پی ڈی ایم کی ناگفتہ بہ صورتحال نے اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کو ”قرنطینہ“ پر مجبور کردیا: حافظ حسین احمد
رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی مولانا فضل الرحمن اور محترمہ مریم نواز نے ”چپ کا روزہ“ ایسے ہی نہیں رکھا ہے
مریم نواز کی لندن روانگی کے لیے جنرل مشرف دور کے ”جدہ ماڈل“کو دوبارہ آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے
اس بار رفیق الحریری کی جگہ ایک مضبوط کاروباری مہرہ استعمال کیا جائے گا پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھرنے کا فیصلہ لندن پلان کا طے شدہ حصہ ہے
نواز شریف نے اپنے مقدمات سے بچنے اور بیماری کا بہانہ بناکر لندن فرار ہونے کے لیے جے یو آئی کے مخلص کارکنان کو استعمال کیا
ہم نے مولانا فضل الرحمن کو کہہ دیا تھا کہ کرپشن کے سانڈوں کی لڑائی میں نہ کودیں تو ان کے لیے بہترہوگا: میڈیا سے گفتگو
کوئٹہ/اسلام آباد/کراچی (ویب نیوز ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ غالباً پی ڈی ایم کی ناگفتہ صورتحال نے اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کو ”قرنطینہ“ پر مجبور کردیا ہے حالانکہ نہ صرف مولانا فضل الرحمن بلکہ محترمہ مریم نواز کا کرونا ٹیسٹ منفی آچکا ہے اس لیے رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی مولانا فضل الرحمن اور محترمہ مریم نواز نے ”چپ کا روزہ“ ایسے ہی نہیں رکھا ہے۔ وہ بدھ کے روز مختلف ٹی وی چینلز اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے مقدمات سے بچنے اور بیماری کا بہانہ بنا کر لندن فرار ہونے کے لیے مولانا فضل الرحمن کے ذریعے جے یو آئی کے مخلص جانثاروں کو آزادی مارچ میں استعمال کیا اور ڈاکٹرعدنان کے ذریعے فریب کاری کرکے لندن سدھار گئے اور پھر مریم نواز کو بلاکر برطانیہ میں پورے خاندان کی تکمیل کی کوشش کے لیے وہی انداز اپنانے کی کوشش کی گئی مگر ”دال نہیں گلی“ تو اب جنرل مشرف دور کے ”جدہ ماڈل“ کو دوبارہ آزما نے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اب رفیق الحریری کی جگہ ایک مضبوط کاروباری مہرہ استعمال کیا جائے گا اس لیے پی ڈی ایم کے شیرازہ کو بکھرنے کا فیصلہ بھی مستقبل کے ”لندن پلان“ کا ہی ایک طے شدہ حصہ ہے لیکن اس پورے ڈرامہ میں سب سے زیادہ نقصان جے یو آئی (ف)کو ہوا ہے اور یہی وہ خدشات تھے جس کی نشاندہی ہم نے اپنی پارٹی کے اداروں اور قیادت کے سامنے کی تھی، حافظ حسین احمد نے کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمن کو کہہ دیا تھا کہ کرپشن کے سانڈوں کی لڑائی میں نہ کودیں تو ان کے لیے بہترہوگاکیوں کہ ہم ”شریف خاندان“ کی چالاکیوں اور تمام صورتحال کو پھانپ چکے تھے۔