مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک)
اسرائیل میں جبل میرون (جبل الجرمق)کے مقام ایک پل پر بھگدڑ مچنے سے ہونے والی 44 ہلاکتوں کے بعد عوامی حلقوں کی طرف سے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو گذشتہ روز ہونے والے حادثے کے فوری بعد جائے وقوعہ پر پہنچے جہاں شدید غم وغصے سے میں بپھرے ہوئے اسرائیلیوں نے گالیوں سے ان کا استقبال کیا۔خیال رہے کہ جبل الجرمق کے مقام پر ایک پل ٹوٹنے سے کم سے کم 44 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہو گئے تھے۔یہ واقعہ شمالی اسرائیل میں جمعہ کی شام پیش آیا۔نیتن یاھو جب اپنے سٹاف کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچے تو وہاں شدید برہم اور مشتعل افراد نے نیتن یاھو پر شدید لعن طعن کی اور انہیں گالیاں تک دی گئیں۔ بعض افراد نے ان پر پانی کی بوتلیں بھی پھینکیں۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو نے ٹویٹر پر ایک پیغام میں بھگدڑ کے واقعے کو المناک حادثہ قرار دیا اور اس کی جامع تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت ایسے اقدامات کرے گی تاکہ آئندہ اس طرح کے حادثات رونما نہ ہوں۔ وزیراعظم کے بقول یہ حادثہ "ایک بڑی آفت” سے کم نہ تھا۔پل ٹوٹنے کا واقعہ صفد شہر کے نزدیک اس وقت پیش آیا جب ہزاروں یہودی سالانہ مذہبی اجتماع کے موقع پر جبل الجرمق(مانٹ میرن)پر حاخام شمعون بار یوحائی کی قبر کی جانب جا رہے تھے۔واضح رہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے پھیلا وکے بعد یہ اسرائیل میں منعقد ہونے والا سب سے بڑا اجتماع تھا۔ اجتماع کے منتظمین کے مطابق پورے ملک سے کم از کم 30 ہزار افراد کو لانے کے لیے 650 سے زیادہ بسیں کرائے پر لی گئی تھیں جب کہ مقامی اخبارات نے باور کرایا ہے کہ جائے حادثہ پر موجود افراد کی تعداد ایک لاکھ تھی۔واقعے کے فوری بعد ایمبولینس کے چھ ہیلی کاپٹروں نے زخمیوں کو نہاریا اور صفد شہر کے ہسپتالوں تک منتقل کرنے کی کارروائی میں حصہ لیا۔یاد رہے کہ گذشتہ برس((2020 میں اسرائیلی حکام نے کرونا وائرس کے پھیلا وکے سبب اس مذہبی تقریب کے انعقاد کو روک دیا تھا.