ سے دو سال تک قید کیا جا سکتا ہے۔، آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (AFSPA)، کے تحت بھارتی فوجی  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کسی بھی  احتسابی کارروائی سے مبرا ہیں۔ جموں وکشمیر میں سیاسی اختلاف کو روکنے کے لیے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ  (UAPA) بھی نافذ ہے اس قانون کے تحت بھارتی حکومت کے بیانیے کی مخالفت پر شہریوں کو قید وبند کا سامنا ہے ۔ بھارت آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کو کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے  بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،اقلیتوں کے خلاف مذہبی بنیادوں پر پرتشدد کارروائیوں  اور جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی نشاندھی کی ہے ۔امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری عالمی انسانی حقوق کے بارے میں سالانہ رپورٹ میں نشاندھی کی گئی ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ماورائے عدالت قتل عام کا سلسلہ جاری رہا ہے۔ ۔ سال 2022 میں بھارتی فوج کی مقبوضہ جموں وکشمیر میں پر تشددکارروائیاں جاری رہیں ۔ بھارتی فورسزکے ہاتھوں مقبوضہ کشمیرمیں ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی اطلاعات ملی ہیں اور کئی واقعات میں بھارتی پولیس نے لواحقین کو انکے پیاروں کی لاشیں دینے سے بھی انکار کیا۔