اسلام آباد(ویب ڈیسک)
پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی نے آزاد کشمیر کے انتخابات 2021 دو ماہ تک موخر کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے ۔ 29 جولائی 2021ء کو آزاد کشمیر اسمبلی کی مدت ختم ہو رہی ہے۔ آزاد کشمیر کے انتخابات آئین و قانون کے مطابق اسمبلی کی مدت کے خاتمہ سے 60 دن پہلے ہونا لازمی ہیں۔ تاہم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنل سنٹر ( این سی او سی ) کے ڈائریکٹر آپریشنز مظہر عجائب نے چیف الیکشن کمشنر آزادکشمیر کو کرونا وائرس کے پیس نظر آزاد کشمیر انتخابات 2021 دو ماہ کے لیے موخر کر کے ستمبر میں کرانے کی تجویز دی ہے ۔ 29 مئی کو لکھے گئے مراسلے میںمظہر عجائب نے لکھا ہے کہ ستمبر 2021 تک آزادکشمیر کی دس لاکھ آبادی کی ویکسی نیشن کی جاسکتی ہے ، ا نتخابات میں سیاسی اجتماعات کورونا وائرس کے پھیلائو کا باعث بنیں گے ، آزادکشمیر میں پہلے ہی کورونا وائرس کے پھیلائو کی شررح زیادہ ہے ، جولائی کے مہینے میں انتخابات کا انعقاد کورونا وائرس کے پھیلائو کا باعث بن سکتا ہے ، ڈائریکٹر آپریشنز مظہر عجائب نے لکھا ہے کہ دو ماہ کیلئے انتخابات کو ملتوی کیا جائے ۔ چیف الیکشن کمشنر آزادکشمیر جسٹس ( ر) عبدلرشید سلہریا نے28 مئی کو ایک انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ آزاد کشمیر کے انتخابات 2021 بروقت ہوں گے ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے اتوار کو پریس کانفرنس میں این سی او سی کی تجویز مسترد کر دی تھی ۔مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کو فون کرکے این سی او سی کے خط کی مذمت کی ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف، پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں محمد شہباز شریف اور وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہو اہے۔ شہباز شریف نے آزادکشمیر کے انتخابات کے حوالے سے این سی او سی کے خط کے حوالے سے دریافت کیا ۔راجہ فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر کے انتخابات کو ملتوی کرنا این سی او سی یا الیکشن کمیشن آزادکشمیر کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ انتخابات صرف اسی صورت ملتوی ہوسکتے ہیں جب ریاست میں خانہ جنگی کی کیفیت ہو بیرونی جارحیت ہو یا سول نافرمانی۔ راجہ فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک بھر میں کورونا کیسز کم ہورہے ہیں این سی او سی کی جانب سے انتخابات کے التوا کی بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ الیکشن کے التوا کا اختیار صرف قانون ساز اسمبلی کو ہے جو آئینی ترمیم کے ذریعے اس میں اضافہ کر سکتی ہے الیکشن کمیشن کو بھی یہ اختیار ہمارے آئین کے تحت نہیں ۔ آزادکشمیر کے آئین کے تحت این سی او سی کا دائرہ کار یہاں تک نہیں۔ پی ٹی آئی سیاسی فائدے کے لئے انتخابات ملتوی کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ اس اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جو آزادکشمیر کا آئین و قانون کہتا ہے پاکستان مسلم لیگ ن اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ پیر کے روزسابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء راجہ پرویز اشرف نے این سی او سی کی طرف سے آزادکشمیر کے انتخابات دو ماہ کے موخر کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز آزاد کشمیر کے انتخابات کو چوری کرنے کی کوشش ہے۔این سی او سی کی اس تجویز کے خلاف پارلیمان میں آواز بلند کی جائے گی۔پیر کے روز پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے رہنماء اور آزاد کشمیر کے اپوزیشن لیڈرچوہدری محمد یاسین کے ہمراہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این سی او سی نے یہ تجویز اس لیے دی ہے کہ آزاد کشمیر کے انتخابات چوری کیے جائیں۔لوگوں کو لوٹا بنانے کے لیے مزید وقت حاصل کیا جائے۔پرویزاشرف نے کہا کہ 29 جولائی 2021ء کو آزاد کشمیر اسمبلی کی مدت ختم ہو رہی ہے آزاد کشمیر کے انتخابات آئین و قانون کے مطابق اسمبلی کی مدت کے خاتمہ سے 60 دن پہلے ہونا لازمی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو آزاد کشمیر کے انتخابات میں شکست نظر آ رہی ہے حتیٰ کہ بعض حلقوں میں پی ٹی آئی کو امیدوار بھی دستیاب نہیں چنانچہ انتخابات کے لیے مزید وقت حاصل کیا جائے تاکہ لوگوں کی وفاداریاں خریدی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ این سی او سی نے انتخابات موخر کرانے کے لئے اپنے خط میں کورونا وائرس کو جواز بنایا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب گلگت بلتستان میں انتخابات کرائے گئے تو کیا کورونا نہیں تھا۔ 2005ء کے زلزلے کے بعد 2006ء میں ایسے وقت میں انتخابات ہوئے جب زلزلے کی تباہ کاریاں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات ملتوی کئے گئے تو یہ آئین، قانون اور جمہوریت کے خلاف اقدام ہو گا۔جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر اور آزاد کشمیر اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر عبدالرشید ترابی نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھے حکمران آزادکشمیر کے انتخابی عمل میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے انتخابات ملتوی کرانے کی سازش سے اجتناب کریں ،وزیر اعظم پاکستان عمران خان اپنے دعوئوں کی نفی کرتے ہوئے سرپرستی میں لوٹوں کو شامل کیا جارہاہے اس سے آزادکشمیر میں پاکستان کے وقار کو مجروع کروانے کے مترادف ہے وزیر اعظم پاکستان اور حکومت پاکستان کو تحریک آزادی کشمیر کی حساس صورت حال کا ادراک کرنا چاہیے اور انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانے کو یقینی بنائے جائے تقسیم کشمیر کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے آزادکشمیر میں کٹھ پتلی من پسند حکومت مسلط کرنے کی سازش کو عوام ناکام بنائیں گے ،