ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیاردینا تاجر دشمنی ہے ‘ ایف پی سی سی آئی
انکم ٹیکس آفیسر کے غیر قانونی و غیر آئینی اقدام پر کوئی پوچھنے والا نہیں ‘ مرزا عبدالرحمن
اسلام آباد(ویب نیوز )قربان علی چیئرمین ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس اور مرزا عبدالرحمن کوآرڈینیٹر نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیاردینا تاجر دشمنی ہے ۔ تاجروں کی محض شک کی بناء پر گرفتاری سے ملکی معیشت کیلئے خطرناک ہوگی ۔ٹیکس اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے والے تاجروں احترام ضروری ہے ۔ حکومتی اقدام سے ایف بی آر منی نیب بن جائے گا کیونکہ ایف بی آر کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ انکم ٹیکس سرکل آفیسر پسند ناپسند کی بنیاد پر کروڑوں روپے کا ناجائز ٹیکس لگاکر تاجر کو نوٹس جاری کردیتا ہے جس کیخلاف مذکورہ تاجر اپیلانٹ بورڈ میں جانے کیلئے زرفیصد بھی جمع کراتا ہے اور چار یا پانچ سال خواری کے بعدجب ٹربیونل کا فیصلہ تاجر کے حق میں آتا ہے تو اس کا کاروبار بھی تباہ ہو چکا ہوتا ہے جبکہ متعلقہ انکم ٹیکس آفیسر کو اس کے غیر قانونی و غیر آئینی اقدام پر کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ اب حکومت نے وفاقی بجٹ 2021-22کے سیکشن203Aکے ذریعے ان لینڈ ریونیو سروس کے اسسٹنٹ کمشنرز آمدنی چھپانے پر محض شک کی بنیاد پر کسی بھی شخص کی گرفتاری اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اختیار دیکر پاکستان کی معیشت اور بزنس کمیونٹی کو زندہ درگور کرنے کی کوشش کی ہے ۔قربان علی اور مرزا عبدالرحمن نے مزید کہا کہ ایف بی آر کو تاجروں پر چھاپے و محض شک کی بناء پر گرفتاری کا حق دینا غیر آئینی و غیر اخلاقی اقدام ہے ۔ تاجر نہ صرف ملک کیلئے زرمبادلہ کے اسباب پیدا کرتے ہیں وہیں روزگار کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں ان کی گرفتاری سے ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوگی ۔ انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اگر کسی تاجر پر شک ہوکہ وہ ٹیکس چوری کر رہا ہے تو پہلے اس کی انکوائری کی جائے اور اسے اپنے دفاع میں بولنے کا موقع فراہم کیا جائے اگر وہ گنہگار ہے اور ٹیکس چوری میں ملوث پایا جاتا ہے تو بے شک اسے تختہ دار پر لٹکا دیا جائے ۔ اگر کوئی متعلقہ انکم ٹیکس آفیسر تاجروں کیخلاف ناجائز و غیر قانونی کارروائی کرتا ہے تواس کیخلاف بھی محکمانہ کارروائی کیساتھ ایف آئی اے میں مقدمہ دائر کرکے اس کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے تاکہ کوئی ایسی حرکت دوبارہ نہ کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہنکہ کرونا وبا کے باعث کاروبار میں مندی ، دکانوں کے بھاری کرایوں ، بجلی بلوں اور ملازمین کی تنخواہوں جیسے مسائل میں گھرے تاجروں کیلئے حکومت نے بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں دیا اسی طرح ریسٹورنٹس کو بھی انڈسٹری کا درجہ نہیں دیا گیا جو ان کے ساتھ زیادتی اور ظلم ہے ۔ چھوٹے تاجر اور ریسٹورٹنس نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں پیش پیش ہیں بلکہ ملکی معیشت کی بہتری میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں ۔ حکومت کو فی الفور تاجر مخالف اقدامات اور فیصلوں کو واپس لے اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ بیٹھ کر بزنس کمیونٹی کے مسائل کو حل کرے تاکہ تاجروں میں پائی جانیوالی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔