اسلام آباد: (ویب نیوز)
140 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس جاری کر دیا گیا، 62 اداروں کو ٹیکس کریڈٹ کی سہولت دے دی گئی، کاروباری مقامات پر این ٹی این یا بزنس کارڈ آویزاں کرنا بھی لازمی قرار دیدیا گیا۔ 2023ء تک فی یونٹ قیمت ساڑھے 5 روپے تک بڑھانا ممکن ہو گیا،700 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا، ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت پر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے دباؤ کے باعث نیپرا ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس آگیا۔ حکومت کو 140 ارب روپے بجلی سے وصول کرنے کا اختیار مل گیا۔ حکومت بجلی کے بلوں پر 10 فی صد سرچارج وصول کرسکے گی،
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے دستخط کیے گئے جاری کردہ آرڈیننس کے مطابق ٹیکس قوانین میں 75 سے زائد ترامیم کی گئی ہیں۔ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ، شریف ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کو حاصل ٹیکس چھوٹ برقرار ہیں ۔
دوسری طرف2023ء تک فی یونٹ قیمت ساڑھے 5 روپے تک بڑھانا ممکن ہو گیا، 700 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا، ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ حکومت کو 1 روپے 40 پیسے فی یونٹ تک سرچارج لگانے کا بھی اختیار مل گیا۔
آرڈیننس کے مطابق مسلم لیگ ن نے حکومت کو سرچارج عائد کرنے کا اختیار ختم کردیا تھا، حکومت کے پاس آئندہ دو سال میں بجلی ساڑھے 5 روپے تک الگ سے مہنگا کرنے کا اختیار ہوگا، حکومت بجلی کی قیمت کے 10 فیصد تک سرچارج لگا سکے گی، ڈسکوز کی ریونیو ضروریات کے 10 فیصد تک سرچارج عائد ہوسکے گا، عوام پر سرچارج کی مد میں 150 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
آرڈیننس کے مطابق بجلی سسٹم کو سالانہ 1400 ارب روپے حاصل کرنا ہیں، حکومت نے سرکلر ڈیٹ کے حل کیلئے سرچارج لگانا ضروری قرار دیا ہے، نیپرا کو بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے خود مختاری مل گئی۔
آرڈیننس کے مطابق آمدن کم ظاہر کرکے ٹیکس بچانے والوں پر جرمانے کیے جائیں گے، آمدن کم ظاہر کرنے پر واجب الادا ٹیکس کا 50 فی صد جرمانہ ہو گا، دکان پر ٹیکس نمبر آویزاں نہ کرنے پر5 ہزار روپے جرمانہ ہو گا، انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر 5000 روپے جرمانہ ہو گا، نئی آئل ریفائنری لگانے پر صرف 31 دسمبر 2021 تک چھوٹ ہوگی۔ یکم جنوری سے نئی آئل ریفائنری لگانے پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ نجی بجلی گھوں پر یکم جولائی 2021 کے لیے انکم ٹیکس عائد کر دیا گیا۔