پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا

 عدالت نے سپیکر قومی اسمبلی کو   آج (جمعرات ) تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم دے دیا

پی ٹی آئی حمایت یافتہ کامیاب امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا، خیبرپختونخوا میں 21 مخصوص خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں اور جماعتوں میں تقسیم کئے گئے،وکیل قاضی انور

یہ کیس صرف خیبرپختونخوا کی حد تک ہے یا پورے ملک تک ہے ،جسٹس اشتیاق ابراہیم

 الیکشن کمیشن نے ایک ہی فیصلہ دیا ہے،اب الیکشن کمیشن نے نشستیں باقی جماعتوں میں تقسیم کیں جو غلط ہے،پی ٹی آئی وکیل قاضی انور

آپ کا کیس یہ ہے کہ سیٹیں کسی اور کو نہیں دی جاسکتی،جسٹس شکیل احمد

 یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص ہوتی ہے اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہے گی،جسٹس اشتیاق ابراہیم

 نوٹیفکیشن ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئیں وہ حلف نہ لیں،وکیل قاضی انور

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرتے ہوئے آج (جمعرات )تک جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی

پشاور(  ویب  نیوز)

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا جبکہ عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو   آج (جمعرات ) تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم دے دیا۔پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نشان لینے کے باعث پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑے، پی ٹی آئی حمایت یافتہ کامیاب امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا، خیبرپختونخوا میں 21 مخصوص خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں اور جماعتوں میں تقسیم کئے گئے۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ یہ کیس صرف خیبرپختونخوا کی حد تک ہے یا پورے ملک تک، جس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک ہی فیصلہ دیا ہے، الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے کوئی لسٹ نہیں دی اس لیے اب مخصوص نشستیں نہیں دے سکتے، اب الیکشن کمیشن نے باقی جماعتوں میں تقسیم کئے جو غلط ہے۔جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ آپ کا کیس یہ ہے کہ سیٹیں کسی اور کو نہیں دی جاسکتی، جس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک ممبر نے اختلافی نوٹ بھی یہ بات لکھی ہے۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کیا پھر یہ سیٹیں خالی رہیں گی؟ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مختص ہوتی ہے اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہے گی۔جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کہتا ہے کہ الیکشن سے پہلے لسٹ دیا دی جائے، جس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوٹیفکیشن ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہے وہ حلف نہ لیں۔عدالت نے کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈ کریں گے۔پشاور ہائیکورٹ نے قاضی انور ایڈووکیٹ کے دلائل کے بعد حکم امتناع پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کو  آج (جمعرات )تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم امتناع جاری کردیا۔پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرتے ہوئے آج تک جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی۔عدالتی حکم میں سوال کیا گیا کہ کیا اس عدالت کے پاس فیصلہ معطل کرنے کا اختیار ہے؟ کیا مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے؟۔پشاور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا جبکہ عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کو بھیج دی