ایکسپورٹس بڑھیں گی تو ہمارا روپیہ مضبوط ہو گا ، لوگوں کی دولت میںاضافہ ہوگا
وزیر اعظم کا نتھیا گلی میں بین الاقوامی ہوٹل کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب
نتھیا گلی (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت پر حملہ کرنیوالے لوگ قانون کی بالادستی نہیں چاہتے،ہماری جنگ سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ہے۔ ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے نتھیا گلی میں بین الاقوامی ہوٹل کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ہوٹل دی بیرن ہوٹلز کے مالک اور صدر ممتاز مسلم کی جانب سے تعمیر کیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں اور بدقسمتی سے اس اتنے بڑا اثاثے کا اب تک ہم صحیح معنوں میں فائدہ نہیں اٹھا سکے اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کا ایسا نظام بنایا گیا ہے کہ حکومت اب حکومت کے لئے بن گئی ہے ، حکومت پہلے آپ کا فائدہ دیکھتی ہے پھر عوام کا فائدہ دیکھتی ہے، حالانکہ حکومت کا مین کام عوام کی بہتری کرنا ہوتا ہے۔ آج پاکستان کی کیا ضرورت ہے کیا حکومت پاکستان کی ضرورت پوری کررہی ہے یا حکومت اپنے آپ کو چلانے کی ضرورت پوری کررہی ہے، یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ اٹھا کردیکھ لیں جب سسٹم خرابی کی طرف جانا شروع ہوتا ہے تو وہ اپنے آپ کو ہی بچانا شروع ہو جاتا ہے،سلطنت عثمانیہ جب سکڑرہی تھی اس کی بیوروکریسی بڑھتی جارہی تھی ۔ میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ اس وقت ملک کی سب بڑی ضرورت کیا ہے وہ دولت کی تخلیق ہے، دولت میں اضافہ کریں، دولت میں جب اضافہ کریں گے تو نوکریاں ملیں گی، ٹیکس کلیکشن بڑھے گی اور اتنے جو قرضے اس ملک کے اوپر چڑھے ہوئے ہیں وہ قرضے ہم واپس کر سکیں گے، لیکن جس طرح ہماری حکومت بن چکی ہے وہ اس طرح دیکھتی نہیں ہے، ہم اب کوشش کررہے ہیں ان دونوں متوازی نظاموں کو اکٹھا کریں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم جو پاکستانی ہیں ان کی ضرورت یہ ہے کہ جب وہ پاکستان میں آئیں تو ہم ان کے لئے آسانیاں پیدا کریں، ان کے لئے ہم مواقع پیدا کریں کہ وہ اپنا پیسے کی سرمایہ کاری کرسکیں،اس وقت90لاکھ پاکستانی باہر ہے، جتنی سالانہ آمدنی ان90لاکھ لوگوں کی ہے اتنی آمدنی ہماری 22کروڑ لوگوں کی ہے۔ سب سے زیادہ ہنر اور پیسے والے پاکستانی اس وقت باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہمارے سب سے بہتر ٹیلنٹ کے باہر جانے کی وجہ یہی تھی کہ ہم ان کو کام کرنے کے لئے یہاں مواقع ہی فراہم نہیں کررہے تھے۔ ہم اس اثاثے کو جو باہر بیٹھا ہوا ہے اور اس کے پاس سرمایہ کاری کرنے کے لیے ڈالرز ہیں ، ایک تو یہ کہ جب وہ سرمایہ کاری کریں گے تو ہماری نوجوان آبادی ہے ان کو نوکریوں کی ضرورت ہے ، ایک تو ہم نے اپنی نوجوان آبادی کو نوکریاں دینی ہیں تو جب وہ اپنا پیسہ انویسٹ کریں گے تو نوکریاں ملیں گی لیکن اس سے بڑی چیز اس وقت پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی تاریخ میں اپنی ایکسپورٹس بڑھانے کی کوشش ہی نہیں کی، ملک تب امیر ہوتا ہے جب اس کے پاس دنیا کو چیزیں بیچنے کے لئے ہوں،سنگاپور کی 300ارب ڈالرز کی ایکسپورٹس ہیں اور اس کی آبادی60لاکھ ہو گی جبکہ پاکستان کی اس مرتبہ 30ارب ڈالرز کی ایکسپورٹس ہوں گی، ملائیشیا جس کی چھ کروڑ آبادی ہے اس کی 200ارب ڈالرز کی ایکسپورٹس ہیں۔ ہم22کروڑ لوگ کتنی چیزیں ایکسپورٹ کرسکتے ہیں تاہم کبھی کسی حکومت نے کوشش نہیں کی۔ ہماری ایکسپورٹس بڑھیں گی تو ہم اپنا ڈالر کا قرضہ واپس کریں گے، ایکسپورٹس بڑھیں گی تو ہمارا روپیہ مضبوط ہو گا ، لوگوں کی دولت میںاضافہ ہوگا، جب تک ہماری ایکسپورٹس نہیں بڑھ رہیں تو جو ہماری اوورسیز پاکستانیز بیٹھے ہوئے ہیں ان کو کسی طرح پاکستان میں لائیں تاکہ وہ سرمایہ کاری کریں، جب وہ ڈالرز لے کر آئیں گے اور سرمایہ کاری کریں گے تو ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے ، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے تو روپیہ مضبوط ہو گا، جیسے ، جیسے روپیہ مضبوہوتا جائے گا مہنگائی کم ہو گی اور غربت کم ہوتی جائے گی۔ ابھی تک زیادہ سے زیادہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کیا کرتے تھے وہ ایک پلاٹ خریدتے تھے اور اس نظام کی بدقسمتی کے اس پلاٹ پر قبضہ ہو جاتا تھا اور ہمارا نظام ہی ایسا تھا کہ وہ کچھ بھی نہیں کرسکتے تھے۔ اس وقت اس سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ہماری جنگ ہے، اس سسٹم کو ٹھیک کرنے کی جنگ ایسے ہے کہ ہم قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں ، ایک معاشرہ تب آگے بڑھتا ہے جب قانون کی بالادستی ہو، کوئی بھی ملک خوشحال نہیں ہے جدھر قانون کی بالادستی نہیں ہے۔ آج وسائل کے اعتبار سے افریقہ میں کئی امیر ترین ملک ہیں لیکن وہاں قانون کی بالادستی نہیں اس لئے غربت کی انتہا ہے۔ جیسے جیسے ہم پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم کرتے جائیں گے خود ہی بیرون ملک مقیم پاکستانی آکر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے، کیونکہ ان کو اعتماد ہو گا کہ ان کے پیسے اور جائیداد کے اوپر کوئی قبضہ نہیں کرے گا اور ان کے کنٹریکٹ پر عملدآمد ہو گا۔ اس وقت یہ پاکستان کی ساری جدوجہد چل رہی ہے۔ یہ جو سارے پرانے بڑے، بڑے لوگ جنہوں نے اربوں روپے اور ڈالرز چوری کر کے باہر بڑے، بڑے محلات لئے ہوئے ہیں ، یہ سارے جو اس وقت حکومت پر حملہ کررہے ہیں ان کا مسئلہ ہی ایک ہے ، یہ قانون کی بالادستی نہیں چاہتے، کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا کربیٹھے ہوئے ہیں اور کرپٹ سسٹم کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں آتی، یہ دبئی جاکرکیوںسرمایہ کاری کرتے ہیں کیونکہ دبئی میں قانون ہے ، کیس کی جرات نہیں کوئی پیسہ مانگے یا رشوت مانگے، سارے پاکستانی کراچی سے اٹھ کرجاکر دبئی میں پیسہ لگارہے ہیں، ہم نے یہاں قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہے تاکہ باہر سے پیسہ یہاں آئے، تین سال سے ہم یہ جنگ لڑ رہے ہیں اور ہر سال ہم اس میں آگے بڑھتے جارہے ہیں اور ہر سال بیرون ملک مقیم پاکستانیز زیادہ پاکستان میں آرہے ہیں۔ ہماری صنعت چل پڑی ہے، اس وقت گاڑیوں کی ریکارڈ سیل ہو گئی ، اس مرتبہ بڑے پیمانے پر صنعتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا سیاحت کا اتنا بڑا پوٹینشل ہے کہ ابھی ہم اس راستے پر شروع بھی نہیں ہوئے کہ ہم سیاحت سے فائدہ اٹھائیں۔ جب ہماری خیبر پختونخوا میں حکومت بنی تو ہم نے کے پی میں سیاحت بڑھانے کی کوشش کی۔ یواین ڈی پی کی رپورٹ ہے کہ 2013سے2018تک خیبر پختونخوا میں غربت سے زیادہ کم ہوئی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ہم نے سیاحت بڑھانے کی پوری کوشش کی۔ ہماری حکومت کے پہلے ایک، دو سال میں گلیات میں زمین کی قیمتیں دوگنا ہو گئیں۔ ہم ملک میں سیاحت کو بڑھا کر دولت میں سب سے زیادہ تیزی سے اضافہ کرسکتے ہیں۔ جب یہاں فائیو سٹار ہوٹل بنے گا تو اس سے پیسے والے لوگ آئیں گے ۔عید کی چھٹیوں میں 27لاکھ سیاح کے پی میں آئے ہیں۔اگلے مرحلہ میں ہم ریزوٹس اور اسکین ڈویلپ کریں گے ۔ اگر ہم نے صحیح معنوں میں سیاحت پر توجہ دے دی جو ہم دے رہے ہیں تو پاکستان کا بیرونی قرضہ ہم صرف سیاحت سے اتارسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ہوٹل کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں اس لئے آیا ہوں کہ میں نے ہی ممتاز مسلم کو چار ، پانچ سال قبل کہا تھا کہ آکر نتھیا گلی میں ریزوٹ بنائو۔ عمران خان نے کہاکہ جب ہوٹل بن جائے گا تو میں اس کے افتتاح کے لئے بھی آئوں گا۔ میں دیگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بھی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان آئیں اور سرمایہ کاری کریں اور ہم انشاء اللہ ان کے راستے میں جتنی بھی رکاوٹیں ہیں ان کو دور کریں گے۔