مبینہ فراڈ کے ملزم سیف الرحمن کی درخواست ضمانت مسترد ، احاطہ عدالت کے باہر گرفتار
توہین عدالت کیس میں ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی جانب سے جمع کرایا گیا غیرمشروط معافی نامہ مسترد
اسلام آباد (ویب نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی کمپنی بی فور یو کے ذریعے مبینہ طور پر فراڈ کرکے عوام کو لوٹنے والے نیب کیس کے ملزم سیف الرحمن کی عبوری ضمانت واپس لے کردرخواست ضمانت مسترد کردی ہے جس کے بعد اسے نیب نے احاطہ عدالت کے باہرسے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ، عدالت نے توہین عدالت کیس میں ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی جانب سے جمع کرایا گیا غیرمشروط معافی نامہ مستردکرتے ہوئے قراردیا ہے اورہدایت کی ہے کہ ڈی جی نیب راولپنڈی اور نیب کے وہ اہلکار جنہوں نے سیف الرحمن کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا تھا اپنے معافی نامے دوبارہ عدالت میں جمع کروائیں جس کے بعد توہین عدالت کی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا ۔ جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو ملزم کی جانب سے سردارعبدالطیف کھوسہ اور ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی، اسپیشل پراسیکیوٹرنیب سردار مظفرعباسی، سپیشل پراسیکیوٹر نیب حیدرعلی پیش ہوئے ۔ ملزم کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے کمپنی بی فو ریو کے خلاف ایکشن لے کر10ارب روپے کا جرمانہ عائد کررکھا ہے جس کے خلاف انہوں نے متعلقہ فورم پر اپیل کررکھی ہے نیب کے پاس سیف الرحمن کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ، نیب نے ایس ای سی پی کے فیصلے سے سارا مواد حاصل کیا ہے جب ایس ای سی پی نے کمپنیز ایکٹ کے تحت بی فور یو کمپنی کو جرمانہ کردیا ہے تو نیب اس معاملے میں مداخلت کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ۔ نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کی کمپنی بی فار یو سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے پاس رجسٹرڈ نہیں اور یہ سوشل میڈیا پر مہم کے ذریعے لوگوں کو سرمایاکاری کی دعوت دیتے ہیں اور انہوں نے 160ارب روپے عوام سے اکٹھے کئے ان کے 57بینک اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں جن میں سے اٹھارہ اکاؤنٹس غیر رجسٹرڈ کمپنیوں جبکہ26 اکاؤنٹس ذاتی ہیں ، انہوں نے ایس ای سی پی میں رجسٹراپنی تمام کمپنیاں خسارے میں ظاہر کررکھی ہیں اور لوگوں کو 7فیصد سے 20فیصد تک منافع دینے کا لالچ دے کر لوٹا جارہاہے۔ ملزم نے 2020کے بعد 80کروڑروپے سے زائد کی 18جائیدادیں خریدی ہیں ۔کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ملزم کے وکیل سے کہاکہ قانون کے مطابق ایس ای سی پی نے ریفرنس نیب کو بھجوایا،ملزم سیف الرحمان کتنا ٹیکس ادا کرتا ہے؟ نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹیکس گوشواروں کے مطابق سیف الرحمان تنخواہ دار ملازم ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا ملزم کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرتا ہے؟ اس پر نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی کاروبار کے شواہد نہیں ملے اور ملزم سیف الرحمان کا بظاہر کوئی کاروبار نہیں ہے،ملزم کے وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اپنایاکہ سیف الرحمان کے کیس پر کمپنیز ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے،اگر اس طرح نیب مداخلت کرتا رہا تو ملک میں کون سرمایاکاری کرے گا ؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ غیررجسٹرڈ کمپنیوں پر کمپنیز ایکٹ کیسے لاگو ہوسکتا ہے؟ ایس ای سی پی نے خود نیب کو کارروائی کیلئے ریفرنس بھیجا، ایس ای سی پی نے معیشت اور قانون دیکھ کر ہی فیصلہ کیا ہوگا،عدالت نے ملزم کو دی گئی عبوری ضمانت خارج کردی اور ملزم کو احاطہ عدالت میں گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے قراردیا کہ ملزم کو باہر جا کر بے شک گرفتار کر لیں،اس پر ملزم کے وکیل کا کہنا تھاکہ ملزم ارب پتی ہے خود سرنڈر کرنے کا موقع دیا جائے۔دریں اثناعدالت نے 30اگست کو ضمانت کیلئے آنے والے اسی ملزم کی سپریم کورٹ کی پارکنگ سے گرفتاری کے معاملہ کی بھی سماعت کی تو سپیشل پراسیکیوٹرنے نیب کی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا تھا کہ عدالتی ہدایت پر سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتاری میں ملوث دو نیب اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے ہدایا ت جاری کی ہیں کہ ملک کی کسی عدالت کے احاطے اور پارکنگ سے نیب اہلکار ملزمان کو گرفتار نہیں کریں گے ۔ اگر کوئی اہلکار ایسا کرے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران پراسیکیوٹر نیب نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی غیر مشروط معافی پر مبنی بیان حلفی پیش کیا تو عدالت نے ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی کا معافی نامہ مسترد کر دیا عدالت کا کہنا تھا کہ یہ معافی نامہ درست نہیں اس کو مناسب انداز میں دوبارہ جمع کرایا جائے جبکہ گرفتاری میں ملوث اہلکاروںکوخود بھی معافی مانگنا ہوگی، سپریم کورٹ نے احاطہ عدالت سے گرفتاری میں شامل تمام افسران سے انفرادی معافی نامہ طلب کرلی ، نیب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئیندہ کسی عدالت کے احاطے سے ملزم گرفتار نہیں کرے گی، جسٹس عمر عطابندیال کا نیب کے وکیل سے کہنا تھا کہ افسران کی معطلی کوئی سزا نہیں عدالت نے قراردیا کہ توہین عدالت کیس کی مزید سماعت پندرہ روزبعد کی جائے گی بعدازاں نیب نے عوام سے مبینہ فراڈ کے ملزم سیف الرحمان کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا ۔