مر کزی تنظیم تاجران پاکستان نے این سی او سی کے اعلان کردہ 9روزہ لاک ڈاون کافیصلہ مسترد کر دیا

8 مئی سے16 مئی تک شروع ہونے والے 9 دنوں تک مسلسل تعطیلات سے معیشت اور کاروبار کو شدید نقصان ہوگا

عیدالفطر کی 12 سے 15 مئی تک نظرثانی شدہ تعطیلات کا اعلان کرے جسے تاجر برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر سراہا جائے گا

 مختلف مارکیٹوں اور چیمبر کے عہدے داران کے نمائندہ اجلاس سے خطاب

اسلام آباد( ویب نیوز)مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے مسلسل 9 روزہ لاک ڈائون اور عید الفطر کی تعطیلات کے این سی او سی کے اعلان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو مسلسل نو روز تک بند رکھنا ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے تاجر برادری بالخصوص برآمد کنندگان کے لیے بہت زیادہ مسائل پیدا ہوں گے، چونکہ عید الفطر پاکستان میں 13 یا 14 مئی کو منائی جانے کا امکان ہے اس لیے ہفتہ 8 مئی سے اتوار 16 مئی تک شروع ہونے والے 9 دنوں تک مسلسل تعطیلات کی وجہ سے معیشت اور کاروبار کو شدید نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا، انھوں نے کہا  ملک کو درپیش مجموعی کاروباری و معاشی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس فیصلے پر نظرثانی کرناچاہیے اور عید کی تعطیلات کا اعلان 12 سے 15 مئی 2021 تک کرنا چاہیے جس سے یقینی طور پر برآمد کنندگان کو 10 اور 11 مئی 2021 کو اپنی شمپنٹ روانہ کرنے کا موقع ملے گا لیکن 9 دنوں کی ضرورت سے زیادہ مدت کے لیے چھٹیاں صرف پریشان حال تاجر برادری کی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے مختلف مارکیٹوں اور چیمبر کے عہدے داران کے نمائندہ اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔محمد کاشف چوہدری نے کہا  کورونا وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے محدود کاروباری اوقات کے باعث ملک کی تاجروصنعتکار برادری کو پہلے ہی شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے جبکہ مسلسل 9 روز تک بینکاری خدمات اور بندرگاہوں کی سرگرمیاں معطل ہونے سے تجارت، صنعت، کاروبار اور معیشت کے نقصانات میں مزید اضافہ ہوگا لہٰذا معیشت کے تقریباً تمام شعبوں کی مایوس کن کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ صنعتی پہیہ بغیر کسی رکاوٹ گھومتا رہے نیز عید کے تہوار سے قبل بینکوں اور دیگر ضروری محکموں کے ساتھ بندرگاہوں کو بھی زیادہ سے زیادہ ممکنہ مدت کے لئے مکمل طور پر فعال رکھا جائے، انھوں نے کہا طویل تعطیلات کی وجہ سے قومی خزانے، صنعتوں اور دیگر تمام کاروباری اداروں کوکتنے خطیر نقصانات کا سامنا ہوتا ہوگا اور کیا کوئی اندازہ لگا سکتا ہے کہ ایسے حالات میں یومیہ اجرت پر روزی روٹی کمانے والوں کا کیا ہوتا ہو گا؟ ہم اتنی طویل تعطیلات کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ اس کے نتیجے میں قومی خزانے کو اربوں روپے تک کا نقصان پہنچتا ہے اور تجارتی سرگرمیاں باالخصوص برآمدات متاثر ہوتی ہیں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ضرورت مند غریب افراد کو آمدنی سے محروم کردیا جاتا ہے۔کاشف چوہدری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس سنگین مسئلے پر ضرور غور کرے اور متعلقہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کرتے ہوئے عیدالفطر کی 12 سے 15 مئی تک نظرثانی شدہ تعطیلات کا اعلان کرے جسے تاجر برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر سراہا جائے گا۔