وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس۔
آسلام آباد (ویب نیوز ) اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی جمشید اقبال چیمہ، ڈاکٹر شہباز گل، ممبر اکنامک ایڈوائزری کونسل عابد قیوم سلہری اور سینئیر افسران شریک تھے ۔گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر، صوبہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے چیف سیکرٹری صاحبان اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت۔
اجلاس میں ملک کے زرعی شعبے کی ترقی، لائیو اسٹاک کی بحالی اور کسان کی خوشحالی کے لئے قلیل ، وسط اور کثیر مدتی روڈ میپ پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے عملدرآمد کی مربوط حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ۔
معاون خصوصی جمشید چیمہ نے گزشتہ دو سالوں میں گندم، چاول، مکئی، گنے اور آلو کی فصل کی ریکارڈ پیداوار ، اور خصوصی طور پر موجودہ حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کی بدولت کاشتکاروں کو ان ریکارڈ پیداوار کے جائز اور مناسب منافع کے ثمرات پر آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مناسب قیمتوں کی وجہ سے کاشتکاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ در حقیقت، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کسانوں کو سبسڈی کی فراہمی اور پیداوار کی زائد قیمت مقرر کر کے کسانوں کے استحصال کو ختم کیا ہے۔
معاون خصوصی نے بین الاقوامی زرعی ماڈل کا پاکستان کے زرعی ماڈل سے تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے ملک میں مستقبل کے زرعی ماڈل کا مجوزہ خاکہ پیش کیا جس میں زیادہ توجہ لائیو اسٹاک کی بحالی، سبزیوں اور پھلوں کی معیاری پیداوار پر دیا گیا ہے۔
صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان نی اپنے متعلقہ صوبوں میں زرعی ترقی کے منصوبوں کے بجٹ کے پی سی ون، کسان کارڈ ، ریسرچ، نرسری ڈویلپمنٹ، فوڈ پراسیسنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی بروئے کار لانے کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دی ۔
شرکاء کو اس سال گندم کی حوصلہ افزاء پیداوار کے حوالے سے بھی بریف کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1960 کے بعد ملک کے زرعی شعبے پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔ موجودہ حکومت نے ملک کی ترقی میں زرعی شعبے کی کلیدی حیثیت اور کسانوں کی خوشحالی کے پیش نظر اس شعبے کو ترجیحاتی بنیادوں پر ترقی سے ہمکنار کرنے کا عزم کیا ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ دو سال میں گندم، مکئی، چاول ، گنے اور آلو کی حوصلہ افزاء پیداوار کے پیش نظر کاشتکاروں کو مزید سہولیات اور سازگار ماحول کی فراہمی یقینی بنانے اور پورے ملک میں زرعی ترقی کے نئے ویژن کے تحت زراعت کے مختلف شعبوں کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات پر مبنی روڈمیپ وضع کرنے کی ہدایات دیں ۔
وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی برائے زراعت کے فورم سے ملکی زرعی شعبے کی ترقی کے راستے میں آنے والی مشکلات کو فوری طور پر حل کرنے، ترقی کے عمل کی مسلسل نگرانی اور مناسب وقت پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے موثر فیصلہ سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملکی زرعی شعبے کی ترقی اب اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اس ضمن میں حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی