چین کے خلاف امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کا دفاعی معاہدہ
ان ملکوں کوسرد جنگ کی ذہنیت اور نظریاتی تعصب سے باہرنکلنا چاہیے،چین کا شدید ردعمل

واشنگٹن (ویب ڈیسک)

امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے ایک خصوصی سکیورٹی معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی کی تیاری میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے۔جرمن میڈیا کے مطابق امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے رہنماوں نے گذشتہ روز ایک نئے ‘انڈو پیسفک ڈیفنس پارٹنرشپ معاہدے کا اعلان کیا۔ اس سہ فریقی دفاعی اتحاد کے تحت امریکا اور برطانیہ کی جانب سے آسٹریلیا کو جوہری طاقت سے لیس جدید ترین آبدوز ٹیکنالوجی فراہم کی جائے گی۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکا اور مغربی ملکوں کے چین کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔اس دفاعی معاہدے کو آوکس (Aukus) کا نام دیاگیا ہے۔ اس کے تحت تینوں ممالک اپنی دفاعی صلاحیتوں بشمول سائبر سکیورٹی، مصنوعی ذہانت اور زیر آب نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا تبادلہ کریں گے۔ تینوں ممالک ہند بحرالکاہل میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور فوجی موجودگی سے فکر مند ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران کہا، آج ہم نے تینوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور اسے ایک رسمی شکل دینے کے لیے ایک اور تاریخی قدم اٹھایا ہے۔ کیونکہ ہم تینوں یہ سمجھتے ہیں کہ ہند بحرالکاہل میں طویل مدتی امن اور استحکام کے لیے ایسا کرنا ناگزیر ہے۔”برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ تینوں اتحادی، پہلے سے ہی خفیہ معلومات ایک دوسرے سے شریک کرنے والے پانچ ملکی اتحاد ‘فائیو آئیز کے رکن ہیں، جس میں کینیڈا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیامعاہدہ ہماری دوستی میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے اور اس شراکت داری کا پہلا  کام آسٹریلیا کے لیے جوہری طاقت سے لیس آبدوزوں کے حصول میں مدد کرنا ہے۔”اس معاہدے کے بعد آسٹریلیا پہلی مرتبہ جوہری طاقت سے لیس آبدوز تیار کرسکے گا۔ وہ برطانیہ کے بعد دوسرا ملک بن جائے گا جو اپنے جہازوں میں امریکی نیوکلیائی پروپلسن ٹیکنالوجی استعمال کرسکے گا۔جانسن نے تاہم واضح کیا، یہ جہاز نیوکلیائی ہتھیاروں سے لیس نہیں ہوں گے بلکہ یہ نیوکلیائی ری ایکٹروں سے آراستہ ہوں گے اور ہم جوہری ہتھیاروں کے عدم توسیع کے اپنے وعدوں پر پوری طرح قائم رہیں گے۔”آسٹریلیا نے اسی کے ساتھ فرانسیسی ڈیزائن والے آبدوز  تیار کرنے کے معاہدے کو منسوخ کردیا۔ سن 2016 میں فرانس نے آسٹریلوی بحریہ کے لیے 12 آبدوز تیار کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔  50 ارب آسٹریلوی ڈالر کا یہ معاہدہ آسٹریلیا کا اب تک کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ تھا۔آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے بتایا کہ امریکا اور برطانیہ کے قریبی تعاون سے یہ آبدوز ایڈیلیڈ میں تیار کیے جائیں گے۔ انہوں نے ٹام ہاک کروز میزائلوں سمیت طویل دوری تک مار کرنے والے میزائلوں کو اپ گریڈ کرنے کا بھی اعلان کیا۔تینوں ملکوں کے اس نئے معاہدے کے اعلان کے فورا بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسینڈا آرڈرن نے اپنے ملک کی آبی حدود میں جوہری طاقت والے جہازوں کے داخلے پر پابندی کا اعادہ کیا۔خیال رہے کہ امریکا ‘کواڈ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ گروپ کا بھی حصہ ہے جس میں آسٹریلیا، بھارت اور جاپان شامل ہیں۔ ان چاروں ملکوں کے رہنما اگلے ہفتے واشنگٹن میں براہ راست ملاقات کرنے والے ہیں۔واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے نئے اتحاد کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں کوسرد جنگ کی ذہنیت اور نظریاتی تعصب سے باہرنکلنا چاہیے۔”