اسلام آباد (ویب ڈیسک)
احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیداد کی ضبطگی اور نیلامی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔احتساب عدالت نے درخواست گزار اسلم عزیز، اشرف ملک اور اقبال برکت کے تین اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کیا۔ اعتراضات پر محفوظ فیصلہ 9 جون کو سنایا جائے گا۔درخواست گزاروں نے نواز شریف کی شیخوپورہ اور لاہور کی جائیداد پر ملکیت کے دعوے کیے تھے۔دوسری جانب احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کے اعتراضات پر سماعت کیلئے 8 جون کی تاریخ مقرر کردی ہے۔مریم نواز نے چھانگلہ گلی اور مری کے گھروں کی ضبطگی پر اعتراض عائد کر رکھا ہے۔خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے حکم پر گزشتہ ہفتے نوازشریف کی شیخوپورہ میں واقع جائیداد کی نیلامی کردی گئی تھی۔ نیلامی شیخوپورہ کے میونسپل آفس میں ہوئی تھی۔ نوازشریف کی قصبہ فیروزوٹواں میں واقع 88 کینال اراضی ایک کروڑ ایک لاکھ روپے فی ایکڑ میں نیلام کی گئی تھی۔ چودھری بوٹا ورک نے نوازشریف کی 88 کنال اراضی خریدی تھی۔اس سے قبل محمد بوٹا نے ڈیپازٹ جمع کروا دیا تھا۔ بولی دہندہ بوٹا ورک نے کہا تھا کہ ایک اچھا اقدام ہے، بولی میں حصہ لینا چاہیے۔یاد رہے کہ 11 جون 2020 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں اور تحائف وصول کرنے سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔بعد ازاں یکم اکتوبر 2020 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیدادیں اور اثاثے قرق کرنے کا حکم دیا تھا۔اس سے قبل ڈی سی شیخوپورہ کی جانب سے بولی کیلئے تاریخ مقررکرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گزاراشرف ملک نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے شیخوپورہ کی 88 کنال اراضی نوازشریف سے خریدی تھی اور اس کی نیلامی نہیں ہوسکتی ہے۔درخواست گزار نے دعوی کیا تھا کہ اس حوالے سے نوازشریف کو 75 ملین روپے کی ادائیگی بھی کی جاچکی ہے۔درخواست گزار کے مطابق نوازشریف کی گرفتاری کے باعث سیل ڈیڈ پرعملدرآمد نہ ہوسکا تھا اور سیل ڈیڈ پرعملدرآمد کیلئے سول کورٹ سے بھی رجوع کر رکھا ہے