اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کا  الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا معائنہ ،  ای وی ایم پر جاکر ووٹ پول کیے
قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کی مرحلہ وار برقی انتخابی رائے شماری میں پیشرفت کی سفارش
کمیٹی کی پہلے مرحلے میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کروانے کی سفارش ، الیکشن کمیشن کا  ای وی ایم پر تحفظات کا اظہار
ہر صورت آئین کے تحت ووٹنگ راز داری برقرار رکھنا ضروری ہے،الیکشن کمیشن
ووٹرز کی شناخت اور برقی رائے شماری لازم و ملزوم ہے،علی محمد خان
آئندہ اجلاس8 اور 10ستمبر کو ہوں  گے،مجوزہ قانون کی مخالفت یا حمایت پر رائے شماری کروائی جائے گی

اسلام آباد(صباح نیوز) اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے  الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا معائنہ کرلیا، کمیٹی نے  مرحلہ وار برقی انتخابی رائے شماری میں پیشرفت کی سفارش کردی ، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے واضح کردیا ہے کہ  ووٹرز کی شناخت اور برقی رائے شماری لازم و ملزوم ہے۔ کمیٹی نے پہلے مرحلے میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کروانے  کی سفارش کی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور  میں الیکشن کمیشن نے  ای وی ایم پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے اور کہاہے کہ ہر صورت آئین کے تحت ووٹنگ راز داری برقرار رکھنا ضروری ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے  پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین سینیٹر تاج حیدر کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔ تاج حیدر نے انکشاف کیا کہ  وہ بھی ماضی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے متاثر ہوئے تھے اور اس تصور کے حامی تھے اور سندھ حکومت کو  14ارب روپے  مختص کرنے کی سفارش کی تھی مگر جب مشینوں کی نقائص کا ادراک ہوا تو میں ان کا حامی نہیں رہا۔

پاکستان میں اصل مسئلہ ووٹرز کی بائیومیٹرک شناخت ہے۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہاکہ ایسا ممکن ہے مگر اس کیلئے  آپریشنل ضروریات کو پورا کرنا ہوگا۔ اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمائوں، سینیٹر تاج حیدر، سینیٹرفاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ ن کے رہنما  سینیٹر افنان مشاہد اللہ، تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ولید اقبال نے ای وی ایم پر جاکر ووٹ پول کیے اس بات کا معائنہ کیا کہ ایک ووٹر بار بار بٹن پریس نہ کرسکے۔ فوری طورپر ڈالے گئے بیلٹ پیپر کی کاپی ووٹر کو موصول ہوگئی تھی۔ ووٹنگ مشین پر انگریزی میں متعلقہ بٹن کے ساتھ پریس کے الفاظ درج تھے جس پر اعتراض اٹھایا گیا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں ناخواندہ ووٹرز کی ہے ان کو متعلقہ  ووٹنگ بٹن کا کیسے پتہ چلے گا جس کا تسلی بخش جواب نہ آسکا۔ ای وی ایم کیلئے انتخابی قانون کی شق103 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے یہ سرکاری بل ہے کہ آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا جائے گا۔ اپوزیشن  جماعتوں کے ارکان نے اس بات پر اعتراض اٹھایا کہ  یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کا ہے جبکہ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ وزیراعظم نے  فیصلہ کیا ہے کہ یہ سسٹم استعمال کیا جائے گا۔ وزیراعظم  اس کے مجاز نہیں ہیں یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے ہم وزیراعظم کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں یہی بیانات شکوک وشہبات کو جنم دیتے ہیں۔ سینیٹر  فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ جو کام الیکشن کمیشن نے کرنا ہے وہ حکومت دبائو ڈال کر کروانا چاہتی ہے۔ کمیٹی نے  حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان خطوط کے تبادلوں کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے اور واضح کیا کہ حکومت کو تجاوز نہیںکرنے دیں گے الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا کہ چار پائلٹ پراجیکٹ ہونے تھے این اے 4اور پی بی10 میں دو پائلٹ پراجیکٹ ہوئے۔

تین بار رپورٹس پارلیمنٹ کو ارسال کرچکے ہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ہمیں تو نہیں ملیں۔ ڈی جی آئی ٹی نے بتایا کہ پائلٹ پراجیکٹ کے موقع پر مشینوں کے نقائص سامنے آئے  ۔ 12 بجے بیٹریاں بیٹھ گئی تھیں۔ تین بجے مجموعی طورپر سسٹم سلو ہونا شروع ہوگیا تھا۔ ٹیکنالوجی وقت کے ساتھ تیزی سے ترقی کررہی ہے ۔ ضروری نہیں سامنے والی مشینیں استعمال ہوں۔ وزیر مملکت  علی محمد خان نے کہاکہ اپوزیشن ٹیکنالوجی پر اعتراض نہ کرے مشینیں غیر سیاسی ہوتی ہیں۔ تاج حیدر نے کہا کہ اگر یہ مشینیں کسی اور کی نہ ہوں تو۔ انہوں نے کہاکہ کیا ملی بھگت سے دھاندلی نہیں ہوسکتی اور اگر انتخابی عملے نے بٹن پریس کرنے شروع کردئیے تو کیا ہوگا، سینیٹر افنان نے کہاکہ یہی  تو کہہ رہے ہیں ددھاندلی بڑھے گی یا دھاندلی میں کمی آئے گی۔ سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ آئینی تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا، قانون کے مطابق اجازت ملی نہیں اور خریداری کی باتیں شروع ہوگئیں۔ ولید اقبال نے کہاکہ برقی رائے شماری ضروری ہے اس سے شفافیت ، رازداری یقینی ہوگی اور دھاندلی کا سدباب ہوگا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔ اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ ٹیکنالوجی کے استعمال پر اعتراض نہیں ہے ان مشینوں پر تحفظات ہیں کیا یہ سسٹم درست ہے ایسا انتخابی نظام ہونا چاہیے  ، تمام شراکت دار مطمئن  ہوں ، ٹیسٹنگ ضروری ہے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان مثبت اجلاس ضروری ہے اور معنی خیز مشاورت کی جائے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان مشینوں کی موجودگی میں چیلنج ووٹ، تلف ووٹ ، ٹینڈرووٹ، اور  فارم 45 کے حوالے سے کیا ہوگا تنازعات کے حوالے سے پٹیشن کے موقع پر یہی مواد اور دستاویزات دیکھی جاتی ہیں۔متعلقہ حکام نے یہ بھی بتایا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے ایک ہی مشین ہوگی ووٹنگ کا تیز عمل ہے۔ سینیٹر افنان نے کہاکہ شفافیت نہیں آئے گی اسٹاف کی ملی بھگت سے  ہوسکتی ہے حفاظتی نظام نہیں ہے۔ بھارت میں22سال لگ گئے تھے وہ مرحلہ وار آگے بڑھے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ حکومتی اسرار پر ریل اور جہاز کی طرح انتخابی  حادثہ ہوسکتا ہے، پھرکمیٹیاں بنیں گی، پھر تفتیش ہوگی اور پانچ سال میں بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوتا۔ تمام شراکت داروں کو ایک صفحے پر ہونا چاہیے۔ ممکنہ طورپر تین سے چار لاکھ ای وی ایم درکار ہوں گی، ہر قسم کے حفاظتی تدابیر ضروری ہیں۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ  اصل چیلنج اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کو روکنا ہے ورنہ کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ پری پول دھاندلی کو کون روکے گا ۔ ہم ای وی ایم کے حق میں نہیں ہیں۔ وزیراعظم کا فون محفوظ نہیں یہ مشینیں کیسے محفوظ ہوسکتی ہیں۔ قانون بنالیں  جس نے دھاندلی کرنی ہے وہ اس سے  باز نہیں آئے گا۔ انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیاتھا۔بس اصل بات یہ ہے کہ عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔ الیکشن کمیشن حکومت کے تابع ادارہ نہیں ہے۔ ولید اقبال نے کہاکہ ہم اکثریت میں ہیں حکومت نے پالیسی فیصلہ لیا ہے دھاندلی رکے گی۔ ثانیہ نشتر نے کہاکہ قانون آیا نہیں خریداری کی بات کی جارہی ہے۔ افنان نے کہاکہ 2023 کے انتخابات کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ای وی ایم  زحمت اور آفت بن سکتی ہے۔ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پارلیمنٹ کا وقار بحال ہو۔ بائیو میٹرک اور برقی ووٹنگ لازم و ملزوم ہیں۔ صرف بائیو میٹرک کے حوالے سے بات نہ کی جائے مجموعی سسٹم اختیار کرنا ہوگا۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ گنتی کا مرحلہ کیا ہوگا۔ مبصر کی حیثیت ختم ہوکر نہیں رہ جائے گی۔ انتخابی قوانین کی کئی شقیں تحلیل  نہیں کرنی پڑیں گی اگر سسٹم بیٹھ گیا تو قانون کیا کہتا ہے۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ تمام جماعتیں انتخابات  کے حوالے سے متاثر ہوئی ہیں۔ ایک وقت میں بینظیر بھٹو مقبول ترین رہنما تھیں مگر آئی جے آئی بنالی گئی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سیاسی نہیں ہے۔ یہ غیر سیاسی ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اگر یہ کسی اور کی مشینیں نہ ہوں۔  بائیو میٹرک سسٹم پر حکومت اتفاق کرلے ہم آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔ شبلی فراز نے کہاکہ لگتا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں الیکٹرانک مشینو ں کو چھونا بھی نہیں چاہتیں۔ مشینوں سے نہ ڈریں۔ اس بات کے ہم بھی حامی ہیں کہ تمام سیکورٹی ضروری ہے چیئرمین نادرا نے بتایا کہ  شناختی کارڈ کے حوالے سے 95فیصد فیس، 97فیصد فنگر پرنٹ موجود ہیں۔ شبلی فراز نے واضح کیا کہ آدھا تیتر آدھا بٹیر والی بات نہیں  چلے گی، اپوزیشن دل و دماغ کو کھولے۔ حکومت کے اس چیلنج پر بالآخر اپوزیشن جماعتیں مشینوں کے عملی معائنے پر آمادہ ہوگئیں اور بٹن دبا کر بالآخر چارارکان سینیٹ نے ووٹ پول کردئیے۔ آئندہ اجلاس8 اور 10ستمبر کو ہوں  گے جس میںمجوزہ قانون کی مخالفت یا حمایت پر رائے شماری کروائی جائے گی۔
am-aa-mz