سیاحتی مقامات کو عالمی سطح پر متعارف کروا کر اسے پاکستان میں اربوں ڈالر کی صنعت بنایا جا سکتا ہے۔ افتخار علی ملک
لاہور ( ویب نیوز)صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ پاکستان سیاحت کی صلاحیت اور بھرپور تاریخی ثقافتی ورثے سے مالامال ہے اور غیر ملکی و مقامی سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے مذہبی مقامات کو صحیح طریقے سے پیش کر کے سالانہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے یہ بات ”ڈسکور پاکستان” کے سی ای او ڈاکٹر قیصر رفیق سے ملاقات کے دوران کہی جنہوں نے اتوار کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ سیاحت کے بہترین مقامات کو عالمی سطح پر متعارف کروا کر اسے پاکستان میں اربوں ڈالر کی صنعت بنایا جا سکتا ہے ان میں ہنزہ ، سکردو ، سوات ، ناران، کاغان ، گلگت بلتستان ، ہڑپہ ، ٹیکسلا ، پنجہ صاحب ، بابا گرو نانک اور دربار کرتار پور ودیگر خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے سستے ترین اور بہترین سیاحتی مقامات واقع ہیں اور 2020 میں پاکستان کو چھٹیاں گزارنے کیلئے بہترین منزل اور مہم جوئی کیلئے دنیا کا تیسرا بہترین مقام بھی قرار دیا گیا ہے۔ دنیا کے 175 ممالک کو آن لائن ویزہ جبکہ 50 ممالک کو آمد پر ویزہ کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے۔
فتخار علی ملک نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں سیاحت میں 300 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹور آپریٹرز ، ہوٹلز کے عملے اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز کو ٹریننگ فراہم کی جائے تاکہ سیاحوں کو بہترین خدمات مہیا کی جا سکیں جن میں صاف ستھرے کمرے، بہترین معیار کے حفظان صحت کے مطابق کھانے، صحت مند ماحول اور چوبیس گھنٹے فول پروف سکیورٹی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھا شگون ہے کہ عالمی اقتصادی فورم نے پاکستان کو اپنے عالمی ورثہ کے 25 اولین عالمی مقامات میں شامل کیا ہے جو انڈس ڈیلٹا کے مینگروو سے لے کر وادی سندھ اور موہنجو داڑو تک پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سیاحت کو کسی بھی قوم کی معاشی و اقتصادی ترقی کا ایک اہم پہلو سمجھا جاتا ہے۔ قدرت نے پاکستان کو قابل رشک قدرتی خوبصورتی سے نوازا ہے جو دنیا کے بہترین قدرتی مقامات کے ساتھ سیاحوں کو راغب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان 2025 تک سیاحت سے 6.2 بلین ڈالر کما سکتا ہے۔ سی ای او ڈسکور پاکستان ڈاکٹر قیصر رفیق نے کہا کہ اگر چین اور بھارت سیاحت سے سالانہ 20 ارب ڈالر اور کئییورپی ممالک سینکڑوں ارب ڈالر حاصل کر سکتے ہیں تو پاکستان میں یہ کیوں ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سیاحت کے فروغ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے حکومت سیاحت کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔ ہمیں مقامی لوگوں اور وزارت سیاحت کے حکام کی سوچ تبدیل کرنا پڑے گی اور وہ اقدامات اٹھانا ہونگے جن سے دنیا بھر نے استفادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکور پاکستان نے مختلف زبانوں میں دنیا بھر خاص طور پر چین میں پاکستان کے عظیم ثقافتی اور سیاحتی ورثے کو متعارف کرانے کیلئے آغاز کر دیا ہے اور اسے پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے سیاحوں کو پاکستان لانے کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ کہ یہ کوششیں کامیاب ہوئیں تو ہم پی آئی اے سے چارٹر فلائٹس شروع کرنے کیلئے بھی کہیں گے