قومی مفادات پر حکومت اپوزیشن میں ہم آہنگی ہونی چاہیے، فوادچوہدری
دشمنوں کے ہاتھ میں نہیں کھیلنا چاہیے،پاکستان کی مخلص قیادت مفادات کا تحفظ کرنا چاہتی ہے
صحافیوں پر سب سے زیادہ حملے اپوزیشن کی حکومتوں میں ہوئے
پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا آرڈنینس جاری نہیں ہوا، جھوٹے بیان پر مریم اورنگزیب قوم سے معافی مانگیں
وزیر اطلاعات کا قومی اسمبلی میں وزارت اطلاعات ونشریات کے بجٹ پر اپوزیشن کی 107کٹوتی کی تحریکوں پر بحث کے سمیٹے ہوئے اظہار خیال
اسلام آباد( ویب نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ قومی مفادات پر حکومت اپوزیشن میں ہم آہنگی ہونی چاہیے، دشمنوں کے ہاتھ میں نہیں کھیلنا چاہیے۔پاکستان کی مخلص قیادت مفادات کا تحفظ کرنا چاہتی ہے، صحافیوں پر سب سے زیادہ حملے اپوزیشن کی حکومتوں میں ہوئے، پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا آرڈنینس جاری نہیں ہوا، جھوٹے بیان پر مریم اورنگزیب قوم سے معافی مانگیں،ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی میں پیر کو وزارت اطلاعات ونشریات کے بجٹ پر اپوزیشن کی 107کٹوتی کی تحریکوں پر بحث کے سمیٹے ہوئے کیا اجلاس ڈپٹی اسپیکر کی صدارت میں ہوا ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ بیس سالوں سے ایکسٹرنل بیلسٹی ونگ کی کارکردگی سوالیہ رہی، آج تک غیر ملکی میڈیا میں پاکستان کا بیانیہ نہ آیا ہم نے اس کو بجٹ کیا دیا تھا ۔ انھوں نے کہا کہ جعلی 840 ویب سائٹس پکڑی گئیں جو پاکستان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے ۔ چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں 250 ملکی اور 43 عالمی چینلز آزادانہ طور پر اپنا کام کر رہے ہیں۔ وزارت اطلاعات و نشریات کو دنیا میں پاکستان کے بیانیہ کے فروغ کے قابل بنائیں گے۔ پی ٹی وی کو حکمران جماعت کی بجائے ریاست کا ترجمان ہونا چاہیے ہے۔ ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی، میں نے پبلسٹی ونگ سے دریافت کیا کہ کیا مغرب میں ہمارے بیانیہ کے حوالے سے کوئی کتاب لکھی گئی، عالمی سطح پر کوئی ایسی فلم بنائی گئی جس میں ہمارا نکتہ نظر واضح ہو، اس کا جواب نفی میں تھا۔ اس کے علاوہ عالمی اخبارات اور انٹرنیشنل میڈیا پر پاکستان کے بیانیہ کی تشہیر کے حوالے سے بھی بیان نفی میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ کا سالانہ بجٹ ساڑھے چار کروڑ روپے جبکہ اس کے مقابلے میں ہندوستان کا بجٹ 21کروڑ روپے ہے۔ 845 سے زائد جعلی ویب سائٹس پاکستان کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ کر رہی تھیں۔ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد پر سوال اٹھائے جارہے تھے، بلوچستان میں سب نیشنل ازم کو فروغ دیا جارہا تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں ایک احتجاج کے دوران الہ آباد سے 3 لاکھ ٹویٹ کئے گئے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے خلاف کس قسم کی جنگ لڑی جارہی ہے۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ موجودہ دور ” وار آف اوپنین ” ہے۔ یہ اصل جنگ ہے اور یہ پاکستان کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ ہم یہاں تک کیوں پہنچے، ۔ موجودہ دنیا رائے عامہ کی دنیا ہے اصل لڑائی یہی ہے یہ پاکستان کی لڑائی ہے۔سابقہ حکومتوں نے وزارت اطلاعات کے اداروں کو ووٹرز کو نوکریاں دینے کا ذریعہ بنالیا گیا ۔صرف پی ٹی وی میں بغیر ٹیسٹ 2200 لوگ بھرتی کیے گئے۔ان کی 32 کروڑ روپے کی تنخواہیں ہیں ان میں پانچ فیصد بھی اہلیت نہیں رکھتے۔عمران خان حکومت کو ہر عمارت کو بنیاد سے کھڑا کرنا پڑ رہا ہے ان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔اس بجٹ میں کوشش کی گئی ہے کہ اطلاعات آگے بڑھیں، سابقہ حکومتوں میں وزارت کو حکومت کا ترجمان بنا دیا گیا ہم نے تبدیلی کی ہے۔ اگست کے پہلے ہفتے میں پی ٹی وی ایچ ڈی ہو جائے گا۔اے پی پی کو اے ایف پی اور رائٹر کی سطح پر لے کر جا رہے ہیں۔ ریڈیو پاکستان کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کررہے ہیں۔ صحافیوں کے تحفظ کی بات کی گئی ۔ عالمی پروپیگنڈہ کو بعض عناصر پاکستان میں فروغ دے رہے ہیں۔ پاکستانی صحافتی تاریخ میں سب سے زیادہ حملہ پی پی پی دور میں ہوئے ان میں 32 میں 19 صحافی جان کی بازی ہار گئے۔ مسلم لیگ(ن) کے دور میں 18 حملے ہوئے 14 صحافی موت کا شکار ہوئے۔ ہمارے میں 8 واقعات ہوئے سب کی پیروی کی گئی ملزنان تک رسائی ملی۔سندھ میں دو صحافیوں کے قتل پر خاموش کیوں ہیں۔ مریم اورنگزیب نے میڈیا اتھارٹی سے متعلق آرڈنینس کے اجرء کا غلط بیان دیاکبھی اس جعلی بیان پر معافی نہ مانگی ۔بھارتی خبروں کو یہاں نادان دوست پھیلاتے ہیں۔ پی ٹی ایم کی بات کی گئی ان کو ریاستی میڈیا کی کیا ضرورت ہے سارے غیر ملکی میڈیا ان کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہے۔ماضی میں پی ٹی وی کا بھٹہ بٹھایا گیا اور اسی طرح ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کا ادارہ بھی پورا بیٹھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کے آرڈیننس سے متعلق مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے پوری مہم چلائی، بعد میں معلوم ہوا کہ یہ آرڈیننس کے حوالے سے خبر جعلی تھی، کوئی ایسا آرڈیننس جاری ہی نہیں ہوا۔ اس وقت مسلم لیگ (ن) کی ترجمان کو پی ٹی آئی حکومت سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تین چار جگہوں سے ایسی جعلی خبروں پر مشتمل ٹویٹس بنائے جاتے ہیں جنہیں افغانستان سے ابھارا جاتا ہے اور یہاں ہمارے بہت سارے نادان دوست جانے انجانے میں ان ٹویٹس کو آگے پھیلاتے ہیں۔ افغانستان سے پاکستان کے خلاف جو تحریک چلائی جارہی ہے وہ مفت میں ہوتی ہے یا امریکا کے اخبارات میں جب پاکستان کے کچھ لوگوں کے پاکستان میں اظہار رائے پر مضمون چھپتے ہیں تو کیا یہ مفت میں چھپتے ہیں؟ نہیں بلکہ ہر لفظ کی قیمت ادا کی جاتی ہے اور یہ قیمت کون دیتا ہے یہ ہمیں بھی پتہ ہے اور آپ کو بھی پتہ ہے۔ اس لئے ہمیں آزادی اظہار رائے کے بھاشن نہ دیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ جو برائی کا گٹھ جوڑ بنا ہوا ہے جانتے ہیں ۔250 چینل آزادانہ کام کررہے ہیں۔قومی مفادات پر حکومت اپوزیشن میں ہم آہنگی ہونی چاہیے دشمنوں کے ہاتھ میں نہیں کھیلنا چاہیے۔پاکستان کی مخلص قیادت مفادات کا تحفظ کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان کے بیانیہ کو آگے بڑھائیں گے۔ صحافیوں کو وہ حقوق دیں گے جس کی تاریخ میں مثال نہ ملے گی۔ بلاول بھٹو انسانی حقوق کمیٹی میں پروٹیکشن جرنلسٹ بل کومنظور کریں۔