و زیراعظم کی تاجک صدر سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط
وزیراعظم عمران خان کو دوشنبے میں صدارتی محل میں استقبالیہ بھی دیا گیا اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا
دوشنبے (ویب ڈیسک)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال پوری دنیا کی توجہ کامرکز ہے ، طالبان کو سیاسی استحکام کیساتھ ،افغان عوام کابھروسہ جیتنا ہوگاافغانستان کا مسئلہ ہم سب کو ملکر حل کرنا ہوگا، افغانستان میں ایساسیاسی ڈھانچہ ہوناچاہیے جس میں تمام گروپوں کی نمائندگی ہو ، آج افغان عوام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے، یہ دنیا کا افغانستان کیساتھ کھڑے ہونے کاوقت ہے، افغانستان میں انسانی بنیادوں پر کام ہوناچاہیے۔دوشنبے میں تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایس سی او کے کامیاب انعقاد پر تاجک صدر کو مبارکباد دیتا ہوں ،تاجک صدر سے تجارت سمیت مختلف ایشوز پر بات ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ تاج صدر سے افغان صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی ،ہم نے اس بات کا جائزہ لیا کہ افغانستان میں امن کیسے ممکن ہے ۔ دہشت گردی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے دنیا میں دہشتگردی کومذہب سے جوڑاجاتاہے، 9الیون کی سالگرہ پردنیا کو عالمی سطح پر دہشتگردی کا سامناہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں معاشی نقصان کیساتھ ہمارے 10لاکھ لوگ متاثرہوئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان ایساملک ہے جس میں کوئی باہر سے حکمرانی نہیں کرسکتا، افغانستان کو اس کے حال پر نہیں چھوڑا جاسکتا، پاکستان خطے میں امن کا کردار ادا کرنیوالا اہم ملک ہے ، ہم نے افغانستان سے متعلق ہمیشہ یکساں موقف رکھا۔عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت آچکی ہے ، افغانستان کو تنہا چھوڑا تومختلف بحران جنم لیں گے ، پاکستان افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتاہے اور سمجھتاہے افغان عوام اپنے فیصلے خود کریں۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہوگی ، مضبوط مواصلاتی نظام کے خطے میں مثبت اثرات آئیں گے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی تاجک صدر سے پنج شیر میں تاجک اور طالبان کے درمیان معاملے کے پرامن حل کیلئے ثالثی پر بات ہوئی،پنج شیر کے معاملے کو پرامن طریقے سے حل کیاجائے۔افغان تاریخ میں یہ فیصلہ کن گھڑی ہے، 40سالہ خانہ جنگی ختم ہوسکتی ہے،افغانستان میں خطرات بڑھ بھی سکتے ہیں۔اس سے پہلے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب بھی ہوئی، وزیراعظم عمران خان اور تاجک صدر نے دستخط کیے۔وزیراعظم عمران خان کے دورہ کے موقع پر دوشنبے میں صدارتی محل میں استقبالیہ بھی دیا گیا اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، اس موقع پر دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے۔تاجک صدر نے وزیراعظم عمران خان سے اپنی کابینہ ارکان کا تعارف کرایا، وزیراعظم عمران خان نے تاجک صدر سے پاکستانی وفد میں شامل ارکان کا تعارف کرایا۔ وزیراعظم عمران خان نے تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات بھی کی جس میں افغان صورتحال سمیت دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔