آئل ٹرمینل بن چکا مگر گاڑیاں باہر ہی کھڑی ہوتی ہیں، ٹینکرز اور گاڑیوں والوں کی مختلف ایسوسی ایشن ہیں، وکیل کے ایم سی
دکاندار چاہتے ہیں مفت میں دکانیں مل جائیں، دکانیں بن گئیں مگر دکان دار جانے کو تیار نہیں،جسٹس سجاد علی شاہ
ٹرمینل پر بجلی پانی کوئی سہولت نہیں ، وہاں گیراج بھی نہیں ہے ورکشاپ نہیں ہے کیسے جاسکتے ہیں ؟،ٹینکر مالکان
عدالت نے آئل بنانے والی کمپنیوں کو تیل ذوالفقار ٹرمینل سے فراہم کرنے کی ہدایت کردی
کراچی (ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے گھی سمیت دیگر اشیا کے ٹرالرز کو کراچی میں داخلے سے روک دیا۔ پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں ذوالفقار آباد ائل ٹرمینل سمیت دیگر کیسز کی سماعت کی۔ اس موقع پر گجر نالہ اور اورنگی نالہ متاثرین نے انسداد تجاوزات آپریشن میں مکانات توڑے جانے کیخلاف سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا۔چیف سیکرٹری سندھ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ انتظام سارا کے ایم سی کے پاس ہے سندھ حکومت مکمل تعاون کررہی ہے۔ شہری کے وکیل نے کہا کہ شیریں جناح میں اب بھی ٹینکرز کھڑے ہیں۔وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ آئل ٹرمینل بن چکا مگر گاڑیاں باہر ہی کھڑی ہوتی ہیں، ٹینکرز اور گاڑیوں والوں کی مختلف ایسوسی ایشن ہیں۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دکاندار چاہتے ہیں مفت میں دکانیں مل جائیں، دکانیں بن گئیں مگر دکان دار جانے کو تیار نہیں۔ٹینکر مالکان نے کہا کہ ٹرمینل پر بجلی پانی کوئی سہولت نہیں ، وہاں گیراج بھی نہیں ہے ورکشاپ نہیں ہے کیسے جاسکتے ہیں ؟۔ دکان داروں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا ہے دکانیں ہم خود بنائیں لیکن ڈیمارکیشن بھی نہیں کرکے دے رہے۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیوں نہیں بنا کر دے رہے ؟ یہ بتائیں، اب تک کیا ہوا؟ یہ کیا مذاق ہو رہا ہے، اب تک عمل درآمد نہیں ہوا، سندھ حکومت کی کیا رٹ ہے جو ٹینکرز نہیں کنٹرول ہوتے؟ 15 سال ہوگئے، معاملہ حل نہیں ہو رہا۔چیف جسٹس نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا بے ایمانی کا دھندا چل رہا ہے ؟ کیا بے ایمانی ہورہی ہے ؟ آپ کے لوگ دکانداروں سے پیسے مانگ رہے ہیں ، کے ایم سی کے منشی، کلرک پیسے مانگ رہے ہیں، اگر آئل ٹرمینل نہیں بنا سکتے تو ایڈمنسٹریٹر رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ ہم جگہ دے رہے ہیں دکانیں یہ خود تعمیر کریں گے، ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو فریقین کے ساتھ مل کر مسئلے کا حل نکالنے اور نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔سپریم کورٹ نے گھی سمیت دیگر اشیا کے ٹرالرز کو بھی شہر میں داخلے سے روکتے ہوئے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری ان ٹرالرز کے داخلے پر پابندی کو یقینی بنائیں، پورٹ سے نکلنے والے ٹینکرز سے حادثات ہوتے ہیں، پورٹ سے گھی اور دیگر اشیا کے کنٹینرز شہر کے بجائے متبادل راستوں سے نکالے جائیں۔ عدالت نے آئل بنانے والی کمپنیوں کو تیل ذوالفقار ٹرمینل سے فراہم کرنے کی ہدایت کی۔