Residents crowd for food being distributed by a non-governmental organization in flood affected Chickmanchal village, some 340 miles (550 kilometers) north of Bangalore, India, Thursday, Oct. 8, 2009. Thousands among the legions of southern Indians displaced by a week of flooding trickled back to their homes and farms to survey the damage left by a natural disaster, officials said Wednesday. (AP Photo/Aijaz Rahi)
نئی دہلی (ویب ڈیسک)
ہندوستان میں تولیدی عمر (23-49سال)کی حامل تقریبا  ایک چوتھائی خواتین (23 فیصد)جسمانی طور پر کمزورہیں۔ اور جسمانی ماس انڈیکس فی مربع میٹر 18.5 کلوگرام سے کم ہے۔ یہ تناسب شہری علاقوں(27فیصد) کی نسبت دیہی علاقوں (16فیصد)میں زیادہ ہے۔ 
تقریبا ایک تہائی خواتین (26.8 فیصد) 18 سال کی عمر سے پہلے ہی شادی کر لیتی ہیں۔ غذا کی کمی کی وجہ سے خواتین کی غذائیت کی صورتحال بہت نازک ہے۔ آدھے سے بھی کم خواتین صحت مند غذا کھاتی ہیں ، جن میں صرف 47 فیصد ہرے پتوں والی سبزیاں روزانہ کھائی جاتی ہیں ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق 46 فیصد ہفتہ میں ایک بار پھل اور 45 فیصد روزانہ دالیں کھاتے ہیں۔
غذائیت کی کمی سے دوچار خواتین ، ماں بن جاتی ہیں جس کے نتیجے میں کم وزن والے بچوں کو انفیکشن اور نشوونما میں کمی کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
ہندوستان میں ، ہر تیسرے بچے کا وزن کم ہے۔(( 35.7 فیصد، جبکہ 21فیصدحاملہ خواتین کے بچے ضائع ہوجاتے ہیں۔ پانچ سال سے کم عمر آدھے سے زیادہ( 58.4 فیصد) بچے خون کی کمی کا شکار ہیں۔
خواتین میں غذائی قلت انہیں انفکشن کا شکار بناتی ہے اور ان کی پیداوری اور بچے کی پیدائش سے بچنے کی صلاحیت کو کم کرتی ہے۔
جامع قومی تغذیاتی سروے پر مبنی ایک رپورٹ کے مطابق ، نصف سے زیادہ نوعمر( 10-19سال)خواتین کم وزن والی ہیں جبکہ 80 فیصد سے زیادہ کم غذائیت اور مائکرو غذائیت کی کمی سے دوچار ہیں۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق غذائیت بخش غذائی اجزا نہ ملنے اور جنک فوڈ کی وجہ سے بھارت میں دس سال سے 19 سال کی عمر کے آدھے سے زیادہ نوجوان کم لمبائی کے شکار ہیں یا پتلے ہیں یا موٹاپے کے شکار ہورہے ہیں۔ان میں سے چھ کروڑ 30 لاکھ لڑکیاں ہیں تو آٹھ کروڑ دس لاکھ لڑکے ہیں جو غذائیت بخش کھانے سے محروم ہیں۔
 نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار، چیف ایگزیکٹیو افسر امیتابھ کانت اور یونیسیف کے ایکزی کیٹیو ڈائرکٹر ہینری فور نے بدھ کویہ رپورٹ جاری کی ہے۔ساؤتھ ایشین وائرنے بتایا ہے کہ اس رپورٹ کے مطابق بھارت کے 80 فیصد نوجوانوں میں غذائیت بخش غذائی اشیا کی کمی ہے۔ان کے کھانے پینے میں آئرن، وٹامن اور زنک کی بے حد کمی ہے۔ دس فیصد سے کم نوجوان ہی کھانے میں روزانہ پھل اورانڈے لیتے ہیں۔ صرف 50 فیصد نوجوان ہر روز دودھ کی کوئی اشیا لیتے ہیں اور 25 فیصد نوجوان ہفتہ میں ایک دن ہرے پتوں والی سبزیاں لیتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق دس سے 19 برس کے نوجوانوں میں جنک فوڈ اور تلی ہوئی چیزوں کے کھانے سے دل کی بیماریاں اور ذیابیطس کے خطرے میں اضافہ ہوگیا ہے۔