واشنگٹن،تہران (ویب ڈیسک)
امریکا نے ایران کے بیرون ملک میں منجمد سات ارب ڈالرز کے فنڈز کے اجراء اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ڈیل کی اطلاعات کی تردید کردی ہے۔ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ تہران جاسوسی کے الزام میں جیلوں میں بند چارامریکیوں کو رہا کردے گا۔اس کے بدلے میں امریکا چار ایرانی قیدیوں کورہا کرے گا۔اس کے علاوہ بیرون ملک ایران کی منجمد کی گئی سات ارب ڈالر کی رقوم کو بھی جاری کردے گا۔لیکن امریکی انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں نے ایران سے ایسی کسی سودے بازی کی تردید کی ہے۔سرکاری ٹی وی نے ایران کے ایک غیرشناختہ عہدہ دار کے حوالے سے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اگر برطانیہ ایران کے ملکیتی فوجی آلات کا قرضہ چکا دیتا ہے تو اس کے بدلے میں تہران میں قید برطانوی ، ایرانی شہری نازنین زغری ریٹکلف کو بھی رہا کردیا جائے گا۔برطانوی دفتر خارجہ کے ایک اعلی افسر نے بھی اس رپورٹ کی تردید کردی ہے۔ایرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے امریکا میں جیل میں قید چارایرانیوں کی رہائی سے اتفاق کیا ہے۔ان ایرانیوں کو امریکا کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا۔ایران ان کے بدلے میں چارامریکی جاسوسوں کو رہا کردے گا۔اس نے مزید کہا کہ نازنین زغری کی برطانیہ کی جانب سے ایران کو 40 کروڑ پانڈ ادائی کے بدلے میں رہائی کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے اور بائیڈن انتظامیہ نے ایران کو سات ارب ڈالرادا کرنے سے اتفاق کیا ہے۔واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس نے اس طلاع کے ردعمل میں کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق رپورٹس غلط ہیں۔وائٹ ہاوس کے چیف آف اسٹاف ران کلین نے بھی ایرانی ٹی وی کی رپورٹ کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ چار امریکیوں کی رہائی سے متعلق ابھی تک کوئی سمجھوتا طے نہیں پایا ہے۔ویانامیں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی اور اس میں امریکا کی واپسی کے بارے میں اپریل سے بات چیت جاری ہے۔اس میں امریکااور ایران کے مذاکرات کار بالواسطہ شریک ہیں۔ایران جوہری سمجھوتے کی بحالی اور اس کی شرائط کی پاسداری سے قبل امریکا سے تمام اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کررہا ہے۔یورپی ممالک ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی صرف اصل شکل میں بحالی چاہتے ہیں اور وہ ایران کی مشرقِ اوسط کے خطے میں دوسری سرگرمیوں پر زور نہیں دے رہے ہیں جبکہ امریکا خطے میں ایران کے تخریبی کردار کا بھی خاتمہ چاہتا ہے اور وہ اس سے متعلق بعض شقوں کا اضافہ چاہتا ہے۔ایران ان مذاکرات میں اپنے منجمد فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے تیل کی آمدن کی مد میں 20 ارب ڈالر جنوبی کوریا ، عراق اور چین ایسے ممالک میں منجمد پڑے ہیں۔ان ممالک نے نومبر 2018 میں ایران کے خلاف امریکا کی پابندیوں کے نفاذ کے بعد ان رقوم کو منجمد کردیا تھا اور اب تک یہ جاری نہیں کی گئی ہیں.