ججوں اور بیوروکریٹس کو قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹوں کی الاٹمنٹ پرحکم امتناع جاری
عدالت نے مقامی افراد کو آبائو اجداد کی زمینوں سے بے دخل کرنے سے بھی روک دیا
عدالت کاپلاٹس کیس کیلئے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم،اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے نوٹس جاری
اسلام آباد( ویب نیوز) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ ججوں اور بیوروکریٹس کو قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹوں کی الاٹمنٹ پرحکم امتناع جاری کردیا۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدلیہ کے ججوں کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کردی گئی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حکم امتناع جاری کردیا ہے۔عدالت نے مقامی افراد کو آبائو اجداد کی زمینوں سے بے دخل کرنے سے بھی روک دیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حیرت انگیز طور پر کرپشن اور جرائم میں سزا پانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے، پوری ضلعی عدلیہ کو پلاٹ ملے، اور جن کی زمینیں لی گئیں وہ انصاف کے لیے کہاں جائیں، طیبہ تشدد کیس میں سزا پانے والے، کرپشن پر ہٹائے جانے والے ججوں کو بھی پلاٹ ملے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے پلاٹس کیس کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا، عدالت نے اٹارنی جنرل کو کیس میں معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا، جب کہ سیکرٹری ہائوسنگ کو وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے پوچھ کر بتائیں کہ ریاست کی زمین کچھ طبقات میں تقسیم کرنے کا کیا پیمانہ اور پالیسی ہے۔واضح رہے کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی ایف 14 ،ایف 15 کے مختلف کیٹگریز کے4700 پلاٹس کی قرعہ اندازی کی گئی تھی، جس میں چیف جسٹس گلزار احمد، سابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی اور پانامہ کیس کا فیصلہ تحریر کرنے والے اعجاز افضل خان سمیت معروف ججز اور بیوروکریسی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے بھی پلاٹ نکلے تھے۔