پی اے سی میں ریلوے ملازمین کو ڈیڑھ ارب روپے کی مفت بجلی دینے کا انکشاف
ملازمین نے ریلوے زمینوں کی پلاٹوں کے ذریعے خود ہی بندر بانٹ کرلی،سیکرٹری ریلویز
سیاسی ادوار میں زیادہ کرپشن ہوئی، ریلویز میں فراڈ زیادہ ہیں، عوام کے پیسوں کو بے دردی سے لوٹا گیا،نورعالم
پاکستان ریلویز کیخلاف سخت فیصلہ کیا جائے،ریلویز والے کچھ نہیں کرسکتے تو اسے بند کردیں ،منزہ حسن
پی اے سی کا ڈی ایس ریلوے لاہور کے مسافروں کے ساتھ غلط طرز عمل کا نوٹس ، وزارت سے رپورٹ طلب
اسلام آباد(ویب نیوز) پارلیمانی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پاکستان ریلویز کی بادشاہت کی جانب سے اپنے ملازمین کو ڈیڑھ ارب روپے کی مفت بجلی دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ کراچی میں وزیرمینشن بھی اونے پونے داموں فروخت کردیا گیا،پنجاب میں ایک ڈی ایس پی ریلوے کے گھر میں شادی گھر بناد یا گیا اور 20لاکھ کرائے پر دے دیا گیا جبکہ مارکیٹ ویلیو ایک کروڑ20لاکھ روپے نکلی، وزیر مینشن کو رہائشی ریٹس پر لیز پر دینے کا معاملہ نیب کے سپرد کردیا گیا۔ بعض ارکان نے کہا ہے کہ پاکستان ریلویز میں نقصانات ہی نقصانات ہیں۔ریلویز والے لگتا ہے خود چاہتے ہیں کہ یہ بند ہو جائے۔ سیکرٹری ریلویز نے ارکان کے تمام اعتراضات کو درست قرار دیا ہے اور یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ملازمین نے ریلوے زمینوں کی پلاٹوں کے ذریعے خود ہی بندر بانٹ کرلی۔ پارلیمانی پی اے سی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا۔ پاکستان ریلویز کے حسابات کی جانچ پڑتال کی گئی اور اس بارے میں آڈٹ رپورٹ 2019-20ء کا جائزہ لیا گیا۔وسیع پیمانے پر پاکستان ریلویز کے حسابات میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ بعض معاملات پر جوابدہی کیلئے وزارت خزانہ کے متعلقہ حکام کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا گیا ہے۔ نور عالم خان نے کہاکہ سیاسی ادوار میں زیادہ کرپشن ہوئی۔ ریلویز میں فراڈ زیادہ ہیں، عوام کے پیسوں کو بے دردی سے لوٹا گیا۔ کوڑیوں کے مول اثاثے اپنے بنالئے گئے ۔ سیکرٹری ریلوے نے اعتراف کیا کہ لطیف آباد کالونی سمیت دیگر تمام ریلویز کالونیاں غلط بنی ہیں۔ سرکاری زمین پر ملازمین کا حق نہیں تھا مگر پلاٹ بناکر آپس میں ملازمین نے زمین بانٹ لی۔ اس معاملے پر کارروائی کا سلسلہ جاری ہے اور سپریم کورٹ بھی جارہے ہیں۔ نور عالم نے کہاکہ پشاور کینٹ بھی یہی صورتحال ہے۔ کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ ریلوے ملازمین کو انتہائی سستے داموں ادارہ خود بجلی فراہم کررہا ہے ملک بھر میں پاکستان ریلوے بجلی بنانے والی کمپنیوں سے 20روپے فی یونٹ بجلی کی خریداری کرتا ہے اور ریلویز کے 27ہزار گھروں میں یہ بجلی 10روپے فی یونٹ فراہم کی جاتی ہے۔ پی اے سی نے اس معاملے پر سیکرٹری توانائی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے کہ ریلوے ملازمین کے گھروں میں بجلی کے میٹرز لگائے جائیں۔ سیکرٹری ریلویز نے اعتراف کیا کہ ڈیڑھ ارب روپے کا بجلی کی مد میں نقصان ہورہا ہے۔ بڑی کوشش کی کہ میٹرز لگا دئیے جائیں کامیاب نہ ہوسکے۔ کمیٹی کی رکن منزہ حسن نے کہاکہ پاکستان ریلویز کیخلاف سخت فیصلہ کیا جائے۔ ریلویز والے کچھ نہیں کرسکتے تو اسے بند کردیں ۔ خسارے ہی خسارے ہیں۔ یہ کب تک نقصانات کرتے رہیں گے۔ پی اے سی میں انکشاف ہوا کہ مزار قائد کراچی کے قریب وزیر مینشن 33سالوں کیلئے 2009-10ء میں رہائشی نرخوں کی بنیاد پر لیز پر دے دیا گیا جبکہ اس پر پٹرول پمپ بنایاگیا ہے زیادہ پیسے مل سکتے تھے مگر تخمینہ کی کیٹگری غلط رکھی گئی ۔ کمرشل مقاصد کیلئے وزیر مینشن کا استعمال ہورہا ہے۔ نور عالم نے مطالبہ کیا کہ ذمہ داران کا تعین کیا جائے اور کیس نیب کو بھجواایا جائے۔ حکام نے بتایا کہ وزیر مینشن کی زمین 2800 روپے فی مربع گز لیز پر دی گئی جبکہ اس کی قیمت لاکھوں روپے فی مربع گز بنتی ہے۔ کمیٹی نے تحقیقات کیلئے یہ معاملہ نیب کے سپرد کردیا۔ پی اے سی میں انکشاف ہوا کہ پنجاب میں ایک ڈی ایس پی ریلوے کے گھر میںمیرج ہال بنا دیا گیا۔ آمدن نہ ہونے کے برابر ہے۔ 20لاکھ روپے کرائے پر دیا گیا جبکہ وزارت ریلوے کی جانب سے اس کو واپس لے کر ایک کروڑ20لاکھ روپے میں دیا گیا ہے۔ اس گھر میں پٹرول پمپ بھی بنا لیا گیا اور اس معاملے پر عدالت سے رجوع کیا گیا ہے۔ پی اے سی نے وزارت ریلوے کو پاکستان ریلویز کے ملازمین کیلئے امدادی فنڈ قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ یہ بھی انکشاف ہوا کہ پٹرول پمپ اور میرج ہال کی آمدن سرکاری اکائونٹس نہیں بلکہ پرائیویٹ اکائونٹس میں جارہی تھی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ڈی ایس ریلوے لاہور کے مسافروں کے ساتھ غلط طرز عمل کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت ریلوے سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ بادشاہ بن کر رہے ۔ مسافروں کی شکایات بڑھ رہی ہیں 15 دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔