پاکستان آرمی نے تعیناتی کے دوران پچھلی مرتبہ کی طرح کسی قسم کے انٹرنل سیکیورٹی الانس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے
شدید متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بے پناہ اضافے سے صحت کا ڈھانچہ دبائو کا شکار ہے
ملک میں اس وقت آکسیجن کی کل پیداوار کا 75فیصد سے زائد صحت کے شعبے کے لیے مختص ہے
اس وقت ملک بھر میں 570افراد وینٹی لیٹرز پر ہیں اور 4ہزار 300کورونا سے متاثرہ افراد کی حالت تشویش ناک ہے،میجر جنرل بابرافتخار کی بریفنگ
راولپنڈی (ویب ڈیسک)
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابرافتخار نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر پہلی دونوں لہروں سے زیادہ خطرناک ہے، وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ملک بھر میں آرٹیکل 245کے تحت سول اداروں کی معاونت کے لیے فوج طلب کرکے16 شہروں میں تعینات کردی گئی ہے،آزمائش کی اس گھڑی میں عوام کی توقعات پرپورا اتریں گے، فوج نے اس بار بھی انٹرنل سیکیورٹی الاونس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران پاک فوج کی تعیناتی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا کی تیسری لہر جاری ہے اوریہ لہر پہلی دونوں سے کہیں زیادہ خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا بالخصوص ہمارا خطہ اس وبا سے شدید متاثر ہو رہا ہے، وبا کی شدت اور تیز رفتار پھیلائو کی وجہ سے اموات میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، شدید متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بے پناہ اضافے سے صحت کا ڈھانچہ شدید دبائو کا شکار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت آکسیجن کی کل پیداوار کا 75فیصد سے زائد صحت کے شعبے کے لیے مختص ہے، کورونا کی صورت حال برقرار رہی تو صنعت کے لیے مختص آکسیجن بھی صحت کے شعبے کے لیے وقف کرنا پڑ سکتی ہے۔ میجر جنرل بابرافتخارنے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کووڈ-19سے متاثرہ 90ہزار فعال کیسز موجود ہیں، مثبت شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 51 شہروں میں مثبت شرح 5 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ اسلام آباد، پشاور، مردان، نوشہرہ، چارسدہ، صوابی، راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، گجرانوالا، کراچی اورحیدر آباد، کوئٹہ اور مظفرآباد بالخصوص وہ شہر ہیں جہاں مثبت شرح انتہائی زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان 16شہروں میں اس ہی مناسبت سے پاکستان آرمی کی تعیناتی کردی گئی ہے۔میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ 23اپریل کو اب تک کورونا کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ہوئیں، جس میں 157افراد اس دن کورونا کی وجہ سے اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 570افراد وینٹی لیٹرز پر ہیں اور 4ہزار 300کورونا سے متاثرہ افراد کی حالت تشویش ناک ہے، چند شہروں اورہسپتالوں میں 90فیصد سے زائد وینٹی لیٹرز بھرے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اپریل میں کورونا سے اموات کا تناسب سب سے زیادہ رہا ہے، 26فروی 2020سے آج تک پاکستان میں اس وبا کی وجہ سے 17ہزار 187افراد اپنے پیاروں سے بچھڑ چکے ہیں۔کورونا سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں کورونا کی وجہ سے شرح اموات 2.12فیصد ہے جبکہ اس وبا کے دوران پاکستان میں پہلی مرتبہ دنیا کے مقابلے میں شرح اموات بڑھ کر 2.16فیصدہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 23اپریل کو وزیراعظم کی سربراہی میں قومی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں چیف آف آرمی اسٹاف بھی موجود تھے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اورباہمی رضامندی سے این سی سی نے کورونا وبا کی تیسری لہر پر قابو پانے کے لیے چند غیر طبی مداخلت کے حوالے سے چند اہم اور بروقت فیصلے کیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وبا کی اس بگڑتی ہوئی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی حفاظت اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ملک بھر میں پاکستان آرمی آرٹیکل 245کے تحت سول ادارو کی معاونت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کا اعتماد افواج پاکستان کا اثاثہ ہے، آزمائش کی اس گھڑی میں پاکستان آرمی اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی صحت اور حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی اورملک کے طول و عرض میں ہر کونے پر پہنچ کر عوام کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے خلاف حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد اور امن و عامہ کی بنیادی ذمہ داری سول اداروں کی ہے۔ میجر جنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی ایمرجنسی ریسپونڈر کے طور پر وبا کے پھیلا کو روکنے کے لیے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور معاونت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ آج صبح 6 بجے سے ملک کے طول و عرض میں ہر ضلعے کی سطح پر فوج کے جوان سول اداروں کی مدد کے لیے پہنچ چکے ہیں، آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں ہر انتظامی ڈویژن کی سطح پر ایک ٹیم تعینات کر دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام ڈویژن کی سطح پر ان ٹیموں کی سربراہی برگیڈیئرز رینک کے افسر کریں اور ہر ضلعے کی سطح پر لیفٹیننٹ کرنل کی سربراہی میں فوجی جوان سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کے جوانوں کی تعیناتی کا بنیادی مقصد سول حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت ہے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان آرمی نے اس تعیناتی کے دوران پچھلی مرتبہ کی طرح کسی قسم کے انٹرنل سیکیورٹی الانس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔