اسلام آباد (ویب ڈیسک)
دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا کے بڑھتے مریضوں کی وجہ سے پمز میں کورونا مریضوں کیلئے گنجائش ختم ہو گئی، ہسپتال انتظامیہ نے ہاتھ اٹھا دیے۔
صورتحال انتہائی خراب ہونے پر پمز ہسپتال کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے ڈین کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافے کے بعد ہسپتال پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کورونا مریض داخلے کیلئے ایمرجنسی رومز میں انتظار کر رہے ہیں۔ مریضوں میں اضافے کے باعث پمز ہسپتال میں آکسیجن پریشر میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
پمز ہسپتال کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے خط میں لکھا ہے کہ آکسیجن کا پریشر برقرار رکھنے کیلئے آپریشن ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ آکسیجن پریشر برقرار رہ سکنے والے آئی سی یو میں کورونا مریض منتقل کیے جائیں گے۔
خط میں اپیل کی گئی ہے کہ وزرات قومی صحت اسلام آباد کی دیگر طبی سہولیات کو مضبوط کرے جبکہ کورونا کے مریضوں کے علاج کیلئے دیگر طبی مراکز میں سہولیات بڑھائی جائیں۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ فوج ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے پولیس کی مدد کرے گی، لاک ڈاؤن نہیں کر رہے، لوگوں نے احتیاط نہ کی تو سب کچھ بند کرنا پڑے گا، مثبت کیسز میں اضافہ ہوتا رہا تو ہسپتالوں پر بوجھ بڑھے گا، گھر سے باہر جاتے ہوئے ماسک استعمال کریں۔
قومی رابطہ کمیٹی برائے کورونا کے اجلاس سے وزیراعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، بہت کم لوگ ایس او پیز پر عمل درآمد کر رہے ہیں، شہری ماسک کا استعمال ضرور کریں، ماسک پہننے سے آدھا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں آکسیجن کی کمی ہوگئی ہے، ہمارے ہاں وہ حالات نہیں جو ہندوستان میں ہیں، بھارت جیسے حالات ہو گئے تو شہر بند کرنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لوگ آج کہہ رہے ہیں لاک ڈاؤن کر دیں، لاک ڈاؤن اس لیے نہیں کر رہا کیوں کہ مزدور اور غریب طبقہ متاثر ہوگا۔ ہماری مساجد میں ایس او پیز پر عمل ہوا۔
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ 5 فیصد سے زائد کیسز والے علاقوں میں سکول بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملک بھر میں تمام مارکیٹیں شام 6 بجے تک کھلیں گی، ریسٹورنٹس میں عید تک ان ڈور کے بعد آؤٹ ڈورڈائننگ پر بھی پابندی عائد کی جا رہی ہے، آفس ٹائمنگ 2 بجے تک کی جا رہی ہے، لوگ آخری دنوں کا انتظار نہ کریں، عید کی تیاری کریں۔
معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ گزشتہ سال جب گرمیوں میں کورونا کی پہلی لہر آئی تو ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ گیا، ہم پچھلی کورونا کی لہر میں مثبت کیسز کی شرح سے بہت اوپر جاچکے ہیں، آکسیجن کے استعمال پر دباؤ زیادہ ہے، ہم 90 فیصدآکسیجن استعمال کر رہے ہیں۔
دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس سے 144 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 16 ہزار 842 ہوگئی۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 7 لاکھ 84 ہزار 108 ہوگئی۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5 ہزار 685 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 2 لاکھ 82 ہزار 469، سندھ میں 2 لاکھ 75 ہزار 815، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 10 ہزار 875، بلوچستان میں 21 ہزار 365، گلگت بلتستان میں 5 ہزار 241، اسلام آباد میں 72 ہزار 150 جبکہ آزاد کشمیر میں 16 ہزار 193 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ملک بھر میں اب تک ایک کروڑ 14 لاکھ 31 ہزار 241 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 53 ہزار 818 نئے ٹیسٹ کئے گئے، اب تک 6 لاکھ 82 ہزار 290 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 4 ہزار 652 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔
پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 144 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 16 ہزار 842 ہوگئی۔ پنجاب میں 7 ہزار 799، سندھ میں 4 ہزار 576، خیبر پختونخوا میں 3 ہزار 29، اسلام آباد میں 652، بلوچستان میں 227، گلگت بلتستان میں 104 اور آزاد کشمیر میں 455 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔