سرکاری املاک پر حملوں اور توڑ پوڑ کی آزادانہ تحقیقات ہونا چاہیے۔عمران خان

 احتجاج میں نامعلوم افراد بھی شامل تھے جو لوگوں کو تشدد پر اکساتے رہے۔ویڈیو خطاب

فوج کو میں نے برا بھلا نہیں کہا بلکہ آرمی چیف کے ایکشن کی وجہ سے فوج کو برا کہا گیا۔

جمہوریت کو اب تک بچانے والی عدلیہ ہے  عدلیہ نے  145 مقدمات پر مجھے جیل سے بچایا،

آئی ایس پی آرصا حب  جب آپ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے میں نے ملک کا سر دنیا میں اوپر کیا اور ملک کو عزت دلائی

لاہور(ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سرکاری املاک پر حملوں اور توڑ پوڑ کی آزادانہ تحقیقات ہونا چاہیے۔انہوں نے پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر   ویڈیو خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیقات صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے تحت ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کارکنوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں، اس کی بھی تحقیقات ہونا چاہیے۔عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران کچھ ویڈیو کلپس چلائیں اور دعوی کیا کہ احتجاج میں نامعلوم افراد بھی شامل تھے جو لوگوں کو تشدد پر اکساتے رہے۔انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیسے لاہور میں لوگ لبرٹی چوک سے کور کمانڈر کی رہائش گاہ تک پہنچے اور کسی نے انہیں روکا نہیں؟عمران خان نے کہا کہ انہیں احتجاج کے دوران خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر انتہائی افسوس ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے 3500 کارکن پکڑے گئے۔انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنی گرفتاری پر کہا کہ یہ فوج کے ماتحت محکمے رینجرز نے کی اور پوری دنیا سے اسے دیکھا۔عمران خان نے کہا کہ اتنا کنٹرولڈ میڈیا آج تک نہیں دیکھا۔  انہوں نے عمران ریاض اور اوریا مقبول جان کو پکڑنے پر سخت تنقید کی۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ مجھے جب گولی لگی تھی تو تب توڑ پھوڑ کیوں نہیں ہوئی، اس وقت یہ جلا گھیرا کیوں نہیں ہوا، کچھ نہیں ہوا کیونکہ یہ میرا فلسفہ نہیں ہے، اگر پارٹی کو ایک دفعہ خون لگ جاتا ہے، جس طرح ہم کراچی میں پارٹی بنانے لگے تھے تو انہوں نے کہا کہ یہاں پارٹی بنانی ہے تو آپ کو دہشت گرد ونگ بنانا پڑے گا کیونکہ ایم کیو ایم کے پاس دہشت گرد ونگ ہے اور سب نے مسلح لوگوں کو رکھا ہے۔ یہ آج سے 25 سال پرانی بات ہے اور میں نے تب ان کو سمجھایا تھا کہ جس وقت آپ اپنی پارٹی میں مسلح لوگوں کو رکھتے ہیں اس وقت پارٹی کی ساری فطرت بدل جاتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ   جمہوریت کو اب تک بچانے والی عدلیہ ہے عوام سے کہتا ہوں کہ عدلیہ اور اپنے آئین کے ساتھ کھڑے رہیں۔  اس وقت ساری قوم کو خاص کر عدلیہ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور میں خاص طور پر ان کا شکر گزار ہوں، جس طرح انہوں نے قانون کے مطابق میرے اوپر بنائے گئے 145 مقدمات پر مجھے جیل سے بچایا، ہم ایک جگہ امید لے کر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو عوام نکلے ہیں، میں بات کر رہا ہوں جو پرامن لوگ نکلے ہیں کیونکہ میریساتھ میرے چاہنے والے، ووٹر اور میرے کارکن ہمیشہ 27 سال ہم پرامن رہے ہیں۔ عمران خان نے قوم سے عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران واردات کرنے والے تھے لیکن عدلیہ نے ان کو روک کر رکھا ہے۔ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کی وجہ سے میں آج یہاں بیٹھا ہوں، اس کے اوپر اب پوری واردات کرنے والے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب آزاد عدلیہ جاتی ہے تو اس ملک میں آپ کی آزادی چلی جاتی ہے کیونکہ آزاد عدلیہ بنیادی حقوق کی حفاظت کرتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آج ہماری جمہوریت ایک چھوٹے سے دھاگے سے لٹک رہی ہے اور اس کو بچانے والی ہماری عدلیہ ہے اور اس عدلیہ پر یہ مافیا واردات کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنی قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی عدلیہ اور آئین کے ساتھ جڑ کر کھڑے رہیں۔عمران خان نے ایک بار پھر فوج پر تنقید کی اور کہا کہ آئی ایس پی آرجب آپ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب سے میں نے ملک کا سر دنیا میں اوپر کیا اور ملک کو عزت دلائی۔عمران خان نے دعوی کیا کہ میں نے ساری جگہ اپنی فوج کے امیج کو اوپر کیا۔ میرے دور حکومت میں فوج کو لوگ پسند کرتے تھے اور پھر ایک آرمی چیف نے میری پیٹھ میں چاقو مارا اور پاکستان کے بدنام مجرموں کو اوپر لا کے بٹھا دیا۔ان کا کہنا تھا کہ فوج کو میں نے برا بھلا نہیں کہا بلکہ آرمی چیف کے ایکشن کی وجہ سے فوج کو برا کہا گیا۔