بجٹ اجلاس، اپوزیشن کا احتجاج ،بلوچستان اسمبلی کا احاطہ میدان جنگ بن گیا، پولیس کی بکتر بند گاڑی نے گیٹ توڑ دیا
اپوزیشن ارکان نے بلوچستان اسمبلی کے چاروں داخلی دروازوں پر تالے لگا دیئے، وزیراعلیٰ جام کمال کو پولیس حصار میں اسمبلی کے اندر پہنچایا گیا
پولیس کی بکتر بند گاڑی کی اسمبلی کے گیٹ کو ٹکر سے اپوزیشن کے 3 ارکان اسمبلی بھی زخمی ہوگئے،،دھکم پیل کے دوران وزیراعلیٰ کو بھی گملہ لگ گیا
سپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کو بھی مشتعل کارکنوں نے اسمبلی میں جانے کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد وہ مایوس ہو کر واپس چلے گئے
اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں نے اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش تو سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روکنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی
بی این پی مینگل سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن رکن اسمبلی احمد نواز پولیس اور کارکنوں کے تصادم میں زخمی ہو گئے،ہائیکورٹ کے حکم کے باوجودشاہراہیں بند
اپوزیشن نے بلوچستان اسمبلی کو یرغمال بنا کر تقدس کو پامال کیا، یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں، انہیں کیا پتہ بجٹ کیا ہوتا ہے،لیاقت شاہوانی

کوئٹہ( ویب  نیوز) اپوزیشن ارکان نے اپنے حلقے نظر انداز کئے جانے کے خلاف بجٹ اجلاس روکنے کیلئے احتجاج کے دوران بلوچستان اسمبلی کا احاطہ میدان جنگ بن گیا،مشتعل اپوزیشن ارکان اور کارکنوں نے بلوچستان اسمبلی کے چاروں داخلی دروازوں پر تالے لگا دیئے ، پولیس کی بکتر بند گاڑی نے ٹکر مارکر اسمبلی کا گیٹ توڑ دیا جس کی زد میں آکر  اپوزیشن کے 3 ارکان اسمبلی بھی زخمی ہوگئے،وزیراعلیٰ جام کمال کو پولیس حصار میں اسمبلی کے اندر پہنچایا گیا، دھکم پیل کے دوران وزیراعلی بلوچستان کو بھی گملہ لگ گیا۔ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود ایوان کو جانے والے راستے بند کر دیئے گئے۔ سپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کو بھی مشتعل کارکنوں نے اسمبلی میں جانے کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد وہ مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں نے اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش تو وہاں موجود سکیورٹی

اہلکاروںنے ان کیساتھ مزاحمت کی۔ انتظامیہ نے کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری طلب کی۔ اہلکاروں نے مشتعل کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔وزیراعلی بلوچستان کی آمد پر اپوزیشن کارکنوں کی جانب سے ان کا گھیرا ئوکرنے کی کوشش کی گئی۔ مشتعل کارکنوں نے گملے اور پانی کی بوتلیں پھینکیں جس سے وزیر اعلیٰ کو گملہ لگ گیا۔ جام کمال کو پولیس حصار میں اسمبلی کے اندر پہنچایا گیا۔ بی این پی مینگل سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن رکن اسمبلی احمد نواز پولیس اور کارکنوں کے تصادم میں زخمی ہو گئے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان جام کمال ہمیں مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔ ہمیں براہ راست فنڈز جاری کیے جائیں۔ اپوزیشن نے پورے صوبے میں مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔تررجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن نے اسمبلی کے تقدس کو پامال کیا، یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں، انہیں کیا پتہ بجٹ کیا ہوتا ہے،لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اپوزیشن نے بلوچستان اسمبلی کو یرغمال بنایا ، اپوزیشن سے ہضم نہیں ہورہا کہ ہم ایک بڑا بجٹ پیش کرنے جارہے ہیں۔لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان نے بلوچستان اسمبلی پر دھاوا بولا ہے۔انہوں نے کہاکہ بار بار اپوزیشن سے تجاویز مانگیں، مگر انہوں نے نہیں دیں ۔ اس سے قبل بلوچستان بجٹ کے خلاف اپوزیشن کے احتجاجی کیمپ میں اپوزیشن اراکین اور پولیس میں تلخ کلامی اور دھکم پیل ہوئی۔ اپوزیشن اراکین نے پولیس پر ناروا سلوک کا الزام لگاتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بی این پی کے رکن احمد نواز اسمبلی میں داخل ہو رہے تھے تو پولیس کی جانب سے انہیں روکا گیا جس پر پولیس اور اپوزیشن اراکین میں تلخ کلامی اور دھکم پیل شروع ہو گئی۔اپوزیشن اراکین نے پولیس کے رویے کے خلاف اسمبلی بلڈنگ کے انٹری پوائنٹ پر بیٹھ کر احتجاج کیا۔بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتیں بجٹ میں ان کے حلقوں کو نظر انداز کرنے پر سراپا احتجاج ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کا بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ گزشتہ چار روز سے جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی اپیل پر مظاہرین نے قومی شاہراہیں بھی بلاک کر دی ہیں جس سے نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں بی این پی(مینگل)، پشتونخواہ میپ اور جمعیت علمائے اسلام نے اپنے حلقوں کو نظر انداز کرنے کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔متحدہ اپوزیشن کی کال پر کوئٹہ سے دیگر صوبوں کو جانیوالی قومی شاہراہوںکو بلاک کر دیا گیا۔ کوئٹہ سے چمن، پنجاب اور خیبر پختونخوا کو ملانے والی شاہراہ کو کچلاک کے مقام سے بند کیا گیا ہے۔کوئٹہ سے تفتان اور کوئٹہ سے کراچی جانیوالی آر سی ڈی شاہراہ کو میاں غنڈی کے مقام سے بلاک کیا گیا ہے۔شاہراہوں کی بندش سے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ دونوں جانب سفر کرنے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔متحدہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس بجٹ میں بھی اپوزیشن رہنماوں کے حلقوں کو نظر انداز کر دیا گیا، مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔