سرینگر (ویب ڈیسک)
بھارتی حکومت کی طرف سے شراب کی دکانیں کھولنے کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں جموں میں مساجد کے قریب شراب کی دکانیں کھولی جارہی ہیں۔ شراب کی دکانیں کھولنے کے خلاف شہریوں نے احتجاج کیا ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ شراب کی دکانیں عبادت گاہوں کے نزدیک اور بستیوں میں کھولی جا رہی ہیں جس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔سروال جموں کے لوگوں نے احتجاج کیا اس دوران ضلع مجسٹریٹ جموں اور ایکسائز کمشنر کے خلاف بھی نعرہ بازی کی۔اس موقع پر راجیش والی نامی ایک شہری احتجاجی نے میڈیا کو بتایا کہ یہاں شراب کی دکان مندر اور مسجد کے نزدیک کھولی گئی ہے بلکہ ایک اسکول بھی ساتھ ہی واقع ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس جگہ شراب کی دکان کھولی گئی ہے وہاں لوگوں کا کافی رش رہتا ہے جس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔؟ایک خاتون نے بتایا کہ بستیوں میں شراب کی دکانیں کھولنے سے خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب ہمارے بچوں کے سامنے شراب خریدا جائے گا تو ان پر کیسے اثرات پڑیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم بستیوں میں شراب کی دکانیںبرداشت نہیں کریں گے۔مذکورہ خاتون نے کہا کہ شراب کی دکانیں کھولنے کیلئے شاپنگ ایئریا ہوتے ہیں نہ بستیوں میں ایسے دکان کھولے جاتے ہیں۔ان کا مطالبہ تھا کہ ایسی شراب دکانوں کی لائسنسز کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔قابل ذکر ہے کہ کورونا کرفیو اور نئی ایکسائز پالیسی کے خلاف شراب دکانوں کے مالکان کی مخالفت کے پیش نظر جموں میں شراب کی دکانیں بند تھیں جو 2 جون کو کھول دی گئیںجب 2 جون کو دکان کھلے تو ان پر شراب خریدنے والوں کی کافی بھیڑ دیکھی گئی تھی۔