دھماکے میں ملوث تمام بین الاقوامی و مقامی کرداروں کی شناخت ، صرف 4 دن کے اندر مختلف علاقوں میں ریڈ کرکے گرفتاریاں کی گئیں
لاہور (ویب نیوز)
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہاہے کہ پنجاب حکومت نے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقات کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم قائم کی۔ تحقیقاتی ٹیم نے سائنسی انداز میں تفتیش کو تیزی سے آگے بڑھایا۔ کیس کو ٹریس کرنا اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں تک پہنچنا ایک ٹیسٹ کیس تھا ۔سی ٹی ڈی نے کیس کی تحقیقات کا آغاز پیشہ ورانہ انداز میں کیا ۔ 16 گھنٹے کے اندر دھماکے کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ۔ دھماکے میں ملوث تمام بین الاقوامی و مقامی کرداروں کی شناخت کی گئی۔ صرف 4 دن کے اندر ملک کے مختلف علاقوں میں ریڈ کرکے دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ دہشت گردی میں استعمال ہونے والی گاڑی کے خریدار، اس کی حوالگی، بارودی مواد نصب کرنے والے، ریکی اور دھماکہ کرنے میں ملوث دہشت گردوں کو پیشہ ورانہ مہارت سے گرفتار کیا گیا ۔ اس کیس کو ٹریس کرنا پنجاب حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ میں پنجاب پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایجنسیوں اور خصوصاً سی ٹی ڈی کو مبارکباد اور شاباش دیتا ہوں۔دوران تحقیقات دہشت گردوں کے اس نیٹ ورک کو مالی معاونت فراہم کرنے والے بین الاقوامی کرداروں کے تانے بانے مقامی دہشت گردوں سے ملنے کے تمام شواہد حاصل کر لئے گئے ہیںاوران شواہد کے مطابق اس کارروائی میں دشمن ملک کی ایجنسی براہ راست ملوث ہے جس نے اس نیٹ ورک کو تمام مالی معاونت فراہم کیـوہ وزیر اعلی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھےـ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، انسپکٹر جنرل پولیس ، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھےـوزیر اعلی نے کہا کہ 23 جون کو جوہر ٹائون کے ای بلاک میں کار بم دھماکہ ہوا ۔ افسوسناک واقعہ میں 3 افراد شہید اور 22 افراد شدید زخمی ہوئے جن میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ دھماکہ خیز مواد گاڑی کی ڈگی میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر پولیس اور سی ٹی ڈی ٹیموں کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا ۔ صوبائی وزراء کو جناح ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت اور ان کے بہترین علاج معالجے کی سہولتوں کو یقینی بنانے کیلئے بھجوایا۔ میں خود بھی رات جناح ہسپتال گیا اور زخمیوں کی عیادت کی اور ان کے علاج معالجے کی سہولتوں کا جائزہ لیا۔۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے صوبے میں تمام ہائی پروفائل کیسوں کو ٹریس کیا ہے۔ان کیسوں کے ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے حوالے کیا ہے۔ بلاشبہ یہ کیس بھی ایک چیلنج تھا جس میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے حوالے سے کسی کی جانب سے کوئی الرٹ جاری نہیں ہوا تھا۔شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کو مالی امداد دی جا رہی ہے ۔پنجاب سیف سٹی اتھارٹی بہترین کام کر رہی ہے اور حال ہی میں کیمروں کو تبدیل بھی کیا گیا ہے۔پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کریں گے۔انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے بتایاکہ وزیر اعلی عثمان بزدار کی ہدایت پر میں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ـپنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کے اس پورے نیٹ ورک کا سراغ لگایا اور اس نیٹ ورک سے جڑے تمام کردار اس وقت قانون کی گرفت میں ہیں ـ10 پاکستانی شہری جن کا تعلق اس نیٹ ورک سے نکلا ، انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے ـ ان میں خواتین بھی شامل ہیں ـ دہشت گردی کے اس واقعہ کے ماسٹر مائنڈ کی شناخت ہو چکی ہے ـ وزیر اعلی عثمان بزدار کی ہدایت پرجوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تحقیقات کر رہی ہے اور گرفتار ملزمان کو قانون کے مطابق سخت سزا دلوائیں گے ـ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی ملزم کا تعلق فورتھ شیڈول سے نہیں ـ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی 2010ء میں چھینی گئی تھی اور 2011ء میں اس گاڑی کو ریکور کیا گیا تھا اور اب یہ سپردداری پر تھیـ گرفتار ہونے والے ایک ملزم کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے اور وہ بڑی روانی سے پنجابی بولتا ہے ـ گاڑی کو پولیس ناکے پر روکا بھی گیا اور چیک بھی کیا گیاـ اس کی فوٹیج موجود ہے ـ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں نومبر 2020ء میں تخریب کاری کا آخری واقعہ ہوا تھا اور اس کے بعد جوہر ٹاؤن میں یہ واقعہ ہوا ہے جس کا مقصد پاکستان کا عالمی سطح پر امیج خرا ب کرنا تھاـانہوںنے کہا کہ سی ٹی ڈی اور پنجاب پولیس نے دن رات محنت کر کے کیس کو ٹریس کیا اور دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے ـ
#/S