مجوزہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر بات چیت کیلئے حکومتی کمیٹی تشکیل
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب اس کمیٹی کی سربراہی کریں گے
اسلام آباد(ویب نیوز)وزارت اطلاعات و نشریات نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مجوزہ میڈیا ریگولیٹری ادارے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی(پی ایم ڈی اے)کے حوالے سے رابطے اور تبادلہ خیال کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔بدھ کے روز جاری کردہ ایک اعلامیے میں وزارت اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب اس کمیٹی کی سربراہی کریں گے جس میں تین دیگر اراکین پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل سہیل علی خان، انٹرنل پبلسٹی ڈی جی منظور علی میمن اور ڈائریکٹوریٹ الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلیکیشنز ڈپٹی ڈائریکٹر مہرالنسا شامل ہیں۔حکومت کی تجویز کے مطابق پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایک مجوزہ ریگولیٹری ادارہ ہے جو میڈیا اور ان کے صارفین کے تمام قسم کی پیشہ ورانہ اور کاروباری ضروریات کا احاطہ کر سکتا ہے اور اس کا مقصد موجودہ ابتر ریگولیٹری ماحول اور متعدد باڈیوں کے ذریعے بکھری ہوئے میڈیا کو تبدیل کرنا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس تجویز کے مطابق پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی مکمل طور پر پاکستان میں پرنٹ، براڈکاسٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کے ضابطے کی ذمے دار ہو گی۔اتھارٹی کے قیام کے لیے تیار کردہ ایک آرڈیننس کے تحت میڈیا ریگولیشن، کنٹرول یا بالواسطہ کنٹرول سے متعلق تمام سابقہ قوانین کا خاتمہ کیا جائے گا اور پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور اس کے تمام کاموں کا قانونی احاطہ کرتے ہوئے تازہ قانون سازی کی جائے گی۔اس تجویز میں کہا گیا کہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت کیے جانے والے کچھ یا کسی فیصلے کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھانے کا سپریم کورٹ کے علاوہ کسی ادارے کے پاس اختیار نہیں ہو گا۔اس کام کے علاوہ اتھارٹی میڈیا ملازمین کی تنخواہ کا تعین کرے گی اور تنخواہوں کے حوالے سے تنازعات کو بھی حل کرے گی۔میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی اس تجویز کو صحافیوں، سماجی کارکنوں اور حزب اختلاف کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔میڈیا تنظیموں نے پبلشرز، صحافیوں، براڈکاسٹر، ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مسترد کردیا ہے اور اسے آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے خلاف غیر آئینی اور سخت قانون قرار دیا ہے اور میڈیا کے تمام طبقات کو کنٹرول کرنے کے لیے ریاستی کنٹرول مسلط کرنے کا اقدام قرار دیا ہے۔