اسلام آباد ، 08 جولائی 2021:

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کا خوردنی تیل اور گھی کے سیکٹر میں مشتبہ کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں اور کمپٹیشن ایکٹ ، 2010 کے سیکشن 3 اور سیکشن 4 کی مبینہ خلاف ورزیوں کے حوالے سے جاری تحقیقات کے پسِ منظر میں کراچی، لاہو، اور اسلاآباد میں پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے دفاتر کا سرچ انسپیکشن کیا۔

کمیشن کے مجاز افسروں پر مشتمل تین مختلف ٹیموں نے کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 34 کے تحت اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے پی وی ایم اے کے دفاتر کا سرچ انسپیکشن کیا اور اہم دستاویزات کو قبضے میں لے لیا۔ پی وی ایم اے کے عہد یدارن نے سرچ انسپیکشن کی ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کیا اور مطلوبہ رکارڈ کو ان کے حوالے کردیا ۔

تحقیقات کے دوران ، سی سی پی کی انکوائری کمیٹی کو مختلف میڈیا رپورٹس کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ پی وی ایم اے ، جو کہ 125 خوردنی تیل اور گھی تیار کرنے والی کمپنیوں کی ایک ایسوسی ایشن ہے، مختلف برانڈز کی کوکنگ آئل اور گھی کی رٹیل پرائس فکسنگ میں ملوث ہے۔ .

انکوائری کمیٹی کے پاس دستیاب ڈیٹا سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پی وی ایم اے اپنی ممبر ملز / کمپنیوں کے درمیان فریٹ چارجز کو سرکیولیٹ کرتی ہے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں اضافے / کمی کے نتیجے میں چارجز میں تبدیلی کرتی ہے۔ ایسوسی ایشن کی سطح پر اس طرح کا گٹھ جوڑ اور ملی بھگت کمپٹیشن ایکٹ ، 2010 کے سیکشن 4 کی مبینہ خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

ایسوسی ایشن کی سطح پر اس طرح کے مشتبہ کمپٹیشن مخالف رویوں سے پتہ چلتا ہے کہ پی وی ایم اے کا پلیٹ فارم خوردنی تیل / گھی کی قیمتوں کو اجتمائی طور پر اور ملی بھگت سے فکس کرنے میں استعمال ہوتا ہے، جو کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

انکوائری کمیٹی کے پاس قبضے میں لیے جانے والا ریکارڈ خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے میں ایسوسی ایشن اور دیگر کمپنیوں کے ممکنہ کردار کے شواہد فراہم کرے گا ۔

سی سی پی کمپٹیشن ایکٹ کے تحت معیشت کے تمام شعبوں میں آزادانہ کمپٹیشن کو یقینی بنا نے اور کمپٹیشن مخالف رویوں ، جس میں ضروری اشیاءکی قیمتوں کا تعین بھی شامل ہے، سے صارفین کو بچا نے کے لیے پر عزم ہے