بھارتی حکومت کی آزادی اظہار رائے پرمزید پابندیاں عائد
نئی دہلی 13 جون (ویب نیوز )بھارت میں نریندر مودی کی حکومت نے ریٹائرڈسیکیورٹی اور انٹلی جنس افسروں کو موجودہ پالیسیوں سے متعلق امورپر تنقیدی تبصرہ کرنے سے باز رکھنے کے لئے سینٹرل سول سروسز (پنشن)رولز 1972 میں ایک ترمیم کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت ریٹائرڈ افسران کو اپنے متعلقہ ادار ے سے پیشگی اجازت کے بغیرکسی ایسے موضوع پر میڈیا میں کوئی تبصرہ کرنے، کوئی خط یا کتاب یا کوئی دستاویزشائع کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ساوتھ ایشین وائرنے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہاگیا ہے اس ترمیم کوضابطہ8 میں شامل کیا گیا ہے جو پنشن سے متعلق ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس نئی گائیڈ لائن کی کوئی بھی خلاف ورزی سبکدوش افسر کے پنشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پنشن رولزمیں2008کی ترمیم میں صرف آفیشیل سکرٹ ایکٹ اور عام جرائم کے قانون کے تحت پابندیوں کو واضح کیاگیاتھا اور سبکدوش افسران کے حساس مسائل پر لکھنے پرجن میں بھارت کی خودمختاری اور سالمیت، ریاست کی سلامتی ،سفارتی،سائنسی اور اقتصادی مفادات کو متاثر کرنا یا کسی جرم کو ہوادینا شامل ہے، پابندی لگا ئی گئی تھی۔ اب یہ نیا نوٹیفیکیشن پابندیوں کے دائرے کو کافی بڑھا دے گا۔وزارت عوامی شکایات و پنشن جس کے سربراہ نریندر مودی ہیں،کے ذریعے31 مئی2021 کو جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری افسرجس نے انٹلی جنس یا رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں شامل سلامتی سے متعلق کسی ادارے میں کام کیا ہے، سبکدوشی کے بعدادارے کے سربراہ کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی ایساموادشائع نہیں کریگا جو اس ادارے کے دائرہ اختیار میں آتا ہو