امریکا اور اسرائیل نے ایران مخالف جوہری اعلامیے پر دستخط کردئیے، یروشلم اعلامیہ

اسرائیل فلسطین تنازعے کا بہترین حل دو ریاستی حل ہے: امریکی صدرجو بائیڈن

 جوہری مذاکرات پر ہمیشہ کے لیے ایران کے رد عمل کا انتظار نہیں کریں گے: اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس

مقبوضہ بیت المقدس( ویب  نیوز)

امریکا اور اسرائیل نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کردیے جس کے تحت ایران کوجوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا بہترین حل دو ریاستی حل ہے، جوہری مذاکرات پر ہمیشہ کے لیے ایران کے رد عمل کا انتظار نہیں کریں گے۔اسرائیل فلسطین تنازعے کا بہترین حل دو ریاستی حل ہے ،اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئیامریکی صدرکا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کا بہترین راستہ سفارتکاری ہے لیکن جوہری مذاکرات پر ایران کے ردعمل کا ہمیشہ کے لیے انتظار نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا بہترین حل دو ریاستی حل ہے،  اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پائیدارامن کے لیے کام جاری رکھیں گے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا سعودی عرب کا دورہ مشرق وسطی میں اپنا اثر و رسوخ دوبارہ ظاہر کرنے کا ایک موقع ہے۔اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم یائیر لاپڈ کا کہنا تھا کہ ایران کو روکنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسے معلوم ہو کہ دنیا طاقت کا استعمال کرے گی،انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے عرب ممالک سے امن کے لیے ہاتھ بڑھایا ہوا ہے، ایران کا سامنا کرتے ہوئے علاقائی سلامتی کے لیے ہر ایک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ اس سے قبل امریکا اور اسرائیل نے ایران مخالف جوہری اعلامیے پر دستخط کردئیے،مذکورہ پیش رفت امریکی صدر جوبائیڈن کے دورہ مشرق وسطی میں اسرائیلی وزیراعظم یائرلاپڈ سے ملاقات کی صورت میں سامنے آئی ہے۔  عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر نے ایک مشترکہ اعلامیے میں ایران مخالف موقف کا اعادہ کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اپنے پاس دستیاب قومی طاقت کے تمام عناصر کو استعمال کرے گا تاکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روک سکے۔ مشترکہ اعلامیہ میں واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل کو امریکی فوجی امداد جاری رکھنے کا عزم بھی شامل ہے۔۔ یہ اعلامیہ تہران کے ساتھ سفارت کاری پرطویل عرصے سے منقسم دونوں اتحادی ممالک کے درمیان اتحاد کا مظہرہے۔بائیڈن نے صدر کی حیثیت سے اسرائیل کے پہلے دورے کے موقع پراس اعلامیے پر دستخط سے قبل ایک مقامی ٹی وی اسٹیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کے خلاف طاقت کے اخری حربے کے استعمال کے لیے بھی تیار ہیں۔اعلامیے پر دست خط کے بعد بائیڈن نے ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔اعلامیے میں امریکا کی جانب سے اسرائیل کی علاقائی فوجی اتحادی کی حیثیت امداد اور اس کے اپنے دفاع کی صلاحیت کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکا اس بات پر زوردیتا ہے کہ وہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیارحاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا اور وہ اس نتیجے کو یقینی بنانے کے لیے اپنی قومی طاقت کے تمام عناصر کوبروئے کارلانے کو تیار ہے۔لاپیڈ نے اس انداز کوکھلے تنازع کوٹالنے کے ایک طریقے کے طور پرپیش کیا۔دست خطوں کی تقریب کے بعد انھوں نے کہا کہ جوہری ایران کو روکنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ وہ یہ جان لے کہ آزاد دنیا اس کے خلاف طاقت کا استعمال کرے گی۔اس موقع پر صدربائیڈن نے جوہری ایران کی روک تھام کواسرائیل اورامریکا کے لیے سلامتی کاایک اہم مفاد قرار دیا اور کہاکہ یہ باقی دنیا کی سلامتی کے بھی بہترین مفاد میں ہے۔ایران کی جانب سے فوری طور پریروشلم اعلامیے پرکوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔اس سے قبل صدربائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے لاپیڈ کے ساتھ اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ میرے نقطہ نظرسے اسرائیل کوخطے میں مکمل طور پر ضم کرنا کتنا اہم ہے۔اس ضمن میں لاپیڈ نے بائیڈن کے سعودی دورے کو اسرائیل کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔بعض اسرائیلی اورخلیجی عرب حکام کا خیال ہے کہ جوہری معاہدے کی صورت میں پابندیوں کے خاتمے سے ایران کولبنان، شام، یمن اورعراق میں گماشتہ ملیشیاں کی مدد کے لیے کہیں زیادہ رقم ملے گی۔ وہ اس بارے میں بھی شکوک وشبہات کا شکارہیں کہ آیا بائیڈن انتظامیہ ایران کی علاقائی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت کچھ کرے گی،یروشلم اعلامیے میں امریکااوراسرائیل کے درمیان لیزرانٹرسیپٹر جیسے دفاعی منصوبوں کے ساتھ ساتھ سویلین ٹیکنالوجیز میں دوطرفہ تعاون مزید بڑھانے کاعہد کیا گیا ہے۔بیان میں کہاگیا ہے کہ امریکا اسرائیل کومستقبل میں دفاعی امداد دینے کو تیار ہے۔نیز اس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے دوریاستی حل پرمذاکرات کی بحالی میں واشنگٹن کی دلچسپی کااعادہ کیا گیا ہے۔