لاہور (ویب ڈیسک)
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے میرے دوستوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ خود ان معاملات کو دیکھیں گے۔
لاہور میں عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ تفیش سے نہیں ڈر تے ،انصاف چاہتے ہیں، میں مقدمات سے نہیں بھاگ رہا بلکہ عدالتوں کا سامنا کررہا ہوں، ایک سال سے تفتیش ہورہی ہے، ہم نے ہزاروں نہیں لاکھوں دستاویزات دیے ہیں۔ہم نے کبھی نہیں کہا کہ کیس ختم کردو، ہم چاہتے ہیں کہ پوری طرح تفتیش ہو تاکہ عوام بھی دیکھیں ہم ٹھیک سرخرو ہوئے ہیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ میرا کیس کرمنل نہیں، اس میں ایف آئی اے کا کوئی کردار نہیں ہے کیونکہ یہ کاروباری معاملہ ہے جو ایس ای سی پی سی سے متعلق ہے، اس میں قومی خزانے کا کوئی استعال نہیں ہوا، سب کو معلوم ہے جو کیسز ہیں اس کی بنیاد کچھ اور ہے۔ ان کا مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، انہیں پی ٹی آئی سے ہی بہت سے لوگوں کی حمایت حاصل ہے، وزیراعظم سے میرے دوستوں کی ملاقات ہوئی تھی جو اچھی رہی ہے، ہمارے لوگوں نے وزیر اعظم سے کھل کر باتیں کیں اور اپنے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا، وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ خود ان معاملات کو دیکھیں گے اور کہا ہے کہ انصاف ہونا چاہیے۔ لہٰذا امید ہے علی ظفر اچھی طرح دیکھ کر وزیراعظم کو بتائیں گے۔
شاہ محمود کے بیان سے متعلق جہانگیر ترین نے کہا کہ اس پر کوئی بات نہیں کروں گا، یہ ہلکی بات ہے اور ہم لوگوں کو ہلکی بات کرنا زیب نہیں دیتا۔
دوسری جانب سیشن کورٹ کے جج حامد حسین نے جہانگیر ترین کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق مقدمات پر سماعت کی، فاضل جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین کے کیس کا کیا بنا ؟ آپ سے جی آئی ٹی رپورٹ مانگی تھی کیا آپ لائے ہیں ؟ آپ نے مقدمہ درج کیا اس کی رپورٹ کہاں ہے؟ ۔ عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے جہانگیر ترین اور علی ترین کی درخواست ضمانت میں 19 مئی تک توسیع کردی۔
عدالت پیشی سے قبل جہانگیر ترین کے گھر پر ہم خیال گروپ کی اہم بیٹھک ہوئی جس میں شرکا نے جہانگیر ترین سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔