آشیانہ ریفرنس،نیب گواہ کے پاس ریکارڈ پورا نہ ہونے پر عدالت برہم
نیب کے ہر گواہ کے پاس اصل دستاویزات نہیں ہوتیں، ایسا کیوں ہے؟فاضل جج
بینک والوں کو جیل بھیجتا ہوں تو باقی کو سمجھ آ جائے گی:جج، عدالت کا 2 بینکوں کے گواہوں کو شوکاز نوٹس
جج صاحب کورونا وائرس کی لہر عروج پر ہے، کیس کی تاریخ لمبی دیں،شہبازشریف کی استدعا
آپ کی استدعا پر آئندہ سماعت پر غور کریں گے، جج کے ریمارکس ،سماعت یکم اپریل تک ملتوی
لاہور(ویب نیوز)لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ ریفرنس میں نیب گواہ کے پاس ریکارڈ پورا نہ ہونے پر برہمی کا اظہارِ کیا ۔منگل کو لاہور کی احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چوہدری نے آشیانہ ریفرنس کی سماعت کی۔ حاضری مکمل کروانے کے بعد شہباز شریف نے عدالت کے جج سے کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتاہوں۔ عدالت کی جانب سے بولنے کی اجازت ملنے پرشہباز شریف نے کہا کہ میں نے اربوں روپے قوم کے بچائے ہیں، درخواست ضمانت میں تمام الزامات کا جواب دیا ہے، مجھے ہنسی آتی ہے جب خبر چلتی ہے کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہونے جارہی ہے۔ اگر میں خاندان یا بچوں کو فائدہ دینا ہوتا تو قوم کا پیسہ کیوں بچاتا، بیٹوں کی شوگر ملز کو ایک روپے کا فائدہ نہیں دیا۔ اپوزیشن لیڈر نے استدعا کی کہ جج صاحب کورونا وائرس کی لہر عروج پر ہے، کیس کی تاریخ لمبی دیں، تاکہ کورونا کی شدت والی یہ لہر گزر جائے، اس کے بعد روٹین میں کیس لے کر آئیں۔فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی استدعا پر آئندہ سماعت پر غور کریں گے۔نیب گواہ کے پاس ریکارڈ پورا نہ ہونے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نیب کے ہر گواہ کے پاس اصل دستاویزات نہیں ہوتیں، ایسا کیوں ہے؟۔نیب کے افسر نے جواب دیا کہ اکثر بینکوں کے گواہ ریکارڈ بینک میں چھوڑ آتے ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ بینکوں کے گواہ سمجھتے ہیں کہ ہم یہاں فارغ بیٹھے ہیں، عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے، میں بینک والوں کو جیل بھیجتا ہوں تو باقی کو سمجھ آ جائے گی۔احتساب عدالت نے 2 بینکوں کے گواہوں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور آئندہ اصل ریکارڈ ساتھ لانے کا حکم دے دیا۔لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ ریفرنس کی سماعت یکم اپریل تک ملتوی کر دی۔