مرکزی تنظیم تاجران کا 29 اگست کو ملک گیر احتجاج ،2ستمبر کو شٹرڈائون ہڑتال کا اعلان

 پوری قوم سے کہنا چاہتاہوں کہ سڑکوں ، چوکوں اورچوراہوں پر نکلیں، اسلام آباد میں جی نائن مرکز میں دن تین بجے ایک بڑا مظاہرہ ہو گا ، کاشف چوہدری

حکمران بے شک ہمارے ساتھ مذاکرات نہ کریں تاہم وہ بجلی اورپیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم کردیں، ہمیں کوئی احتجاجوں اور ہڑتالوںکاشوق نہیں

اپنے مفادات پرکوئی سمجھوتہ کرنے کے لئے تیارنہیں،ملک بھر کی مارکیٹس میں سیاہ پرچم لگا کر احتجاجی تحریک کا آغاز کرنے جا رہے ہیں،کاشف چوہدری کی پریس کانفرنس

ا سلام آباد(ویب  نیوز)

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے اورہوشرباٹیکسز کے خلاف29 اگست کو ملک گیر احتجاج جبکہ 2ستمبر ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کرتے ہوے کہا ہے کہ میں پوری قوم سے کہنا چاہتاہوں کہ29اگست کو پورے ملک کی سڑکوں ، چوکوں اورچوراہوں پر نکلیں۔29اگست کو اسلام آباد میں جی نائن مرکز میں دن تین بجے ایک بڑا مظاہرہ ہو گا اور یہ مسئلہ حل نہ ہواتوپھر شٹر ڈائون اورپہیہ جام بھی ہوگا، ہم اپنے حقوق اوراپنے مفادات پرکوئی سمجھوتہ کرنے کے لئے تیارنہیں ہیں۔ اس بات کااعلان محمد کاشف چوہدری نے تاجررہنمائوں کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد کاشف چوہدری کا کہنا تھا کہ حکمران بے شک ہمارے ساتھ مذاکرات نہ کریں تاہم وہ بجلی اورپیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم کردیں، ٹیکسزکو منصفانہ کردیں ہمیں کوئی احتجاجوں اور ہڑتالوںکاشوق نہیں لیکن اگر یہ نہیں کریں گے توہم میدان کے اندر ہیں اورہم حکومت کو مجبور کریں گے کہ وہ ایک عام آدمی اورایک تاجر کی بات کو سنے،ملکی مسائل کا حل ایکسپورٹس بڑھانا اورامپورٹس کم کرنا ہے، حکومت ہمارے ساتھ بیٹھے ہم لائحہ عمل دیں گے کہ کس طرح ایکسپورٹس بڑھائی جاسکتی ہیں۔ محمد کاشف چوہدری کا کہنا تھا کہ بجلی کی بنیادی قیمت میں ظالمانہ اضافہ اور کئی ٹیکسز نے بجلی کے بل کو عوام کیلئے بم بنا دیا۔حکومت کے ان اقدامات کے خلاف ملک گیر شٹر ڈائون پر مشاورت شروع کر دی ہے،ملک بھر کی مارکیٹس میں سیاہ پرچم لگا کر احتجاجی تحریک کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، بجلی کے بھاری بلوں کی ادائیگی کیلئے مرد اپنے گردے اور خواتین زیوارت فروخت کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ کاشف چوہدری کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافہ کے خلاف ملک بھر میں احتجاج شروع کر رہے ہیں۔ بجلی کے بل عوام کے لیے ناقابل برداشت جبکہ اشرافیہ کیلئے مفت بجلی قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہے، سالانہ 32 کروڑیونٹ بجلی ،لائن لاسز ،آئی پی پیز کے کک بیکس کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے قوم تھک چکی ہے۔کاشف چوہدری کا کہنا تھا کہ حکمرانوں اور اشرافیہ کیلئے مراعات اور غریب کیلئے موت کو بھی مشکل بنا دیا گیا۔بے حس ،مفاد پرست ،نااہل اور نالائق حکمرانوں نے بجلی کے بعد جاتے جاتے عوام پر پٹرول بم گرا دیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ سے مہنگائی کا طوفان ناقابل برداشت ہو گا۔حکومت فی الفور بجلی و پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا ظالمانہ اضافہ واپس لے۔ظالمانہ اقدامات کے خلاف 4 اگست سے ملک کے تمام شہروں میں مظاہرے شروع کر رہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ حکومت مفت بجلی، گیس بند ،علاج ،مراعات ختم کرنے کی بجائے اپنوں کو نوازنے پر لگی ہے ۔ملک میں صنعتیں بند اور کاروبار تبا ہ ہو چکے ہیں مگر بے حس حکمران سب اچھا کا راگ الاپ رہے ہیں۔ حکمرانوں کی عیاشیوں نے عوام کو خود کشیوں پر مجبور کر دیا۔کاشف چوہدری نے کہا کہ مہنگائی نے پاکستانی قوم اور تاجر برادری کو شدید ذہنی مریض بنا دیا ہے ، یوم احتجاج کے باوجود حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی تو 2ستمبر کو ملک گیر پہیہ جام شٹرڈائون کریں اور حکمرانوں کو مجبور کریں گے کہ وہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ کو فوری واپس لیں اور مہنگائی کی چکی میں پسی ہوئی قوم کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے ۔عوام کی نگرانی کیلئے آنے والوں نے نگرانی کے بجائے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے ہیں ۔عوام کو مہنگائی کی دلدل سے نکالنے کیلئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام سٹیک ہولڈر کے ساتھ مل بیٹھ کر عوامی پالیسیاں ترتیب دی جائیں ،جب تک ملک پرنام نہادمعیشت کے ارسطو مسلط کیے جاتے رہیں گے تب تک ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار رہے گی اور جب تک منتخب عوامی نمائندوں یا ماہر صنعت کار یا تاجر کو وزیر خزانہ نہیں لگایا جائے گا تب تک معیشت درست سمت پر گامزن نہیں ہوگی۔محمد کاشف چوہدری نے کہا کہ مہنگائی نے عام عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے،آٹا ، چینی ،گھی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کے باعث عوام کا زندگی سے ناطہ برقرار رکھنا مشکل ہو چکا ہے اور پاکستانی قوم اور تاجر برادری شدید ذہبی دبا ئوکا شکار ہیں ،پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ کر دیا گیا اور لوگ گھر میں اپنی بچیوں کی بالیاں تک بیچ کر بل ادا کررہے ہیں ،نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی، لوگ اپنے بچوں کو موت کے گھاٹ اتارنے پر مجبور ہو گئے ہیںاوراپنے گردے فروخت کرنے کو تیار ہیں ۔مہنگائی کا طوفان بجلی کے بلوں پر آکر شدید ہوگیا ہے اور عوام اپنے حق کیلئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے اہلکار بجلی کے میٹر اتارنے جاتے ہیں تو تاجر اور عوام ان کی درگت بنا دیتے ہیں حکمرانوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ پلوں کے نیچے سے پانی گزر چکا ہے لیکن اس کے باوجود اشرافیہ اور بیوروکریسی وی آئی پی کلچر کو چھوڑنے کو تیار نہیں ، ہزاروں لٹر مفت پٹرول اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد اشرافیہ کی گاڑیاں اب بھی شاہراہوں پر رواں دواں ہیں ،ایک لاکھ 80ہزار لوگوں کو مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے ، 32کروڑ سے زائد بجلی کے مفت یونٹ دئیے جا رہے ہیں اور ساڑھے 5ارب روپے سے زائد سالانہ استعمال کی جانے والی مفت بجلی کی وصولی عوام سے کی جاتی ہے ،یہ مفت بجلی اور پٹرول کیوں دئیے جا رہے ہیں انہیں بند کیوں نہیں کیا جاتا ۔انہوںنے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے معیشت کے ارسطو کو قوم پر مسلط کیا گیا ، ڈار کو ڈالر کنٹرول کرنے کیلئے لایا گیا لیکن اقتدار ختم ہونے کے بعد وہ اپنا بیگ اٹھا کر جہاں سے آیا وہی چلا گیا ،یہاں کبھی ڈار کو ،کبھی شوکت ترین ، کبھی حفیظ پاشا، کبھی حفیظ شیخ کو مسلط کیاگیا انہیں معیشت کا ارسطو کہا گیا لیکن یہ معیشت کو بیچ منجدھار چھوڑ کر بھاگ گئے اور اب صورتحال یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آ رہا ہے ۔بجلی کی بلوں میں اضافہ کی وجہ سے ایک کروڑ چھوٹا تاجر اپنی دکانوں کے بل ادا نہیں کر پا رہا ، چھوٹے صنعت کار اپنے کاروبا ر قائم نہیں رکھ پا رہے اور نوبت اس نہج پر پہنچ گئی کہ لوگ اپنے کنبوں کے اخراجات پورے نہیں کر پا رہے ہیں ۔خدا نخواستہ لوگ سول نافرمانی کی طرف چلے جائیں گے تو کنٹرول مشکل ہو جائیگا ۔ انہوںنے کہا کہ نگرانی کرنے کیلئے جو نگران اقتدار میں آئے ہیں انہوںنے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے ہیں انہوںنے ملک میں عام انتخابات کرانے ہیں لیکن انہیں مینڈیٹ دیدیا گیا کہ عالمی مالیاتی اداروں سے معاہدے کریں انہیں مہنگائی کے سلسلے کو بند کرنا چاہیے لیکن انہوںنے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا اور اس وقت بجلی کے بلوں میں 13قسم کے ٹیکسز لگائے گئے ہیں اور اس میں عجیب عجیب ڈرامے لگائے گئے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ایف بی آر نے تلوار بھی عام عوام پر اٹھتی ہے اور یہ مافیا اور اشرافیہ سے ٹیکس وصول نہیں کرتا اور عام آدمی پر اس کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہم نے ملک گیر مشاورت کے بعد 29اگست بروز منگل کو کراچی سے خیبر تک پورے ملک میں یوم احتجاج منانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس احتجاج کے بعد بھی اگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی تو ہم تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں بشمول سول سوسائٹی ، ٹرانسپورٹر، وکلا، کسان ، طلبا، صحافیو ں کو اعتماد میں لیتے ہوئے دو ستمبر کو کراچی سے خیبر تک ملک گیر پہیہ جام شٹر ڈائون کریں گے اور قوم سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ اس وقت ملکی صورتحال ایسی ہو چکی ہے کہ ملک میں کوئی لیڈر شپ موجود نہیں ہے اور جو موجود ہیں وہ اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف عمل ہیں ایسے میں قوم ہمارا ساتھ دے تاکہ ان ظالموں کو مجبور کیا جا سکے کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ کو فوری واپس لیں ۔انہوںنے کہا کہ 29اگست کو پوری قوم تاجروں کے شانہ بشانہ سڑکوں پر نکلے اور اپنے حق کیلئے آواز بلند کریں اور یہ ثابت کریں کہ ہم زندہ قوم ہیں ہم لاشیں نہیں ہیں ،ہم خود کشیاں نہیں کریں گے ۔انہوںنے کہا کہ 29اگست کا احتجاج اور دو ستمبر کو پہیہ جام پر امن ہوگا اور کوئی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے گا یہ ملک بھی ہمارا ہے اور سرکاری و نجی املاک بھی ہماری ہیں ۔انہوںنے واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اپنے اہلکاروں کو کسی گھر یا دوکان کے میٹر کاٹنے کیلئے نہ بھجوائے کیونکہ عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے یہ نہ ہو کہ لوگ مشتعل ہو جائیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنائیں پھر بھی اگر ایسا کیا گیا تو حالات کے ذمہ دار وہ خود ہونگے ۔انہوںنے کہا کہ کراچی کے ایک تاجر رہنماکے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ہم جیلوں میں جانے کو تیار ہیں اور جیلیں بھرنے کو بھی تیار ہیں ،پورے ملک کے تاجر اپنے حق کیلئے مقدمات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں ۔انہوںنے کہا کہ قوم کی حالت پر رحم کیا جائے ، قوم روٹی کیلئے ترس رہی ہے لیکن اشرافیہ خواب خرگوش میں مگن ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ موجودہ مسائل کے حل کیلئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو سامنے آنا چاہئے اور تمام سٹیک ہولڈر کے ساتھ مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ اس ملک پر معیشت کے نام نہاد ارسطو مسلط کیے گئے ڈار کو ڈالر کنٹرول کرنے کیلئے لایا گیا لیکن وہ ملک سے بھاگ گیا۔ انہوںنے کہا جب تک منتخب عوامی نمائندے یا کسی تاجر یا صنعت کار کو وزیر خزانہ نہیں بنایا جاتا تب تک معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی ، معیشت کی درستگی کیلئے برآمدات کو بڑھانا اور درآمدات کو کم کرنا ہوا ہم نے معیشت کی بہتری کیلئے چھ سیکٹر پر توجہ دینے کیلئے سابق حکومتوں کو تفصیلی منصوبے دئیے اور اب نگران حکومت کو بھی دینے کو تیار ہیں تاکہ ان پر عمل درآمد کرکے معیشت کو بہتر بنایا جا سکے ۔ اس موقع پر صدر مرکزی تنظیم تاجران کے ترجمان ضیا احمد راجہ ،صدر مرکزی تنظیم تاجران راولپنڈی شرجیل میر ، صدر جی نائن مرکزراجہ جاوید، طاہر تاج بھٹی ، شیخ عبد السلیم ، افتخار شہزادہ ،شیخ عبد الوحید ،چوہدری جاوید اختر ،ملک شاہد ، خرم شکیل ،سردار ظہیر ،ملک رضوان،شیخ شبیر انصاری ،شیخ جاوید ،بابر چوہدری،علی ، شہباز قادری،جہانگیر عباسی ،چوہدری جمیل سمیت دیگر اہم تاجر رہنماموجود تھے ۔ZS

#/S