حکومت جلد تمباکو کی صنعت میں مانیٹرنگ کا بہتر نظام لا رہی ہے، ڈاکٹر نوشین حامد
اربوں روپے کی ٹیکس چوری سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہو رہا ہے، تدارک کے لیے اقدامات کیے جائیں گے

اسلام آباد(ویب نیوز ) وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں سگریٹ کی فروخت کے حوالے سے بہتر مانیٹرنگ نظام لانے پر غور کر رہی ہے تاکہ اس شعبے میں ٹیکسوں کی مد میں قومی خزانے کو پہنچنے والے بھاری نقصان کا تدارک کیا جا سکے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے ’تمباکو کی مصنوعات اور ٹیکسوں میں اضافے کے لیے مالیاتی اقدامات‘ کے موضوع پر منعقدہ  ویبنار کے دوران اپنی گفتگو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں اربوں روپے کا ٹیکس چوری کیا جاتا ہے جسے روکنے کے لیے ٹریک سسٹم وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں کے نظام میں سقم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کی صنعت ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمباکو کی صنعت میں ٹیکسوں کے حوالے سے بہتری آئی ایم ایف کو کی جانے والی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کے لیے بھی نا گزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اس بار آمدہ بجٹ میں وفاقی حکومت تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس صنعت سے حاصل ہونے والے ٹیکسوں کورونا وبا سے نمٹنے کی کاوشوں کے لیے مختص کیا جانا بہتر ہو گا۔

ایس پی ڈی سی کے مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹرآصف اقبال نے تین سطحی ٹیکسوں کے نظام سے کمتر معیار کی مصنوعات کا استعمال بڑھا ہے۔انہوں نے کہا کہ سنگل ٹیکس سسٹم لاننے کے علاوہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔پائیڈ سے تعلق رکھنے والے سینئر ریسرچر ڈاکٹر محمود خالد نے کہا کہ تمباکو کی صنعت میں ٹیکس کی پالیسی کو شواہد کی بنیاد پر استوار کیا جائے۔

وزارت صحت کے ٹوبیکو کنٹرول سیل سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ثمرا مظہر نے کہا کہ تمباکو کے استعمال میں کمی لانے کے لیے اس صنعت پر بھاری ٹیکسوں کا رجحان عالمی سطح پر دیکھا جا سکتا ہے۔آغاخان یونیورسٹی کی ڈاکٹر وفا آفتاب نے کہا کہ تمباکو اور صحت کے مسائل کا آپس میں براہ ئ راست تعلق ہے۔ تمباکو کا استعمال کم کر کے ہم صحت کے  شعبے میں اخراجات میں کمی لا سکتے ہیں۔

یونین پاکستان کے کنٹری لیڈ خرم ہاشمی نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تمباکو کی صنعت پر بلند شرح کے ٹیکسوں کے حوالے سے شعور کی بیداری کے لیے کام کرنا چاہئے۔عالمی ادارہئ صحت کے شہزاد عالم خان نے کہا کہ ہمیں تمباکو کی صنعت کے ضمن میں کلی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے اور ٹیکسوں کے حوالے سے عالمی ادارہئ صحت کی سفارشات کو پیش نظر رکھا جائے۔

ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے زور دیا کی تمباکو کی صنعت میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے اعدادوشمار کی درست دستیابی یقینی بنائیی جائے۔قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے واصف نقوی نے بھی مضوع کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالی۔