پاکستان یاکسی ملک کیخلاف افغانستان کے استعمال کی اجازت نہیں دینگے ،ذبیح اللہ مجاہد
بھارتی منفی پروپیگنڈہ دیکھا ہے، پنجشیر کا مسئلہ بات چیت سے حل ہو گا، جنگ کی نوبت نہیں آئے گی
31اگست تک انخلاء کی ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکا نتائج بھگتے گا،افغان عوام کو لے جانے کی اجازت نہیں دیں گے
کابل ایئرپورٹ پر ملک سے باہر جانے کے لیے موجود لوگ واپس اپنے گھروں کو جائیں ہم ان کی سیکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں
افغان شہری ملک میں رہ کر ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں ،ہم چاہتے ہیں اقوام متحدہ ہماری غیر مشروط مدد کرے
10دنوںسے کابل سمیت پورے ملک میں امن ہے، تمام بینکوں اورتعلیمی اداروں نے کام شروع کر دیا ہے
حکومت سازی کیلئے مشاورتی عمل کامیابی سے جاری ہے، افغانستان کی نئی حکومت مغربی جمہوریت کی طرز پر نہیں ہو گی
افغانستان کو ڈاکٹرز اور انجینئرز کی ضرورت ہے، ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج معالجہ جاری ہے
ترکی ہمارامسلمان برادرملک ہے ، افغانستان آزاد ملک ہے، ترک افواج کی یہاں موجودگی کی ہرگزاجازت نہیں دیں گے ،ترجمان طالبان کی پریس کانفرنس
کابل(ویب نیوز)افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پچھلے10دنوں سے کابل سمیت پورے ملک میں امن ہے، حکومت سازی کیلئے مشاورتی عمل کامیابی سے جاری ہے، افغانستان کی نئی حکومت مغربی جمہوریت کی طرز پر نہیں ہو گی۔ پنجشیر کا مسئلہ بات چیت سے حل ہو گا، جنگ کی نوبت نہیں آئے گی۔ کسی کو اجازت نہیں دینگے پاکستان یا کسی اور ملک کیخلاف ہماری زمین استعمال کرے،کابل ایئرپورٹ پر ملک سے باہر جانے کے لیے موجود لوگ واپس اپنے گھروں کو جائیں ہم ان کی سیکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں۔
31اگست تک انخلامکمل نہ ہونے کی صورت میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اپنے لوگ نکال لیں، افغان عوام کو لے جانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حالیہ دنوں میں افغانستان میں تشدد اور قتل کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ 20 سال سیافغانستان جنگ و جدل کا شکار رہا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ بھارت کو مسئلہ ہے تو چاہیں گے مسئلہ سفارتی طریقے پر حل کی جائے، بھارتی منفی پروپیگنڈہ دیکھا ہے کسی کیخلاف نہیں۔ کسی کو اجازت نہیں دینگے پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف ہماری زمین استعمال کرے۔ امید ہے دیگر ممالک بھی ایسا ہی کریں گے۔ بھارت سمیت ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات کا قیام ہے۔ ہم چاہتے ہیں اقوام متحدہ ہماری مدد کرے۔ ایسی مدد چاہتے ہیں جو غیر مشروط ہو۔انہوں نے کہا کہ 10روز سے کابل سمیت پورے افغانستان میں امن ہے، کابل ایئرپورٹ کے علاوہ ملک بھرمیں حالات معمول پر ہیں، افغانستان میں حالات کنٹرول میں ہیں، تمام بینکوں نے آزادی کیساتھ
کام شروع کر دیا ہے، ملک اورعوام کی خدمت کرنیوالے ادارے فعال ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کے گورنرکی تعیناتی کر دی گئی ہے، تعلیمی اداروں نے کام شروع کر دیا ہے، نئی حکومت مغربی جمہوریت کی طرزپرنہیں ہوگی، تمام افغانوں کو تحفظ کا یقین دلاتے ہیں۔طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی پالیسی پر گامزن ہے، امریکا لوگوں کو افغانستان سے نکلنے کی تجویز دے رہا ہے،سیاسی محاذ پر بات جاری ہے۔ کسی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ڈاکٹرز اور انجینئرز کی ضرورت ہے، ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج معالجہ جاری ہے، افغان شہری ملک میں رہ کر ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں، طالبان عام معافی کے اعلان پر قائم ہیں۔ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو نشریات معمول کے مطابق جاری ہیں۔خواتین سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو آزادی دینے پر یقین رکھتے ہیں، کچھ اداروں میں سکیورٹی کی وجہ سے خواتین کو آنے سے روکا گیا۔ خواتین کیلئے پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظرخواتین ملازمین کوفی الحال گھروں پرتنخواہیں ملیں گی۔پنجشیر میں لڑائی سے متعلق افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پنجشیر کا مسئلہ بات چیت سے حل ہو گا، جنگ کی نوبت نہیں آئے گی۔ترجمان طالبان نے کہا کہ ایئرپورٹ میں موجود ہجوم کو واپس گھروں کو جاسکتے ہیں، ہم ان کی سیکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان عوام کیلئے کابل ایئرپورٹ کا راستہ مکمل طور پر بند ہے۔ جوسفارت خانے کابل میں فعال ہیں ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ امید ہے مختلف ممالک کے سفارتخانے جلد کابل میں دوبارہ کھولے جائیں گے۔ ایئرپورٹ پررش ہوتوامریکی فائرنگ کرتے ہیں، غیر ملکیوں کا انخلا 31 اگست تک مکمل ہو جانا چاہیے، انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا فیصلہ نہیں کیا۔ ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکا نتائج بھگتے گا۔انہوں نے کہا کہ ترکی ہمارامسلمان برادرملک ہے اور ہم اس کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں۔ افغانستان آزاد ملک ہے، ترک افواج کی یہاں موجودگی کی ہرگزاجازت نہیں دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان جلد قومی فوج تشکیل دیں گے، سابق فوجی اگر قابل ہوئے تو انہیں نئی قومی فورس میں شامل کیا جائے گا، نوکری پیشہ خواتین سکیورٹی انتظامات تک گھروں پر رہیں، بے وفا ممالک اور لوگوں کی فہرست طویل ہے وقت آنے پر بات کریں گے، افغان سر زمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہو گی۔سی آئی اے کے سربراہ کی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن امریکا کا سفارت خانہ یہاں موجود ہے اور سفارتی سطح پر ملاقاتوں کی اجازت ہے۔ نہیں چاہتے سفارتخانے بند ہوں اور سفارتکار یہاں سے چلے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ پرہجوم علاقوں میں نہ جائیں، باقی اداروں کی طرح میڈیاکی بھی تشکیل نوکریں گے،، افغانستان میں میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہے، شرعی حدودمیں رہ کرتمام حقوق دینے پریقین رکھتے ہیں۔